Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
politics dec 23 2022

تحریک انصاف کا ملک گیر ریلیاں نکالنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی 25 دسمبر کو ملتان، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ریلیاں نکالے گی
شائع 24 دسمبر 2022 08:15pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نے ملک کے مختلف حصوں میں ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی قیادت پارٹی کے مقامی ذمہ داران کریں گے۔

پی ٹی آئی 25 دسمبر کو ملتان، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ریلیاں نکالے گی جب کہ 26 دسمبر کو بہاولپور، 27 شیخوپورہ اور 28 دسمبر کو جہلم میں ریلیاں منعقد کی جائیں گے۔

29 دسمبر بروز جمعرات ساہیوال، 30 دسمبر بروز جمعہ ڈی جی خان اور 31 دسمبر بروز ہفتہ گجرانوالہ میں تحریک انصاف ریلیاں منعقد کرے گی۔

اس کے علاوہ ملتان، فیصل آباد، لاہور اور راولپنڈی میں یکم جنوری بروز اتوار ریلیوں کا دوبارہ انعقاد ہوگا۔

تحریک انصاف 2 جنوری کو سیالکوٹ، 3 جنوری اٹک،4 جنوری جہلم اور 5 جنوری کو ساہیوال میں ریلیاں نکالے گی۔ 6 جنوری کو ڈی جی خان اور7 جنوری کو شیخوپورہ میں ایک ابر پھر ریلیاں منعقد ہوں گی۔

پی ٹی آئی ملتان، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ایک مرتبہ پھر 8 جنوری کو ریلیوں کا اہتمام کرے گی جب کہ 9 جنوری کو سیالکوٹ،10 جنوری گجرات،11 جنوری جہلم اور 12 جنوری کو گوجرانوالہ میں ریلیاں نکلیں گی۔

13 جنوری کو ساہیوال اور 14 جنوری کو بہاولپور میں تحریک انصاف ریلیوں کا انعقاد کرے گی، جب کہ 15 جنوری کو ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور 16 تاریخ کو سرگودھا میں ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

پرویز الٰہی کی مشاورت سے انہیں ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، اندرونی کہانی سامنے آگئی

گورنر کے نوٹیفکیشن پر چیف سیکریٹری اور پرویز کے درمیان ملاقات ہوئی، ذرائع
اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022 08:27pm
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی۔ فوٹو — فائل
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی۔ فوٹو — فائل

لاہور: چیف سیکرٹری کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری کو سمری پر دستخط کرنے کے لئے کسی نے دباؤ نہیں ڈالا، جب کہ چیف سیکرٹری نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے مشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے پر چیف سیکرٹری پرویز الٰہی سے رابطے میں رہے، گورنر کے نوٹیفکیشن پر دونوں کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف سیکرٹری نے آئینی و قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی جب کہ پرویز الٰہی نے ڈی نوٹیفائی معاملے پر چیف سیکرٹری کو قانون پر عمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز گورنر بلیغ الرحمان نے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کردیا جس کا نوٹیفکیشن چیف سیکرٹری پنجاب نے جاری کیا تھا تاہم بعدِ ازاں لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کو اگلی سماعت تک اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا حلف لینے کے بعد بحال کردیا تھا۔

ہائیکورٹ کے فیصلے سے قبل اعتماد کا ووٹ لیکر اسمبلی توڑ دیں گے، فواد چوہدری

استعفوں کی منظوری کیلئے تاریخ بتائے بغیر اگلے ہفتے اسمبلی جائیں گے، پی ٹی آئی
شائع 24 دسمبر 2022 06:00pm
پی ٹی آئی رہنماؤں کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز
پی ٹی آئی رہنماؤں کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز

سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آج پرویز الٰہی سے ملاقات کریں گے جس میں پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ اسلام آباد تک پہنچ چکی ہے، پاکستان عدم استحکام کا شکار جب کہ افغانستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بغیر ملک میں استحکام نہیں آسکتا، ہمارے 127 ارکان اسمبلی کے استعفے 8 ماہ سے منظور نہیں ہو رہے، اسمبلی آنے کا اعلان کرتے ہیں تواسپیکر بھاگ چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں، لہٰذا اب غیر اعلانیہ طور پر اسپیکر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ استعفوں کی منظوری کے لئے پھر اسمبلی جائیں گے، اب تاریخ بتائے بغیر اگلے ہفتے اسمبلی جائیں گے تاکہ اسپیکر پھر نہ بھاگ جائیں۔

پنجاب اسمبلی تحلیل سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویزا لہیٰ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، پنجاب اسمبلی میں ہمارے 187 ارکان موجود ہیں، ہائیکورٹ کے فیصلے سے قبل ہی اعتماد کا ووٹ لیکر اسمبلی تحلیل کردیں گے۔

پرویز الہیٰ اگلی سماعت سے قبل اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں، ق لیگی سینیٹر

لاہور ہائیکورٹ نے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کی
شائع 24 دسمبر 2022 12:53pm

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی 11 جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لینے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ گورنر پنجاب کے حکم نامے کی جو تلوار ان کے سر پر لٹک رہی ہے وہ ہٹائی جا سکے۔

لاہور ہائیکورٹ نے جمعہ کو دو وقفوں کے ساتھ ہونے والی طویل سماعتکے بعد گورنر پنجاب کی جانب سے پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر دیا تھا اور وزیراعلیٰ کو عہدے پر بحال کر دیا تھا۔ تاہم یہ بحالی وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ایک حلف نامہ جمع کرانے کے بعد ممکن ہوئی جس میں پرویز الہیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسمبلی نہیں توڑیں گے۔

اس فیصلے کے بعد عدالت نے سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔

مسلم لیگ(ق) کے رہنما سینیٹر کامل آغاز نے جمعہ کی شب نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ 11 جنوری سے پہلے پرویز الہی اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں۔

سینیٹر کامل آغا کا کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لیتے ہی پرویز الہی پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔ سینیٹر نے یہ بھی کہاکہ 11 جنوری سے پہلے ان کے بندے پورے ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ پرویز الہیٰ کو اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لیے 186 اراکین کی حمایت درکار ہے اور اگر وہ مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل نہ کر سکے تو گورنر انہیں عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔ اس صورت میں اسمبلی توڑنے کے لیے ان کی سمری موثر نہیں رہے گی۔

دوسری جانب اپوزیشن پرویز الہی کے خلاف تحریک اعتماد اعتماد واپس لے چکی ہے۔ لہذا اگر پرویز الہی نے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اسمبلی توڑ دی تو پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے لیے صورت حال مشکل ہو جائے گی۔

اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ حتمی، عمران کے فیصلے پر عمل ہوگا: پرویز الٰہی

صدر سے درخواست ہے کہ گورنر کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے، وزیراعلیٰ پنجاب
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 09:45pm
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی۔ فوٹو — فائل
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی۔ فوٹو — فائل

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ حتمی ہے، عمران خان کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا۔

عدالت کی جانب سے وزارت اعلیٰ پنجاب بحال کیے جانے کے بعد پرویز الٰہی نے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج عدالت نے گورنر کی آئین شکنی کا راستہ روک دیا، رات کے اندھیرے میں منتخب حکومت پر شب خون مارنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے سلیکٹڈ گورنر نے آرٹیکل 58 (2) بی بحال کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا راستہ روک دیا گیا ہے، اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے اور عمران خان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے، ہم امپورٹڈ حکومت کو عوام کے کٹہرے میں پیش کریں گے اور حتمی فیصلہ عوام کا ہوگا۔

بلیغ الرحمان کے خلاف قرارداد پر پرویز الٰہی نے کہا کہ گورنر کے خلاف آج صوبائی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد اہمیت کی حامل ہے، اس قرارداد کی روشنی میں صدر مملکت سے درخواست ہے کہ گورنر کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی پانچ رکنی لارجر بینچ نے گورنر بلیغ الرحمان کی جانب سے پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائیڈ کرنے کے حکم کو معطل کرتے ہوئے ان کی وزارت اعلیٰ کو بحال کردیا ہے۔

درخواست پر سماعت کے دوران پرویز الٰہی نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ بطور وزیر اعلیٰ میں پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کروں گا۔

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، گورنر کیخلاف قرارداد منظور

صدر علوی فوری طور پر گورنر کو منصب سے معزول کرنے کا اہتمام کریں، قرارداد کا متن
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 06:03pm
پنجاب اسمبلی۔ اور گورنر بلیغ الرحمان۔ فوٹو — فائل
پنجاب اسمبلی۔ اور گورنر بلیغ الرحمان۔ فوٹو — فائل

لاہور: پنجاب اسمبلی میں اجلاس شروع ہوتے ہی گورنر کے اقدام پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی۔

اسمبلی کا اجلاس اساپیکر سبطین کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں گورنر پنجاب بلیخ الرحمان کے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

اجلاس میں حکومت کے 149 اور اپوزیشن کے 115 ممبران موجود ہیں، اس دوران قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل، خاتم النبین یونیورسٹی لاہور اور گجرات یونیورسٹی ترمیمی بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کرلیا گیا، تینوں بل حکومتی رکن میاں شفیق نے ایوان میں پیش کیے۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ بلز کی منظوری پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، دین کی حفاظت کے بل کی منظوری پر اچھا پیغام جاتا ہے، پرائمری سے ایف اے تک قرآن کریم لازمی قرار دیا گیا، اسکولز میں قرآن کی تعلیم دینا اچھا اقدام ہے۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم کسی سے نہیں مانگتے اللہ و رسول سے مانگتے ہیں، اسی لئے کتنی مشکلات سے گزر کر ایوان میں بیٹھے ہیں، دشمن کچھ بھی کرلے، حکومت قائم رہے گی۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی، ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔

پنجاب اسمبلی میں گورنر بلیغ الرحمان کے اقدام کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جسے میاں اسلم نے پیش کی، جب کہ قرارداد پیش کرنے سے قبل اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔

قرارداد کے متن میں گورنر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اکثریتی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، گورنر نے 22 دسمبر کو اختیارات سے تجاوز کرکے ایوان کا استحقاق مجروع کیا۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت سے اس شرمناک اقدام کا نوٹس لینے کی گزارش ہے کہ فوری طور پر گورنر کو منصب سے معزول کرنے کا اہتمام کریں، البتہ پرویز الٰہی پر ایوان اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور جب کہ یہ ایوان اسپیکر کی رولنگ کی بھی توثیق کرتا ہے۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی اجلاس میں گورنر پنجاب کےاقدام کے خلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کردی گئی، تحریک راجا بشارت نے ایوان میں پیش کی، اسپیکر نے تحریک استحقاق کو اسپیشل کمیٹی کو بھیج دیا، مذکورہ تحریک پر کمیٹی دو ماہ میں رپورٹ دے گی۔

ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل، عدالت نے وزیراعلیٰ کو بحال کردیا

پرویز الہی کے وکیل نے اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا حلف نامہ عدالت میں جمع کرا دیا
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 11:24pm

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائیڈ کرنے کے حکم کو معظل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اور کابینہ کو بحال کردیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر عدالت نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ نے عدالت میں آئندہ سماعت تک اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری نہ بھجوانے کا بیان حلفی جمع کروایا ہے، آئندہ سماعت تک وزیراعلیٰ پنجاب گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کے لئے سمری نہیں بھیجیں گے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق کورٹ نے گورنر پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے 19 اور 21 دسمبر کے حکم نامے معطل کر دئیے ہیں، تاہم وزیراعلیٰ چاہیں تو خود سے اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں۔

قبلِ ازیں، دوران سماعت پرویز الہی کی پٹیشن پر قائم ہونے والی پانچ رکنی لارجر بینچ نے استفسار کیا تھا کہ اگر ہم نوٹیفکیشن کالعدم قراردیں تو کیا وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل کریں گے۔

عدالت کے اس استفسار پر پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ نہیں، کونسا وزیر اعلیٰ اپنی اسمبلی تحلیل کرے گا۔

بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ آپ ہدایات لےلیں ہم 10منٹ بعد دوبارہ سماعت کرتے ہیں۔

پونے پانچ بجے کے قریب سماعت دوبارہ شروع ہونے پر رویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ فوری طور پر یقین دہانی نہیں کروا سکتے۔

جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ آپ کی یقین دہانی کامطلب یہ ہےکہ بیلنس معاملہ ہو، اس کامطلب ہے کہ ہم ریلیف نہ دیں۔ جس پر علی ظفر نے کہا کہ آپ مجھے ہدایات دے سکتے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ منظور وٹو کیس پر آپ نے انحصار کیا، یہی معاملہ پیش آیا ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہاکہ ہمارےحکم کاغلط استعمال ہوسکتاہے، ہم آپ کوایک گھنٹادےسکتےہیں،ہدایات لے لیں، ہمیں معلوم ہےکہ کوئی وزیراعلی اورکابینہ موجودہے، بتائیں کہ آپ احکامات کا غلط استعمال نہیں کریں گے۔

ایک گھنٹے سے زائد وقت کے وقفے کے بعد عدالت میں سماعت کا آغاز ہوا جس میں پرویز الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ میں بحال ہونے کے بعد اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا حلف نامہ جمع کرا دیا۔

حلف نامے میں پرویز الٰہی نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ بحالی پر اسمبلی تحلیل نہیں کروں گا، بیرسٹر علی ظفر ن ےپرویز الہٰی کا بیان حلفی عدالت مین پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے پرویز الٰہی سے اسفسار کیا کہ پ اعتماد کا ووٹ بھی لیں گے یا نہیں؟ کیا گورنر ڈی نوٹیفائیڈ کا نوٹیفکیشن واپس لے لیں گے، گورنر کی ہدایت پر اعتماد ووٹ لینےکی تاریخ دے سکتے ہیں جس پر پرویز الٰہی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وزیراعلی کو3 سے 7 روز میں اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیں۔

بعد ازاں عدالت نے وزیر اعلیٰ کوڈی نوٹیفائیڈ کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے وفاق، گورنر پنجاب اور چیف سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیئے جب کہ کیس کی آئندہ سماعت11 جنوری تک ملتوی کردی۔

پرویز الہی کی درخواست پر لارجر بینچ دن میں دوسری مرتبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس سے قبل بینچ میں شامل جسٹس فاروق حیدر نے سماعت سے معذرت کر لی تھی جس پر بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کیلئے فل بینچ تشکیل

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں بینچ 9 جنوری کو سماعت کرے گا
شائع 23 دسمبر 2022 03:48pm
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق 2 مختلف درخواستوں کی سماعت کے لئے فل بینچ تشکیل دے دیا ۔

چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کا 3رکنی فل بینچ 9 جنوری کو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

فل بینچ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی بھی شامل ہیں۔

میانوالی کے حلقہ 95 سے ووٹر جابر علی نے اپنے وکیل اظہر صدیق کے ذریعے جلد سماعت کے لئے درخواست دائر کی ہے،جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو کسی رکن کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں لہذا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔

آفاق احمدکی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نااہلی کے بعد پارٹی سربراہی سے بھی عمران خان کو ہٹایا جائے ۔

یاد رہے کہ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواستوں پر ابتدائی سماعت کے بعد یہ معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بجھوا دیا تھا اور سماعت کے لئے فل بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی ۔

پنجاب کی صورتحال پر عمران خان نے ہنگامی اجلاس بلا لیا

اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے ڈیڈ لائن کا آج آخری دن
شائع 23 دسمبر 2022 02:02pm

پنجاب اور خیبرپختخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے تحریک انصاف سربراہ عمران خان کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کا آج آخری دن ہے۔ گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورت حال میں عمران خان نے آج ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان نے تحریک انصاف کی سینئر لیڈرشپ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، اجلاس میں گورنر کے غیر آئینی اقدام سے پنجاب میں پیدا ہونیوالے سیاسی بحران پر غور کیا جائے گا اور تحریک انصاف کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

یاد رہےکہ پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد ان کی جانب سے اسمبلی توڑنے کی سمری پر شکوک پیدا ہو گئے ہیں۔ پرویز الہیٰ نے گورنر کے احکامات کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی لیکن پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔

خیبرپختخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ صوبائی اسمبلی جمعہ کو تحلیل کیے جانے کا امکان نہیں اور وہ عمران خان کے احکامات کا انتظار کر رہے ہیں۔

پرویز الہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی گئی

پرویز الہی ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، نواز لیگ، پی پی رہنماؤں کا مؤقف
شائع 23 دسمبر 2022 12:45pm

پنجاب میں اپوزیشن نے وزیراعلی پرویز الہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما خلیل طاہر سندھو نے جمعہ کو کہا کہ پرویز الہی پہلے ہی عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل جمعرات کی شب گورنر پنجاب نے پرویز الہیٰ کو بطور وزیراعلیٰ ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے ساتھ کابینہ بھی تحلیل کردی گئی تھی۔

سندھو نے کہاکہ صرف وزیراعلی پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لی گئی ہے، اسیپکر اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد بدستور موجود رہے گی۔

ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پرویز الہی ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، خان صاحب کے خلاف عدم اعتماد آئی تو انہوں نے جو گل کھلائے ساری دنیا جانتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران اور انکی جماعت نے ہمیشہ جمہوری مخالف اقدامات کو ترجیح دی، اگر آپکے پاس اکثریت ہے تو امیدوار بنیں اور کثرت ثابت کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا، غلاظت کے کلچر کو بند کیا جائے، میدان لگے گا، آپ ووٹ مانگنا، پتہ لگ جائے گالوگ کس کے ساتھ ہے۔

کائرہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما جتنی سیٹوں کے دعوے کررہے تھے اتنے بندے گورنر ہاؤس کے سامنے نہ لاسکے۔

پرویزالہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل

لارجر بینچ میں جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کرلیا گیا
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 02:45pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے لئے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

جسٹس عابد عزیزشیخ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کا 5 رکنی لارجربینچ درخواست پر سماعت کرے گا۔

لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کرلیا گیا، ان کو جسٹس فاروق حیدر کی جگہ بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کی گئی تھی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دیاتھا۔

جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں قائم لارجر بینچ میں جسٹس محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس مزمل اختر شبیر بھی شامل تھے۔

تاہم جسٹس فاروق حیدر کی جانب سے سماعت میں حصہ لینے سے معذرت کے سبب بینچ ٹوٹ گیاتھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے کئی کیسز میں پرویز الہٰی کے وکیل رہ چکے ہیں۔

بینچ ٹوٹنے کا اعلان جسٹس عابد عزیز نے کیا تھا جبکہ لارجر بینچ نے آج ہی سماعت کرنی تھی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں آئینی پٹیشن

اس سے قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے اور صوبائی کابینہ تحلیل کرنے کےخلاف لاہور ہائیکورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی گئی۔

لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل بیئرسٹرعلی ظفراورعامر سعید راں نے آئینی پٹیشن دائر کی۔

آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، اسپیکر پنجاب اسمبلی، حکومت پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔پٹیشن آئین کےآرٹیکل 199کےتحت دائر کی گئی۔

دائر پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر پنجاب نے آئین کےآرٹیکل 130سب سیکشن 7کی غلط تشریح کی،گورنر نے اختیارات کاغلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کیا، گورنر وزیراعلیٰ کو تعینات کرنے اور ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتا، گورنر نے اسپیکر کے ساتھ تنازع میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو غیرقانونی طور پر ہٹایا، جب تک اسپیکر اعتماد کے ووٹ کے لئے اجلاس نہیں بلاتا تو بطور وزیر اعلیٰ کیسے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مؤقف میں بتایا گیا کہ گورنر پنجاب کو اسپیکر کی رولنگ کے بعد کسی کارروائی کا کوئی اختیار نہیں تھا،گورنر نے چلتے ہوئے اجلاس میں اعتماد کے ووٹ کے لئے دوسرا اجلاس بلانے کا غیر آئینی حکم دیا،آئین کے تحت گورنر وزیراعلی پر مجاز اتھارٹی نہیں ہے۔

پٹیشن میں مؤقف اپنایا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر انہیں کام سے روکنے اور کابینہ کی تحلیل کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا،چیف سیکرٹری پنجاب وزیراعلی کی منظوری کے بغیر براہ راست گورنر کے کسی حکم پر عمل درآمد کرنے کا پابند نہیں۔

پٹیشن میں مزید بتایا گیا کہ گورنر نے نوٹیفکیشن کے ذریعے عوام کو ان کے حق سے محروم کرنے کا غیر آئینی اقدام کیا،گورنر کا یہ اقدام جمہوری عمل کی روح کے خلاف ہے،گورنر کے نوٹیفکیشن سے پنجاب کے عوام کا حق رائے دہی کا بنیادی حق براہ راست متاثر ہوا۔

پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ گورنر اور چیف سیکرٹری پنجاب کے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں ۔

گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کردیا

یاد رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے آرٹیکل 130 کلاز 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اعتماد کے ووٹ سے متعلق کارروائی نہ ہونے پر میں مطمئن ہوں، وزیر اعلیٰ اسمبلی کا اعتماد کھوچکے،اسمبلی کا اعتماد کھونے کی وجہ سے پرویزالہٰی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی برطرفی کے ساتھ ہی صوبائی کابینہ بھی تحلیل تصور ہوگی، آرٹیکل 133 کے تحت پرویز الہٰی نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے۔

گورنر کا غیرآئینی کام صبح ہی عدالت سے مسترد ہو جائےگا، ترجمان پنجاب حکومت

گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6 کی طرف لے جاتا ہے
شائع 23 دسمبر 2022 08:51am
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ

ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ گورنر کا غیرآئینی کام صبح ہی عدالت سے مسترد ہو جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ گورنرپنجاب نے آئین و قانون کو پیروں تلے روند کر پی ڈی ایم کی نوکری کوترجیح دی،صبح ہی گورنر کا یہ غیر آئینی کام عدالت سے مسترد ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6 کی طرف لے جاتا ہے اور ہم وفاق میں آکر اس کے خلاف ضرورکارروائی کریں گے۔

یاد رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے آرٹیکل 130 کلاز 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اعتماد کے ووٹ سے متعلق کارروائی نہ ہونے پر میں مطمئن ہوں، وزیر اعلیٰ اسمبلی کا اعتماد کھوچکے،اسمبلی کا اعتماد کھونے کی وجہ سے پرویزالہٰی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی برطرفی کے ساتھ ہی صوبائی کابینہ بھی تحلیل تصور ہوگی، آرٹیکل 133 کے تحت پرویز الہٰی نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے۔

وزیراعلیٰ کو ڈی ٹیفائی کرنے کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، فواد چوہدری

پرویز الہٰی اور صوبائی کابینہ اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 08:58am
فوٹو۔۔۔۔ پی آئی ڈی
فوٹو۔۔۔۔ پی آئی ڈی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پرویز الہٰی اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی۔

فوادچوہدری نے مزید کہا کہ گورنر پنجاب کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائے گا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

ایک اور ٹویٹ میں پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ اگر یہ اصول مان لیا جائے کہ گورنر اپنی مرضی سے وزیر اعلیٰ کو گھر بھیج سکتا ہے تو پھر صدر اپنی مرضی سے وزیر اعظم کو بھی گھر بھیج سکے گا، رات کے اندھیرے میں 58 (2) B کو زندہ کرنے کی کوشش ناکام ہو گی۔

یاد رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے آرٹیکل 130 کلاز 7 کے تحت اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اعتماد کے ووٹ سے متعلق کارروائی نہ ہونے پر میں مطمئن ہوں، وزیر اعلیٰ اسمبلی کا اعتماد کھوچکے،اسمبلی کا اعتماد کھونے کی وجہ سے پرویزالہٰی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے۔

حکم نامے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی برطرفی کے ساتھ ہی صوبائی کابینہ بھی تحلیل تصور ہوگی، آرٹیکل 133 کے تحت پرویز الہٰی نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے۔

رات گئے پرویز الٰہی کی رہائشگاہ پر اجلاس، گورنر کا نوٹیفکیشن عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے، نہیں مانتا، پرویز الٰہی کا ردعمل
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 09:29am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

گورنر پنجاب کی جانب سے پرویز الٰہی کو بطور وزیراعلی ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد رات گئے چوہدری پرویزالہٰی کی رہائش گاہ پر قانونی مشاورت کے لیے اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس، راجا بشارت اور دیگر قانونی ماہرین شرکت کی۔

مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ گورنر کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ ہوں، پنجاب کابینہ کام کرتی رہے گی، گورنرکےنوٹی فکیشن کو نہیں مانتا۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کا نوٹیفکیشن غیرآئینی ہے جسے تسلیم نہیں کرتے۔

ادھر پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ نے کہا کہ گورنرپنجاب نے پی ڈی ایم کی نوکری کو ترجیح دی، صبح گورنر کا غیر آئینی کام عدالت سے مسترد ہوجائے گا۔

مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6 کی طرف لے جاتا ہے، ہم وفاق میں آکر اس کے خلاف ضرور کارروائی کریں گے۔

پرویز الٰہی وزیراعلی نہیں رہے، گورنر پنجاب نے ڈی نوٹیفائی کردیا، پنجاب کابینہ تحلیل

نئے وزیراعلی کے دفتر سنبھالنے تک پرویز الٰہی کام کرتے رہیں گے
اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2022 10:14am

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا اعلان نصف شب کے بعد کیا گیا۔

گورنر پنجاب کے تصدیق شدہ ٹوئٹر ہینڈل سے جمرات کی شب 12 بجکر 42 منٹ پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ چونکہ پرویز الٰہی نے مقررہ وقت پر اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا ہے لہذا وہ وزیراعلی پنجاب نہیں رہے اور اس حوالے سے احکامات جمعرات کی شام جاری کر دیے گئے ہیں۔

ٹوئٹ میں نوٹیفکیشن کا عکس بھی شیئر کیا گیا جس میں یہی بات رولز کا حوالہ دے کر تحریر کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ آئین کے آرٹیکل 133 تک پرویز الٰہی اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک ان کا جانشین یعنی نیا وزیراعلی دفتر نہیں سنبھال لیتا۔

اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے پنجاب کابینہ کی تحلیل کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی اور ان کی کابینہ کام کرتے رہینگے۔

پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب کا وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفیکیشن کرنے کے نوٹیفکیشن کی کوئ قانونی حیثیت نہیں، پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی، گورنر کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائیگا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کاروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

اس اعلان کا کیا مطلب ہے

بطور وزیراعلی ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد اب پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی توڑنے کیلئے گورنر کو سمری نہیں بھیج سکتے اور انہوں نے جو سمری تیار کرکے عمران خان کے حوالے کی تھی وہ غیر موثر ہوگئی ہے۔

اسی طرح کابینہ تحلیل ہونے کے بعد پنجاب کابینہ میں شامل پی ٹی آئی رہنما بھی اپنے اختیارات کھو بیٹھے ہیں۔

تاہم پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی کی جانب سے یہ معاملہ عدالت میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے۔