Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بِل 2022 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور

حکومت نے مذکورہ بل میں اتحادیوں کی ترمیم شامل کرلی ہیں
شائع 12 دسمبر 2022 11:43pm
قومی اسمبلی۔ فوٹو — فائل
قومی اسمبلی۔ فوٹو — فائل

غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل 2022 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے پاس کر لیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل 2022 پیش کیا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے کے معاملے پر حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے خلاف ساڑھے چھ ارب ڈالرز کی ڈگری ہوئی تھی، حکومت پاکستان کی جانب سے ریکوڈک پر کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ معاملات طے کیئے گئے ہیں جب کہ بلوچستان اسمبلی نے بھی سیٹلمنٹ ایگریمنٹ کی منظوری دی ہے۔

اعظؐ نذیر تارڑ نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے 9 ارب ڈالرز کی سیٹلمنٹ ہے جس کے لئے قانون سازی ضروری ہے جو نہ ہونے کی صورت میں ڈیل بریک ہوجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے سے 30 سال میں 120 ارب ڈالرز ملیں گے جس میں بلوچستان کا شیئر دو ارب ڈالرز سالانہ ہوگا۔

ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ جب سے ملک وجود میں آیا ہے کوئی بھی حکومت ایسی نہیں جس نے بلوچستان کی گنگا سے ہاتھ نہ دھوئے ہوں، بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھا گیا ہے۔

بل کی مخالفت کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لاتے ہوئے قانون سازی ہونی چاہیئے تھی مگر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اپنے مفادات کی خاطر راتوں رات قانون سازیاں کی جاتی ہیں کیا بیرک گولڈ کمپنی سے وحی نازل ہوئی کہ راتوں رات قانون سازی کی جارہی ہے۔

جے یو آئی ف کے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جو بل وزیر قانون نے پیش کیا میں اس کو سیاہ ترین قانون تسلیم کرتا ہوں، میں اور میری جماعت اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔

مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ حکومت ریکوڈک معاہدے کی آڑ میں تمام اختیارات اپنے پاس لینا چاہتی ہے

جماعت اسلامی کے مولانا عبدالااکبر چترالی نے ریکوڈک پر قانون سازی کو غیر آئینی قراردیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ایک اثاثہ بیرون ملک کو فروخت کرنے جارہے ہیں۔

بعدِ ازاں بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی زیرِ صدارت بلوچستان کے پارلیمانی قائدین کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں جے یو آئی (ف)، بی این پی مینگل، عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کے اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور مولانا اسعد محمود سمیت دیگر بھی حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں موجود تھے۔.

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی میں غیر ملکی سرمایہ کاری بل کی منظوری کی صورت میں حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

اجلاس میں غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل پرشدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا۔

ریکوڈک معاملہ پر حکومتی اتحادیوں کے احتجاج کے معاملے پر وفاقی وزراء اسحاق ڈار، ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ بھی حکومتی اتحادیوں کو منانے پہنچے۔

اتحادی وفاقی حکومت سے اپنی ترامیم منظور کرانے میں کامیاب ہوگئے، حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل میں اتحادیوں کی ترمیم شامل کرلی ہے۔

Federal govt

National Assembly

recodik project