فارن فنڈنگ ضبطگی کیس: پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن میں گواہان پیش کرنے کی درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فارن فنڈنگ ضبطگی کیس میں الیکشن کمیشن کا جاری کردہ نوٹس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گواہان پیش کرنے کی درخواست دے دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نےپی ٹی آئی فارن فنڈنگ ضبطگی کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی وکیل انور منصور نے اپنے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ جو فارن فنڈنگ ثابت ہو گی تو الیکشن کمیشن نوٹس جاری کرے گا،نوٹس میں کہیں نہیں لکھا کہ نوٹس الیکشن کمیشن نے جاری کیا ہے،سیکرٹری اور دیگر حکام کو کوئی اتھارٹی نہیں کہ وہ نوٹس جاری کریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہنا چاہ رہے کہ نوٹس پر تمام الیکشن کمیشن کے دستخط ہونے چاہیئے۔
انور منصور نے کہا کہ ہمیں نیا نوٹس جاری کیا جائے اس کے بعد میں جرح کروں گا، گواہان کو طلب کرکے جرح کرنا چاہتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی اور بینک افسران کو طلب کرکے جرح کریں گے،قانون کے مطابق سماعت کے بغیر شوکاز نوٹس پر فیصلہ نہیں ہو سکتا۔
ایڈیشنل ڈی جی لاء نے کہا کہ فنڈنگ ضبطگی کیس میں شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت نہیں، تحریک انصاف نے تمام ممنوعہ فنڈنگ تسلیم کی ہے، اعتراض صرف بیرون ملک کمپنیوں کے قیام کے حوالے سے تھا، اسکروٹنی کمیٹی کو کہیں سے بھی دستاویزات منگوا کر تصدیق کرنے کا اختیار تھا، پی ٹی آئی نے صرف بتانا ہے کہ اکاؤنٹس چھپائے یا نہیں، فنڈنگ کیوں نہ ضبط کی جائے، کمیشن پی ٹی آئی کے اعتراضات خارج کرتے ہوئے کارروئی آگے بڑھائے۔
وکیل انور منصور نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عمران خان کو جاری نوٹس غیر قانونی قرار دینے کا مؤقف اپنایا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے سماعت ملتوی کر دی۔
دوسری جانب ضمنی انتخابات میں عمران خان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست ن لیگی ایم این اے علی گوہر بلوچ نے واپس لے لی، جس پر الیکشن کمیشن نے کیس نمٹا دیا۔
Comments are closed on this story.