کابل میں چین کے ہوٹل پر حملے کی تفصیلات جاری، بھاری اموات
پیر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چینی تاجروں کے زیر استعمال ہوٹل پر ہونے والے مہلک حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کرلی ہے۔
دہشتگرد گروہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس کے دو ممبران نے ”کابل میں چینی سفارت کاروں اور تاجروں کے ہوٹل پر حملہ کیا، جہاں انہوں نے دو تھیلوں میں چھپائے گئے دھماکہ خیز ڈیوائسز کے زریعے دھماکے کئے۔“ ان میں سے ایک نے چینی مہمانوں کی پارٹی کو نشانہ بنایا اور دوسرے نے استقبالیہ ہال کو نشانہ بنایا۔
داعش نے کہا کہ دو جنگجوؤں میں سے ایک نے طالبان افسران پر ہینڈ گرنیڈ پھینکا جو انہیں روکنے کی کوشش کر رہے تھے، جبکہ دوسرے نے ہوٹل کے کمرے کے دروازوں کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا اور مہمانوں پر فائرنگ شروع کر دی۔
حملے میں ملوث تین مسلح افراد افغان سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
گیسٹ ہاؤس پر ہونے والے حملے میں دو غیر ملکی بالکونی سے چھلانگ لگا کر فرار ہونے کی بظاہر کوشش میں زخمی ہوئے۔
شہر نو کے علاقے میں مذکوہ ہوٹل کے قریب ایک اطالوی غیر منفعتی ادارے کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایمرجنسی ہسپتال نے 21 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، جبکہ 18 زخمی ہیں۔
اتفاق سے یہ حملہ چینی سفیر کے افغان نائب وزیر خارجہ سے سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت اور چینی سفارت خانے کے تحفظ پر مزید توجہ دینے کی خواہش کے اظہار کے ایک دن بعد ہوا۔
Comments are closed on this story.