لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ: ’پاکستان کا مقدمہ موسمیاتی انصاف ہے خیرات نہیں‘
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے شرم الشیخ کانفرنس میں آفات سے ہونے والے ضیاع اور نقصان کے ایجنڈا کو موثر طریقے سے اجاگر کیا، جس کے نتیجے میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کا قیام عمل میں آیا، یہ ایک تاریخی اقدام ہے، پاکستان کا مقدمہ موسمیاتی انصاف ہے خیرات نہیں، ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج کو قبول کرنا خوش آئند ہے تاہم اس ضمن میں کیے گئے وعدوں کو عملی شکل دینا ضروری ہوگا۔
وہ شرم الشیخ میں ہونے والی کوپ 27 کانفرنس کے دوران پاکستان کی کامیاب موسمیاتی سفارتکاری پر متعلقہ اداروں اور بین الاقوامی شراکت داروں کی کاوشوں کو سراہنے کے لیے جمعرات کو منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو حالیہ سیلاب سے بہت نقصانات ہوئے ہیں، 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، 1800 اموات ہوئیں جبکہ زراعت، صنعت، لائیو سٹاک، انفراسٹرکچر سمیت 30 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں کی جانے والی مدد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی مخیر حضرات اور فلاحی اداروں نے متاثرین کی دل کھول کر مدد کی اسی طرح تمام صوبائی حکومتوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے متاثرین کی بھرپور مدد کی۔
انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے صوبائی اداروں کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کوپ 27 کے عالمی فورم پر پاکستان کا موقف اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کےباعث بارشوں سے پاکستان میں بے پناہ تباہی ہوئی حالانکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہماری خواہش اور دعا ہے کہ جو پاکستان میں ہوا وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہ ہو تاہم یہ تلخ حقیقت ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ان کے نتیجے میں رونما ہونے والی آفات سرحدوں کی پابند نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ پاکستان کی آواز عالمی سطح پر سنی گئی اور ان کوششوں کی بدولت لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کا قیام عمل میں آیا ۔ اس حوالے سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کردار قابل قدر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ترقی یافتہ دنیا نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور شرم الشیخ میں شاندار معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، تاہم معاہدوں پر عمل درآمد کی زیادہ اہمیت ہوگی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے شرم الشیخ کانفرنس میں کامیاب سفارتکاری پر متعلقہ وزارتوں اور حکام کی کوششوں کی تعریف کی۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ کوپ 27 میں کامیاب سفارتکاری پر تمام سٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، وزیراعظم کی قیادت اور راہنمائی میں یہ سب ممکن ہوسکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پاکستان کو شدید نقصانات پہنچے ہیں ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا شکار ممالک ترقی یافتہ ممالک سے تعاون چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کے قیام میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے ، لاس اینڈ ڈیمج ایجنڈا 30 سال سے زیر بحث تھا جس کی اب تکمیل ہوئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات پوری کرنے کے لئے فنڈز کی سے کی ضرورت ہے ،موسمیاتی تبدیلی سے جو پاکستان میں ہوا اس کے اثرات صرف یہاں تک نہیں رہیں گے ۔
وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ آنے والا وقت موسیماتی تبدیلیوں کے حوالے سے فیصلہ کن ہے ،موسیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے پوری دنیا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کو ایجنڈے پر لانے کے لئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے قائدانہ کردار ادا کیا، لاس ایند ڈیمج فنڈ ترقی پذیر ممالک کے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے معاون ثابت ہوگا ۔
وفاقی وزیر نے کلائمیٹ جسٹس کے مقصد کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے کردار کی بھی تعریف کی ۔
اس موقع پر وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ کوپ 27 تاریخی کانفرنس تھی جس میں تین دہائیوں سے تعطل کا شکار لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کا قیام عمل میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لئے مددگار ثابت ہوگا، فنڈ کے قیام سے عالمی شمال اور جنوب کے درمیان تجارتی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کوپ 27 میں بھر پور انداز میں شرکت کی اور اہم کردار ادا کیا ۔
ان اک کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کانفرنس میں پاکستان میں سیلاب کی تباہی کو موثر انداز میں اجاگر کیا ، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کے قیام کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کانفرنس سے قبل اور کانفرنس کے دوران کئی ممالک کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں ، وہ جی77 اور چین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، سیاسی ہم آہنگی اور ٹیم ورک کے ذریعے ہم نے یہ اہداف حاصل کیے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے درمیان اتحاد نہایت اہم ہے، فنڈ کا قیام اور اس حوالے سے کمیٹی کی تشکیل بڑے مقصد کے حصول کا آغاز ہیں اس سلسلے میں عملی اقدامات خوش آئند ہونگے۔
تقریب میں وفاقی وزرا، اراکین پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے سفارتکاروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
اس موقع پر شرکا کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں ،امدادی سرگرمیوں ، وزیراعظم ،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور وفاقی کابینہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں سے متعلق ڈاکومنٹری دکھائی گئی ۔
Comments are closed on this story.