ریکوڈک بِل پر مطالبات نہ مانے تو حکومت کو خیرباد کہہ دیں گے، اختر مینگل نے وفاق کو خبردار کردیا
سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) سردار اختر مینگل نے اتحادی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر حکومت نے ہمارے نکات نہیں مانے تو ہم حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلیں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ صوبائی حکومت اور سابقہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے 2013 فیصلے پر ان کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک معاہدہ کیا، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو ریکوڈک معاملے کے حل کے لئے میرے پاس آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین کے مالکان صوبے کے عوام ہیں، ہمیں مختص فیصد کے بجائے آنر شپ دی جائے، ایسا معاہدہ ہمیں قابل قبول نہیں، کل غیر ملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل لایا گیا جس میں آرٹیکل 144 کے تحت تمام اختیارات صوبے سے لے کر مرکز کو دے دیے گئے۔
بی این پی سربراہ نے کہا کہ اس قانون کے تحت ٹیکسیشن، معدنیات، پالیسی میں تبدیلی، لیبر ترمیم سمیت کافی ایسے اختیارات ہیں جو 18ویں ترمیم سے قبل صوبے کے پاس تھے، ان اختیارات کو ریکوڈک تک محدود نہیں رکھا گیا۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہمارا حکومت کے ساتھ اتحاد بلوچستان کی احساس محرومی کے خاتمے کے لئے تھا، ہمیں اُمید تھی کہ یہ حکومت کچھ معاملات کا ازالہ کرے گی تاہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے بجائے جعلی ان کاؤنٹرز انہیں دہشتگرد قرار دے کر شہید کیا جا رہا ہے، حکومت ہمیں بے وقوف بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بل لانے سے قبل حکومت کو ہم سے مشاورت کرنی چاہئے تھی، مولانا فضل الرحمان سے بھی اس پر مشورہ نہیں کیا گیا، کچھ جماعتیں 18ویں ترمیم پاس کرنے کا کریڈٹ لیتی ہیں اور وہی جماعتیں 18ویں ترمیم کو روند رہی ہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ راستہ نکالنا حکومت کا کام ہے، اطلاع ملی کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام ایف (جے یو آئی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا، مسئلے کا حل ہمیشہ وفاق کے پاس ہوتا ہے، یہ قانون سازی 18وی ترامیم کے خاتمے کی بنیاد بنے گی۔
بی این پی سربراہ نے وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے نکات پر عمل در آمد نہیں کیا جاتا تو ہم اتحادی حکومت کو خیرباد کہہ دیں گے، اپنی پارٹی کے ساتھیوں کے ہمراہ میٹنگ رکھ کر اس معاملے پر فیصلہ کریں گے۔
ہوسکتا ہے عمران دسمبر کے بجائے فروری میں اسمبلیاں تحلیل کریں، احمد اویس
پی ٹی آئی رہنما احمد اویس نے کہا کہ عمران خان 20 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دیں گے، اگر اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر ہوگی تو مئی میں انتخابات کی صورتحال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کافی مشکل فیصلہ کرنا ہے کیونکہ نگراں سیٹ اپ بھی وبال جان بنے گا، اگر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لائن رہنے کے بعد کسی نتیجہ پر نہیں پہنچتے تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا۔
احمد اویس کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل کے لئے پرویز الٰہی عمران خان کی بات مان لیں گے، نواز شریف کے پاکستان واپس آنے ن لیگ کی انتخابی مہم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے عمران خان دسمبر کے بجائے فروری کے پہلے ہفتے میں اسمبلیاں تحلیل کریں جس کے تحت انتخابات مارچ کے بجائے مئی میں ہوں۔
اختر مینگل اور جے یو آئی جعلی اسمبلیوں سے نکل جائیں تو بہتر ہے، سلیم صافی
صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کا اختیارات مرکز کو دینا زیادتی ہے، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے آپس میں وزارتیں تقسیم کی ہیں، انہوں اپنے بیٹوں کو وزارتیں دے دیں، یہ جمہوریت کا نام لیتے ہیں جمہوری اسپرٹ ان کے ہاں نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اختر مینگل اور جے یو آئی جعلی اسمبلیوں سے نکل جائیں تو بہتر ہے، میں دُعا گو ہوں کہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑیں لیکن عمران اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے۔
سلیم صافی نے مزید کہا کہ چوہدری برادران کو معلوم ہے عمران خان کی اس وقت عارضی مقبولیت ہے لیکن قبولیت نہیں ہے جو کہ الیکشن سے قبل خاک میں مل جائے گی، وہ کبھی بھی اس کشتی میں سوار نہیں ہوں گے۔
Comments are closed on this story.