فیس بک سے اب پاکستانی بھی پیسے کماسکتے ہیں
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں مونوٹائزیشن کے اجراء کے لیے میٹا ہیڈ کوارٹرز سنگاپور میں اسٹارز پروگرام لانچ کیا ہے۔
سنگاپور کے وزیرخارجہ کی دعوت پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سنگاپور کا دو روزہ دورہ کیا، اس دوران بلاول بھٹو نے سنگاپور میں فیس بُک کے ہیڈ کوارٹرز میٹا کا بھی دورہ کیا اور پاکستان میں فیس بُک مونوٹائزیشن کے اجراء کے لئے اسٹارز پروگرام لانچ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس اقدام سے نوجوان کاروباری افراد کی استعداد میں اضافہ ہوگا۔
دفتر خارجہ کے مطابق بلاول بھٹو نے 8 اور 9 دسمبر کو سنگاپور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر یعقوب، وزیرخارجہ بالا کرشنن اور دیگر سے ملاقات کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ پاکستان کو ایک اور اعزاز حاصل ہوگیا۔ اب میٹا کمپنی کی ایپ فیس بک سے پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل صارفین بھی اپنی تخلیقات (Content) کو ذريعہ آمدن بنا سکیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ انسٹاگرام اور فیس بک کی مالک کمپنی میٹا جلد پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گی جب کہ پاکستان میں مونی ٹائزیشن کے لیے ”اسٹارز پروگرام“ کا آغاز بھی کر دیا گیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ”اسٹارز پروگرام“ کے تحت جو بھی پاکستانی صارفین فیس بک پر اپنی تخلیقات ویڈیو کی صورت میں شیئر کریں گے اور دیکھنے والے انھیں جتنے اسٹارز دیں گے اس حساب سے ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے کو پیسے ملیں گے۔
اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ صارف کا تعلق ان ممالک سے ہو جہاں ’فیس بک اسٹارز‘ کا فیچر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
فیس بک کی جانب سے ریلز اور ویڈیو مواد پر اسٹارز فیچر خود بھی آن کیا جاتا ہے اور بنیادی شرائط پر پورا اترنے والی پروفائلز اس کے لیے اپلائی بھی کر سکتی ہیں۔
فیس بک اسٹارز سے آمدن حاصل کرنے کا معیار؟
اسٹارز سے آمدن حاصل کرنے کے لیے اپلائی کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ جس پیج یا پروفائل سے اپلائی کیا جا رہا ہو اس کے فالوورز کی تعداد گزشتہ 60 روز میں ایک ہزار سے زائد رہی ہو۔ یہ اکاؤنٹ پارٹنر مونیٹائزیشن اور کنٹینٹ مونیٹائزیشن پالیسی پرعمل کرتا اور ان امور کی خلاف ورزی کی صورت میں کسی اسٹرائک سے محفوظ ہوں۔
18 برس یا زائد عمر کے افراد یہ فیچر اس وقت استعمال کر سکتے ہیں جب وہ کیمونٹی اسٹینڈرز پر بھی عمل پیرا ہوں۔
پیج یا پروفائل پر شیئر کیا گیا مواد اوریجنل ہو۔ اگر ویڈیو ہے تو اس میں استعمال کیے گئے مناظر، ان کے ساتھ موجود آواز بھی کنٹینٹ کری ایٹر کی ملکیت یا کاپی رائٹ فری ہو۔
فیس بک صارفین کے تخلیق کردہ مواد کو دیکھنے والے انہیں فیس بک سے خریدے گئے اسٹارز بھیجتے ہیں جو رقم میں بدل کر ٹیکس وغیرہ منہا کرنے کے بعد کنٹینٹ کری ایٹرز کو رقم کی صورت میں منتقل کیے جاتے ہیں۔
فیس بک نے اسٹارز سے آمدن حاصل کر سکنے والے ملکوں کو ’گیمنگ اور نان گیمنگ ریجنز‘ کی بنیاد پر تقسیم کر رکھا ہے۔ پاکستانی صارفین دونوں زمروں میں اس پروگرام کے لیے اہل ہیں۔
Comments are closed on this story.