پی ٹی آئی کے 99 فیصد لوگ نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں ٹوٹیں، چوہدری پرویز الہٰی
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں کہ عمران خان نے اچانک کوئی فیصلہ کیا ہو، عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ مشاورت سے کیا، جب حکومت بنائی تو عمران خان سےبات ہوئی، عمران خان نے پہلے ہی کہا تھا میں اسمبلی توڑ دوں گا،جس پر میں نے کہا تھا کہ جب آپ کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے۔
نجی ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل پر کوئی شک نہیں تھا، اسمبلیوں کی تحلیل سب کیلئے بڑا جھٹکا ہوگا۔
پرویزالہیٰ نے کہا کہ معشیت بری طرح سے متاثر ہورہی ہے، سابقہ دورمیں حکومت ترقی کررہی تھی، آج بھی عوام کی بہتری کیلئے دن رات کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اچھی چل رہی تھی، پھر اوپر سے ڈنڈا چل گیا، بطور اسپیکر دیکھ رہا تھا کہ عثمان بزدار نے بیڑا غرق کردیا ہے، بقول فواد چوہدری ہمیں تو انہوں نے اوقات میں رکھا ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ہمارے خلاف بات کریں تو ہم بھی جواب دے سکتےہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تین ماہ پہلے کہا تھا باجوہ صاحب ہمارے محسن ہیں، عمران خان سے کہا تھا کہ باجوہ کے بارے میں نہ بولیں، عمران خان نےکہا کہ بہت سفارش آئی ہیں کہ چپ رہو، میں نے عمران خان سے کہا کہ احسان فراموش نہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کے عمران خان پر بڑے احسانات ہیں، وہ بہت سے ممالک سے فنڈز لے کر آئے، جنرل باجوہ سے متعلق کچھ کہا تو سب سے پہلے میں بولوں گا۔
پرویزالہیٰ نے کہا کہ جنرل باجوہ سے متعلق اب کوئی بات نہیں کرے گا، کابینہ میں بھی جنرل باجوہ سے متعلق بات کرنے پر پابندی لگائی ہے، عمران خان کا جنرل باجوہ کے خلاف بات کرنا برا لگتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز اللہ طرف سے آتی ہے اسے کوئی نہیں لے سکتا، عمران خان مونس الہیٰ کو وزیر بنانا نہیں چاہتے تھے۔
پرویزالہیٰ کہتے ہیں کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل نے ہمارے ساتھ ذیادتیاں کیں، انہوں نے کہا کہ مونس الہیٰ کو اندر کرو، میری گرفتاری کی بھی ہدایات جاری کی گئیں، جنرل باجوہ سے بات کی تو انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل کو سمجھایا۔
نواز شرفی کی واپسی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے بیٹے آرہے ہیں، نواز شریف بھی آجائیں گے۔ یہ آج کی صورتحال ہے، کل حالات کچھ اور ہوں گے، سولو فلائٹ سے نواز شریف کو بھی نقصان ہوا تھا۔
پرویزالہیٰ نے کہا کہ عمران خان کو پیار سے سب کو ڈیل کرنا چاہئے تھا، آدھا کام تو عثمان بزدار نے خراب کیا تھا، عثمان بزدار تحصیل سطح کا الیکشن ہارگئے تھے، دوبارہ الیکشن کروا کر عثمان بزدارکو جتوایا تھا، عثمان بزدار بھی احسان فراموش ہیں۔
چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ میں نے تونسہ کو ضلع بنایا، میں ںے کہا تھا کہ کمیٹی بنائیں جو ہم سے بات کریں، کمیٹی میں اسد عمر، سبطین خان اور دیگر کو شامل کریں۔
ان کاکہنا تھا کہ اقتدار نہیں ہے پھر بھی لوگ عمران خان کو پسند کرتے ہیں، عمران خان کو بھی اپنے ساتھیوں کا احترام کرنا چاہئے، پی ٹی آئی اور ہم ایک کشتی کے سوار ہیں، ہم نے اپنے دور میں مخالفین کے خلاف مقدمات نہیں بنائے، میں انتقامی کارروائی اور جھوٹے پرچوں کے خلاف ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف سمجھتے ہیں یہ ان کا آخری چانس ہے، مقصود چپڑاسی جیسے لوگ انہوں نے جمع کرلئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں دیکھ رہا، 99 فیصد لوگ نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں ٹوٹیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کہتے ہیں آپ عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر میرے خلاف بات کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ آپ نے عمران خان کو بیانات دینے سے کیوں نہیں روکا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارا رابطہ کبھی نہیں ٹوٹا، کچھ چیزیں برداشت کرتے ہیں، کچھ ڈال دیتے ہیں، سیاستدانوں سے اسٹیبلشمنٹ زیادہ سمجھدار ہے۔
پرویزالہیٰ کہتے ہیں کہ عمران خان کو بتایا تھا اسمبلی توڑنے سے پہلے کیا نقصان ہوسکتا ہے، مشورہ دیا پھر بھی عمران خان نے اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں۔
توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت پر ان کا کہنا تھا کہ تحائف بیچنا توہین ہے، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔
Comments are closed on this story.