چین اور بھارت کے درمیان تازہ جھڑپ، متعدد فوجی زخمی
بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں سرحد پر ایک بار پھر چین اور ہندوستان کی افواج آپس میں بھڑ گئیں، تازہ جھڑپ ایک سال سے زائد عرصہ میں پہلی بار ہوئی ہے۔
سال2020 میں ہونے والی ایک بڑی جھڑپ میں کم از کم 24 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔
لیکن پیر کے روز، بھارتی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جھڑپ گزشتہ جمعہ اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہوئی جو بھارت کا مشرقی سرہ ہے۔
جھڑپ میں دونوں اطراف کے چند فوجیوں کو معمولی چوٹیں آئیں۔
چین نے ابھی تک اس مؤقف پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لیکن روئٹرز نے ہندوستانی فوج کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کم از کم چھ ہندوستانی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
ہندوستانی فوج کا کہنا ہے کہ “دونوں فریق فوری طور پر علاقے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ “
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں اطراف کے کمانڈرز نے ”امن و آشتی کی بحالی“ کے فوراً بعد ایک میٹنگ کی تھی۔
دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں پر سینئر فوجی عہدیداروں کی ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ وہ آج پارلیمنٹ میں سرحدی صورتِ حال پر بھی بیان دیں گے۔
بھارت چین سرحدی تنازعہ
چین ، بھارت کے ساتھ 3,440 کلومیٹر (2,100 میل) طویل ڈی فیکٹو بارڈر شئیر کرتا ہے جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول، یا LAC کہا جاتا ہے، اور اس ایل اے سی کی حد بندی متنازع ہے۔
یہاں دریاؤں، جھیلوں اور برفیلے پہاڑوں کی موجودگی کا مطلب ہے کہ یہ سرحدی لکیر بدلتی رہتی ہے۔ دونوں طرف کے فوجی دنیا کی دو بڑی فوجوں کی نمائندگی کرنے والے یہاں تعینات فوجی کئی مقامات پر آمنے سامنے آتے رہتے ہیں۔
کشیدگی بعض اوقات جھڑپوں میں بھی بدل جاتی ہے۔
تاہم دونوں فریق جون 2020 میں لداخ کے علاقے میں وادی گالوان میں مغرب کی طرف ہونے والی بڑی لڑائی کے بعد سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
مذکورہ لڑائی بندوقوں سے نہیں، لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے لڑی گئی تھی، اور 45 سالوں میں اس علاقے میں دونوں فریقوں کے درمیان پہلا مہلک تصادم تھا۔
جنوری 2021 میں ہونےوالے ایک اور تصادم میں دونوں اطراف کے فوجی زخمی ہوئے تھے۔ جو سکم میں ہوا، یہ علاقہ بھوٹان اور نیپال کے درمیان تنازعے کا شکار ہے۔
ستمبر میں، دونوں ممالک نے ایک دور دراز مغربی ہمالیائی سرحد سے منسلک متنازع علاقے سے دور ہٹنے پر اتفاق کیا تھا، جس کے بعد دونوں فریقوں نے فوجیوں کا انخلا شروع کر دیا تھا۔
Comments are closed on this story.