Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

الطاف حسین کی پارٹی انتخابات میں حصہ لے گی، شیخ رشید

اپریل کے آخر میں الیکشن کی تاریخ آسکتی ہے
اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2022 10:01am
Exclusive interview of Sheikh Rasheed | Rubaro with Shaukat Piracha | Aaj News

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ جہاں عمران خان کو ہٹانے میں غیرملکی طاقتیں کارفرما تھیں وہیں کچھ اندرونی طاقتیں بھی تھیں جنہوں نے اس فیصلے پر عملدرآمد کرایا۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان اور سینئیر اینکر شوکت پراچہ سے گفتگو میں شیخ رشید نے وقت سے پہلے دفتر خالی کرنے پر کہا کہ سائفر کے معاملے پر قومی سلامتی کی جب میٹنگ ہوئی تو میں سمجھ گیا تھا کہ دال میں کچھ کالا ہے، میٹنگ میں وہ مسلسل اوپر دیکھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا خیال تھا عدم اعتماد پاس نہیں ہوگا انہیں کسی پر یقین تھا۔

عمران خان کے فوج اور سابق آرمی چیف کے حوالے سے دئے گئے بیانات پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اب اس عظیم فوج کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، فوج نے فیصلہ کیا سیاست سے دور رہنے کا، فوج عوام سے دور نہیں رہ سکتی لیکن سیاست سے دور رہ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو راستہ بھاری لگے تو وہ نیا راستہ اختیار کر لیتا ہے، عمران خا ن کا بڑا پن ہے کہ وہ غلطی کا اعتراف کر رہا ہے۔

عمران خان کے دور اقتدار میں چینی اور آٹا مافیا کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر کیبنٹ میں شوگر اور آٹا مل کے لوگ ہوتے ہیں، اسد عمر جتنا روک سکتا تھا اس نے روکا، لیکن شوگر اور آٹا ایکسپورٹ کرنے پر عبدالرزاق داؤد اور خسرو بختیار کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔

آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے عمران خان فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ”عاصم منیر کے مسئلے میں جو بھی یہ فیصلہ کرتے عمران خان آن بورڈ تھا، اس کا بالکل درست خیال تھا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔“

انہوں نے کہا کہ ”عمران خان کا یہی فیصلہ تھا کہ ہم نے اس مسئلے میں نہیں الجھنا۔“

عمران خان نے نئے آرمی چیف کو کیا پیغام بھیجا؟ اس سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے قائدِ اعظم کا پیغام بھیجا تھا۔

شوکت پراچہ نے جب عمران خان کے ٹوئٹ کا حوالہ دیا تو شیخ رشید نے کہا کہ ان کے ٹوئٹ پوری دنیا میں دیکھے جاتے ہیں، عمران خان نے ٹوئٹ میں قائداعظم کا پیغام لکھا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں آٹھ نو مہینے گیٹ چار کی طرف گیا ہی نہیں، جب حکومت ٹوٹی تو میں نے ان کو کہا کہ جناب میں عمران خان کے ساتھ رہوں گا۔

نواز شریف کی واپسی پر ان کا کہنا تھا کہ ”نواز شریف کل آتا ہے آج آجائے ختم ہوگئی ان کی بات، خس کم، کھیل ختم پیسہ ہضم، مریم آئے تو آئے ، نواز شریف نہیں آتا۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ ”یہ سارا فیصلہ اس کے حق میں بھی چلا جائے، تب بھی اس کی سیاست دفن ہوچکی ہے۔“

شیخ رشید نے کہا کہ 13 جماعتیں صبح شام عمران خان پر بات کر رہی ہیں، ان کا کوئی پروگرام عمران خان کے بغیر مکمل نہیں ہوتا، ”دشمن کو مصروف رکھنا اور اس کو اپنے جنجال میں ڈال دینا یہ عمران خان پر ختم ہے۔“

انتخابات کی تاریخ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر میں الیکشن کی تاریخ آسکتی ہے اور ”30 جنوری تک انشاء اللہ بہتری ہوگی۔“

سندھ میں پی ٹی آئی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ سندھ میں پی ٹی آئی امیدواروں کے حوالے سے عمران خان کے فیصلے ٹھیک نہیں تھے، یہ میری اپنی رائے ہے جو غلط بھی ہوسکتی ہے۔

شیخ رشید نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ”اب میری اطلاعات یہ ہیں کہ الطاف حسین کی پارٹی بھی حصہ لے گی (انتخابات میں) ایم کیو ایم کے مقابلے میں۔“

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ایم کیو ایم ایک غریب اور عام لوگوں کی پارٹی تھی ، بعض انتہا پسندی کے واقعات سے انہوں نے اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا اور اپنی سیاست کو بھی نقصان پہنچایا، اب ان کی سیاست ان حالات میں کافی متاثر ہوگئی ہے۔

شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ ”اس سیلاب نے پیپلز پارٹی کا وڈیرے سے جو خوف تھا ختم کردیا، سندھی وزیروں کو منہ پر گالیاں دے رہے ہیں اور جب عمران خان جائے گا تو وہ ان کو گریبانوں سے پکڑیں گے، عمران خان وڈا سائیں اور سائیں کا دور ختم کردے گا، عمران خان شعور کی ایک ایسی لہر پیدا کردیتا ہے جو بغاوت سے ایک درجہ کم ہوتی ہے۔“

Sheikh Rasheed

imran khan

rubaroo

Altaf Hussain

MQM London

Shaukat Paracha