Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بنوں : دہشتگردوں نے سی ٹی ڈی عمارت پرقبضہ کرلیا، بحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ

ترجمان وزیراعلیٰ بیرسٹر سیف نے حملے کی تردید کردی
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2022 12:19pm
پاک فوج کے سپاہی مینگورہ میں گشت کر رہے ہیں - تصویر: اے ایف پی/ فائل
پاک فوج کے سپاہی مینگورہ میں گشت کر رہے ہیں - تصویر: اے ایف پی/ فائل

بنوں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے آفس پر دہشت گردوں کے قبضے کو 20 گھنٹے گزرجانے کے باوجود آپریشن کلین اپ کی سگنل نہیں ملے ۔ حملہ آوروں کے ساتھ مذکرات جاری ہیں ۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پورے سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے ۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں کے شہید ہونے کی اطلاع ہے جن میں سے ایک کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کردی گئی ہے جبکہ ایک آرمی کیپٹن سمیت سکیورٹی کے 3 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں ۔

کمپاؤنڈ پر قابض دہشت گرد افغانستان تک باحفاظت پرامن فضائی راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

گزشتہ روز اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے بنوں میں مشتبہ دہشت گردوں نے انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر قبضہ کرتے ہوئے سرکاری حکام سے مذاکرات کے لیے انہیں یرغمال بنا لیا ہے۔

بنوں پولیس کے ترجمان محمد نصیب نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دہشت گردوں نے باہر سے حملہ کیا یا انہوں نے اندر موجود عملے سے گولہ بارود چھینا ہے‘۔ محمد نصیب کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے کمپاؤنڈ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

دو دیگرعہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عسکریت پسند ہمسایہ ملک افغانستان میں محفوظ راستے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ ایک کے مطابق، ’ تقریبا 15 حملہ آوروں نے اتفتیش کاروں پر قابو پانے ،ہتھیاروں کو قبضے میں لینے اور ان میں سے 5 یا6 کو یرغمال بنانے کے بعد مرکز کا کنٹرول سنبھال لیا۔’

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کے دفتر میں کالعدم تحریک طالبان کے مبینہ دہشت گردوں سے تفتیش کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک مبینہ دہشگرد نے تفتیشی اہلکار کا پستول چھین کر اسے یرغمال بنا لیا جس کے بعد اس نے وہاں کی جیل میں بند اپنے ساتھیوں کو چھڑا سی ٹی ڈی آفس میں موجود اسلحہ اپنے قبضے میں لے لیا اورسی ٹی ڈی آفس کے عملے کو بھی یرغمال بنا لیا ۔

بعد ازاں حملہ آوروں کی جانب سے تفتیش کاروں کو یرغمال بنائے جانے کی ویڈیو سامنے آئی۔

وائرل ویڈیو کلپ میں مبینہ حملہ آوروں نے خورشید اکرم نامی اہلکار پربندوق تان رکھی ہے اور افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ویڈیومیں بتایا جارہا ہے کہ وہ 35 قیدی ہیں جو جیل میں بند تھے اور ان کے قبضے میں خورشید اکرم سمیت 8 اور اہلکار بھی ہیں۔افغانستان جانے کے لیے فضائی راستے کی فراہمی کی صورت میں انہیں بحفاظت رہا کردیاجائے گا۔ حملہ آوروں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کے 35 زیرحراست ساتھی آزاد ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات سے بنوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہوئے شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ کینٹ کی طرف آنے والے تمام راستے سیل کر دیے ہیں۔

جگہ جگہ پولیس کی ناکہ بندی ہے جبکہ بنوں میرانشاہ روڈ ، جمعہ خان روڈ بند ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں کو بھی الرٹ کرتے ہوئے 1122 کی بارہ ایمبولنس کنٹونمنٹ میں پہنچا دی گئی ہیں۔

بنوں کینٹ کے اندر تمام دفاتر اور سکولوں کے لئے آج عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ ضلعی انتظامیہ اور عدالتیں بھی بند ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی بیرسٹرمحمدعلی سیف نے اپنی ٹویٹ میں سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن بنوں پرحملے کی تردید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے حملہ نہیں کیا ہے، اسٹیشن میں کچھ ملزم دہشت گردی کے شبے میں زیرحراست میں تھے جنہوں نے اسٹیشن میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننےکی کو شش کی۔

بیرسٹر سیف کے مطابق ، ’حالات مکمل کنٹرول میں ہیں اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہے۔‘

متعدد صارفین کی جانب سے کی جانے والی متضاد ٹویٹس میں بھی کئی طرح کے دعوے کیے جارہے ہیں۔

سربراہ عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا ایمل ولی خان نے بھی اس حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں لکھا کہ ، ’اس وقت بنوں میں جو حالات بنے ہوئے ہیں اسکے ذمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے پارلیمان کو یرغمال بنا کر دہشتگردوں سے جرگے کئے اور ان جرگوں کے نتیجے میں دہشتگرد واپس آگئے۔‘

اطلاعات ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن میں ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔

اس سے قبل لکی مروت کے تھانہ برگی پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔

پولیس ترجمان شاہد خان کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے پر ہینڈ گرینڈ اور راکٹ لانچرز سے حملہ کیا، اس دوران پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے تقریبا 45 منٹ تک عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔

security forces

Bannu

CTD

mobile service

Bannu CTD