کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق ہونیوالی ماں اور دو بچے کون تھے
کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں ہونے والے خود کش دھماکے نے محنت کش محمد ظفر کی دنیا ہی اجاڑ دی ہے، متاثرین کیلئے اب تک مالی امداد کا اعلان نہیں ہوا اور نہ ہی ان کے علاج کیلئے کوئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کوئٹہ سے لاہور شادی کی خوشیوں میں شرکت کیلئے جانے والا محمد ظفر کا خاندان کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں دیشتگردی کا شکار ہوا، المناک واقعے میں متاثرہ خاندان کے تین افراد شہید جبکہ ستائیس زخمی ہوئے تھے۔ دہشگردی کا شکار ہونے والے پولیس ٹرک کے ساتھ لاہور جانے والی گاڑی میں سوار افراد کا گھر ماتم کندہ بن گیا۔
محمد ظفر کی مہران کار میں ان کی اہلیہ زینب سب سے چھوٹے 8 ماہ کے بیٹے کو لے کر اگلی سیٹ پر بیٹھی تھیں۔ وہ دونوں جاں بحق ہوگئے۔ ظفر کا 8 سالہ کا بیٹا عدنان بھی اسپتال پہنچنے تک جاں بحق ہوگیا۔ 13 برس کی بیٹی نادیہ اور دوسرا بیٹا عادل شدید زخمی ہیں۔ چار سال کے نعمان کو معمولی زخمی آئے ہیں۔
محمد ظفر نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری صوبائی حکومت غفلت کی نیند سوئی ہوئی ہے، کیا ہمارا خون پاکستانی خون نہیں ہے، کیا ہم اس ملک کے باشندھے نہیں ہے، کیا ہمارہ قربانی، قربانی نہیں ہے؟ ہمارے زخموں پر مرہم لگانے کیلئے نہ کوئی آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے کرٹیکل کنڈیشن میں پڑے ہوئے ہیں اور ابھی تک نہ نیورو سرجن آیا ہے نہ ان کی کوئی سی ٹی اسکین ہوئے ہیں۔
متاثرہ خاندان شکوہ کررہا ہے کہ شہداء کی فاتحہ اور غم زدہ خاندانوں کی داد رسی تک کیلئے کوئی نہیں آیا نہ ہی دھماکے کے زخمیوں کا اب تک کوئی پرسان حال ہے۔
خودکش دھماکے کے بعد اسی سڑک پر اب ٹریفک پہلے کی طرح روان دواں ہوچکی ہے، لیکن جس گھر سے تین جنازے ایک ساتھ اٹھے اور تین لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں میں مبتلہ ہیں اور ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہیں ان کی زندگی تو جیسے رک سی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.