تاج محل کو 374 سال بعد پراپرٹی ٹیکس اور بجلی کا بل بھجوا دیا گیا
یوٹیلٹی بلوں سے پریشان صارفیں جان لیں کہ اب تاریخ عمارتوں کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ بھارت شہر آگرہ کی پہچان ’تاج محل‘ کوحال ہی میں پراپرٹی ٹیکس کے ساتھ ساتھ بجلی کا بل بھی بھجوا دیا گیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ایسا مغل دورکی اس یادگار کی تعمیر کے 374 سال میں پہلی بارہوا ہے کہ تاج محل کو بجلی اور پراپرٹی ٹیکس کا بل بھجوایا گیا ہو۔
تاریخی عمارت کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 40 لاکھ اور پانی کے بل کی مد میں بھی تقریباً ایک کروڑروپے ادا کرنے کا کہا گیا۔
تاہم آرکیالوجی سروے آف انڈیا نے بل موصول ہونے کے بعد وضاحت کی ہے کہ ایسا غلطی سے ہوا۔
تاج محل ہی نہیں، اترپردیش حکومت کی جانب سے آگرہ کے قلعے کو بھی 5 کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس نوٹس بھجوایا گیا ہے۔
آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے افسر ڈاکٹرراج کمار پٹیل کے مطابق تاج محل کو 2 اور آگرہ کے قلعے کو ایک نوٹس بجھوایا گیا ہے تاہم ایسا غلطی سے ہوا کیونکہ تاریخی عمارتوں پرٹیکس لاگو نہیں ہوتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ماضی میں پانی کے بل کے نوٹس بھی نہیں بھیجے گئے کیونکہ تاریخی عمارتوں میں پانی کے کنکشن ہی نہیں۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے آگرہ قلعے کو نوٹس بھیجا تھا اور متعلقہ حکومت کو جواب میں بتایا گیا تھا کہ قانون میں تاریخی عمارتوں کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ نوٹس تاج محل کے لیے نہیں تھے، ایک عہدیدار کے مطابق نوٹس ٹکٹ گھر اور تاج محل کے مشرقی گیٹ کے قریب واقع رہائشی سیکٹر کیلئے تھے۔
عالمی ثقافتی ورثے میں شمارکیا جانے والا تاریخی تاج محل مغل بادشاہ شاہجہان نے اپنی اہلیہ ممتازمحل کی یاد میں 1631 سے 1648 کے درمیان تعمیر کرایا تھا اور یہ بھارت میں سیاحت کے ذریعے کمائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
دوسری جانب یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل آگرہ کا قلعہ مغل بادشاہ اکبرنےتعمیر کروایا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تاریخی عمارتوں کونوٹس بھجوائے جانے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.