Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

17 دسمبرکو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کروں گا، عمران خان

جنرل باجوہ کے دور میں ہماری سیاست کے اندر مداخلت کی گئی، پی ٹی آئی چیئرمین
اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2022 07:45pm
عمران خان فوٹو اسکرین گریب
عمران خان فوٹو اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ 17 دسمبر کو لبرٹی چوک سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق تاریخ کا اعلان کروں گا۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے تاریخ کو پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کی تاریخ کا اعلان کروں گا، اسے تحلیل کرنے کے بعد الیکشن کا اعلان کروائیں گے جب کہ ہمارے 123 ارکان قومی اسمبلی جا کراپنے استعفے منظور کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے استعفے منظور ہونے کی صورت میں ملک کا 70 فیصد حصہ الیکشن میں چلے جائے گا، آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز بعد انتخابات ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پارٹی کے سینئر قائدین کی ملاقات ہوئی جس میں ملکی صورتحال پر مشاورت کی گئی، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز معاف کیے جا رہے ہیں، آج ملک کے نوجواں کےساتھ مخاطب ہوں کہ تمام مفرور ایک، ایک کرکے وطن واپس آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان بڑے چوروں کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئی ہیں، اگر مصنف نے غلط لکھا ہے تو اس پر کیس کریں جس طرح میں نجی ادارے پر گھڑیوں کے معاملے پر کیس کر رہا ہوں، بی بی سی نے دونوں خاندانوں کی چوریوں پر ڈاکومینٹری بنائی ہوئی ہیں۔

جنرل باجوہ نے ان لوگوں کو این آر ٹو دیا

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ان لوگوں کو این آر ٹو دیا ہے، انہوں نے حکومت میں آکر اپنے کیسز معاف کروائے ہیں، سلمان شہباز کو پاکستان پہنچتے ہی ہار پہنائے گئے، سلمان شہباز سے پوچھتا ہوں کہ 1600 کروڑ روپے ملازمین کے بینک اکاؤنٹس میں کیسے آئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں طاقت کی حکمرانی ہے، ہم اس کی جنگ لڑ رہے ہیں، لہٰذا اب کوئی مشاورت نہیں کریں گے بلکہ صرف اسمبلیاں توڑنے کا اعلان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، کسان الگ رو رہے ہیں جب کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار بھی پاک صاف ہوگیا، کہتے تھے دبئی کے شیخ نے پیسا دیا ہے، پیسوں کی رسید مانگی تو وزیراعظم کے جہاز میں بیٹھ کر بیرون ملک چلا گئے۔

جو ہونے جا رہا ہے اس سے پورا ملک نیچے جائیگا

ملک کے ڈیالٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں اداروں سے بات کر رہا ہوں کہ جو ہونے جا رہا ہے اس کے باعث پورا ملک نیچے جائے گا، مجھے لگتا ہے ملک کے ساتھ سازش کی گئی ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے سے ہماری نیشنل سکیورٹی متاثر ہوگی اور اگر ملک ڈیفالٹ ہوا تو اسے بیل آؤٹ کرنے کے لئے جو مانگا جائے گا وہ سب کو معلوم ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہے ہیں مگر میں چاہ رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو، اس ملک کو مضبوط فوج کی ضرورت ہے، میں کسی صورت فوج کو کمزور دیکھنا نہیں چاہتا۔

جنرل (ر) باجوہ کے دور میں ہماری سیاست کے اندر مداخلت کی گئی

سابق آرمی چیف پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جس طرح جنرل (ر) باجوہ کے دور میں ہماری سیاست کے اندر مداخلت کی گئی، ہمارے ساتھ 7 ماہ میں کھلی دشمنی کی گئی، گمنان نمبروں سے ٹیلیفون کے ذریعے لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں، توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا، کس نے لوگوں کو پکڑ پکڑ بیانات دلوائے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے مشرف کے مارشل لاء کی سخت خلاف ورزی کی اسی لئے مجھے جیل بھیجا گیا تھا، انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزی نہیں دیکھی جو جنرل باجوہ کے دور میں ہوئی، جنرل باجوہ نے ہم پر سختیاں کیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ میرا منہ بند کرانے کے لئے قاتلانہ حملہ کرایا گیا، مجھے معلوم ہے وہ حملہ کس نے کرایا، لیکن میں اس کے خلاف مقدمہ درج نہ کراسکا۔