فیفا ورلڈ کپ: جرمن میڈیا کے مراکش ٹیم کے خلاف اسلام مخالف تبصروں پر شائقین سیخ پا
مراکش فیفا ورلڈ کپ میں فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکا ہے، لیکن اس ٹیم نے اپنے میچز کے دوران جو کھیل پیش کیا جسے دیکھ کر بڑی بڑی ٹیموں کے پسینے چھوٹ گئے۔
ماکش کی قومی فٹبال ٹیم نے ورلڈ کپ میں پے در پے کامیابیاں ھاصل کیں اور ان کامیابیوں کے بعد وہ خدائے باری تعالیٰ کا شکر بجا لانا نہ بھولے۔ ہر جیت کے بعد سجدے کئے گئے، عرش کی جانب اشارے کئے گئے کہ ہر جیت اسی کی وجہ سے ممکن بنی۔
لیکن مراکش کی جیت کا یہ شاکر جشن جرمن میڈیا کو ایک آنکھ نہ بھایا۔
مراکش کے سجدوں اور توحیدی اشاروں پر جرمن نیوز چینل ”ویلٹ“ کی جانب سے حیران کن اور غیر ذمہ دارانہ طور پر نسل پرستانہ بیانات جاری کئے گئے، جس نے فٹ بال شائقین میں تنازعے، مایوسی اور غم و غصے کو جنم دیا ہے۔
ویلٹ نے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرنے کیلئے مراکش فٹ بال ٹیم کے خلاف اسلام فوبک بیانات کا استعمال کیا۔
جرمن چینل کی جانب سے بظاہر دینِ اسلام پر اس دعوے کے ساتھ حملہ کیا گیا کہ مراکش کے کھلاڑیوں کی جانب سے کھیل کے دوران اسلامی عمل کا استعمال ہفتے کے روز پرتگال کے خلاف مراکش کی جیت پر نظر رکھنے والوں کے درمیان ”ردعمل کا باعث“ بن رہا ہے۔
جرمن آؤٹ لیٹ نے پیر کو اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ایک ٹیلی ویژن رپورٹ میں مراکشی کھلاڑیوں زکریا ابوکلال، عبدالحمید صابری، اور الیاس چیئر کی ایک تصویر کی طرف توجہ مبذول کروائی، جو اپنی دائیں شہادت کی انگلی کو اٹھائے پوز دے رہے تھے۔ جو کہ بطور مسلمان ”توحید“ کی علامت ہے۔
مسلمانوں کے لیے یہ اشارہ خدا کی وحدانیت کی عکاسی کرتا ہے، یعنی کہ خدا صرف ایک ہی ہے۔ اس کا ”شہادۃ“ سے بھی گہرا تعلق ہے، جو کسی بھی شخص کیلئے اسلام قبول کرنے کی شرط ہے۔
جرمن میڈیا نے جواز پیش کیا کہ یہ اشارہ درحقیقت داعش سے وابستہ دہشت گرد استعمال کرتے ہیں، لیکن دنیا بھر میں یہ مسلمانوں کی نمازوں کا حصہ ہے۔
بہت سے مسلمان تبصرہ نگاروں نے ویلٹ کی رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے اس پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ اُلجھانے کا الزام لگایا۔
ایک تبصرہ نگار نے لکھا، “ امریکی سفید فام نسل پرست کو ککس کلان بھی کراس کا استعمال کرتا ہے، تو کیا اب تمام عیسائی دہشت گرد ہیں؟“
دیگر کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے اسی طرح کی میڈیا رپورٹس جرمنی اور پورے مغرب میں اسلامو فوبیا کی پہلے سے بڑھتی ہوئی آگ کو مزید ہوا دے سکتی ہیں۔
گزشتہ ماہ جرمنی بھر میں مسلمانوں کی متعدد قبروں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس جرم نے یورپی ملک میں مسلم کمیونٹیز نے بڑے پیمانے پر غصے اور تشویش کا اظہار کیا، بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ حملے کے بعد اپنی جانوں کیلئے خوف زدہ ہیں۔
Comments are closed on this story.