ارشد شریف پاکستان اور دبئی چھوڑنے پر مجبور ہوئے، قتل منصوبہ بندی سے ہوا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ
اہم نکات
-
ارشد شریف کو کمر میں گولی ماری گئی لیکن سیٹ پر نشان نہیں
-
جی ایس یو کےاہلکار استعمال ہوئے
ارشد شریف قتل کیس میں حکومت پاکستان کی جانب سے تشکیل دی جانے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ارشد شریف پاکستان اور پھر متحدہ عرب امارات چھوڑنے پر مجبور ہوئے جب کہ ان کے میزبان وقار احمد کا کینیا کی انٹیلی جنس سے قریبی تعلق ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے 82 صفحات پر مبنی رپورٹ تیار کی ہے جو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا رہی ہے۔ تاہم دیگر ثبوتوں کی تفصیلات کے ساتھ یہ 592 صفحات پر مبنی دستاویز ہے جس میں ارشد شریف کے قتل کے فوراً بعد لی گئی ان کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کی ایک کاپی ”آج نیوز“ نے حاصل کی ہے۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ آج دوبارہ ارشد شریف سوموٹو کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ عدالت کے حکم پر گذشتہ روز ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا جس میں وقار احمد سمیت تین افراد نامزد کیے گئے ہیں۔
دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کینیا کا دورہ کیا تھا۔ کمیٹی نے ابتدا میں ہی کہا ہے کہ اس رپورٹ کو مکمل تحقیقات نہ سمجھا جائے۔
رپورٹ کی key findings میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے پاکستان چھوڑنے کی وجوہات مختلف اضلاع میں مقدمات تھے ، جب کہ اس بات کا بھی بہت امکان ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے انہیں ملک چھوڑنے کا کہا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قتل میں کینیا کے جی ایس یوکے اہلکاراستعمال ہوئے۔ جی ایس یواہلکارپرمالی یا جبری دباو تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وقارکےکینیا پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کے ساتھ رابطے تھے، وقار نے ارشدشریف کا آئی فون اور آئی پیڈ پولیس کے حوالے کیا۔
ارشد شریف کی گاڑی خرم چلا رہا تھا، خرم کے بیانات میں تضاد پایا گیا ہے ، ارشد شریف کو کمرپربھی گولی ماری گی۔
جبکہ ارشد شریف کےسیٹ پرگولی کا کوئی نشان نہیں۔ کمر پر لگنے والی گولی واقعہ کو مشتبہ بناتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کینیا پولیس اور جی ایس یو کے بیانات میں بہت زیادہ تضاد ہے۔ کینیا حکام کے بیانات قابل بھروسہ نہیں۔
یہ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا گیا ہے۔ یہ غلطی کی بنیاد پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی کی بنیاد پر قتل کیا گیا
Comments are closed on this story.