Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
سیاست کے جادوگر سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ صرف پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے ممبران کی کافی تعداد ہے بلکہ وہ کے پی اسمبلی میں بھی کوئی جادو چلا سکتے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان اور سینئیر اینکر عاصمہ شیرازی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت اپنے وزن پر گر رہی تھی، لیکن کچھ فیصلے ایسے تھے جو وزیراعظم کرتا ہے، ان (عمران خان) کی سوچ چھوٹی ہے اور سیاسی نہیں ہے۔ اگر یہ غلط فیصلہ کردیتا تو قوم کیلئے ، آپ کیلئے، میرے لئے رہنا مشکل ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں جیت ہار ہوتی رہتی ہے، پہلے بھی اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، جیلیں کاٹی ہیں، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ جو یہ (عمران خان) کرنے جارہا تھا وہ ہم نے روک لیا، اب ایک نیا باب نئی سوچ اور نئی ہوا چلے گی اور ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔
اس سوال پر کہ عمران خان کیا کرنے جارہے تھے جو آپ نے روک لیا، آصف زرداری نے کہا کہ ”کچھ تو میں آپ کو بتا سکتا ہوں، کچھ چیزیں نہ بتانا بھی مولا کی نظر میں گناہ نہیں ہے، اللہ کہتا ہے کہ کسی کو گواہ مت بناؤ، اب تو نے گواہ بنا دیا تو وہ اب تیرا گواہ ہے، پہلے تو اللہ کے بیچ اور انسان کے بیچ میں تھا، تیسرا آدمی آگیا اور اس نے سن لیا تو اب میرے بیچ میں اس کے بیچ میں اور پھر اللہ کے بیچ میں ہے۔ تو ایسی چیزیں ہیں کہ جو میں نہیں بات کرنا چاہوں گا۔“
ان کا کہنا تھا کہ نہ بتانے سے کافی دوستوں کو تکلیف ہوگی کافی دل ٹوٹیں گے، ہم تو دل جیتنے والے لوگ ہیں، دل توڑ تو سکتے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تبدیل ہونے سے کچھ نہیں ہوتا، جتنے مسائل آئیں جمہوریت اتنی مضبوط ہوتی ہے۔
اپنے دورِ صدارت میں اٹھارویں ترمیم اور دیگر فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر کے اختیارات وزیراعظم کو منتقل کرنا، اٹھارویں ترمیم یہ سب مجھے کسی نے تجویز نئے کئے تھے، یہ پیپلز پارٹی کا وژن تھا۔
اٹھارویں ترمیم پر اسٹبلشمنٹ کی ناراضگی پر انہوں نے کہا کہ ”اللہ انہیں ان کے نہ جاننے پر معاف کرے، یہ پاکستان کو جوڑنے کی بات ہے، بلوچ ہم سے الگ ہونا چاہ رہے ہیں ، کافی عناصر ہم سے لڑنا چاہ رہے ہیں، بارڈر پر ان سکیورٹیز ہیں، ان سب کو ملا کر ، وفاقی اکائیوں کو ملاکر ملک کو بچانا چاہ رہے ہیں۔“
نو منتخب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ”میں ان صاحب کو جو اب چیف بن گئے ہیں جانتا نہیں ہوں، پنجاب سے میں صرف جنرل عامر کو جانتا تھا جو میرا ملٹری سیکریٹری تھا اور وہ چھٹے نمبر پر تھا۔ یہ انسٹی ٹیوشن کا فیصلہ ہے اور انسٹی ٹیوشن کے فیصلے پر نیا آرمی چیف آیا ہے۔“
ان کا کہنا مزید تھا کہ آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے، میں نے وزیراعظم کو فیصلے کا مکمل اختیار دیا، میں نے ان سے کہا کہ ”ہم آپ کو اتھارٹی دیتے ہیں آپ اپنا کانسٹی ٹیوشنل رائٹ (آئینی حق) استعمال کریں۔“
جنرل عامر کیلئے لابنگ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ”جنرل عامر کیلئے میں چاہتا تھا، جھوٹ کیوں بولوں، لیکن میں کر نہیں سکا کیونکہ حالات ایسے نہیں تھے۔ اگر وہ سیکنڈ نمبر پر ہوتا تب بھی میں کچھ کرتا۔“
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدتِ ملازمت میں توسیع مانگنے کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ “جنرل باجوہ نے کبھی مجھ سے ایکسٹینسن کا نہیں کہا، وزیر اعظم کو کہا ہوگا، وہ بڑے آدمی ہیں ، ہم تو فقیر لوگ ہیں ہمیں کوئی کیا کہے گا۔ “
انہوں نے شہباز شریف کی کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ”اس شریف آدمی کی بھی ایک اچھی بات ہے کہ اس نے ہمیں بلا کر پوچھا، وہ خود (آرمی چیف) لگا دیتا تو ہم کیا کرتے، اس کو چھوڑ تو نہیں سکتے۔“
سائفر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ”یہ ساری امیچور باتیں ہیں، ایک پرچہ لہرا کر کہ امریکا میں یہ ہورہا ہے، تم زندگی بھر کیلئے امریکنز کی ”بیڈ بُک“ میں کیوں آنا چاہتے ہو، اور تم تو جاؤ پاکستان کو کیوں لے جانا چاہتے ہو۔ ہم تو کسی ملک کی بیڈ بک میں نہیں آنا چاہتے، میرے زمانے میں کیا کچھ نہیں ہوا، ہم نے مقابلہ کیا۔“
باجوہ ڈاکٹرائن سے اتفاق کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ”باجوہ ڈاکٹرائن میں کچھ باتیں صحیح بھی تھیں کچھ باتیں غلط بھی تھیں، اس نے بیٹھ کر کبھی ہم سے ڈسکس نہیں کیا، وہ پارلیمنٹیرینز کو بلا لیتا تھا، کبھی کسی کو، میرے سے پرسنلی بیٹھ کر اس نے کبھی ڈسکس نہیں کیا کہ میری یہ ڈاکٹرائن ہے، اور یہ غلط ہے وہ صحیح ہے یا اس کو صحیح کرنے کی ضرورت ہے۔“
عمران خان کی مقبولیت کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ ”دو مہہینے لگا کر، خود کو گولیاں لگوا کر پچیس ہزار آدمی اکٹھے کروں تو کیا مقبولیت ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہمارے پاس عمران خان کے خلاف امیدوار موجود ہیں، ”میانوالی میں نواب آف کالا باغ ہماری پارٹی سے کھڑے ہوکر عمران خان کا مقابلہ کریں گے، انہوں نے ہمیں جوائن کرلیا ہے۔“
پی ٹی آئی جلسوں کے اخراجات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے یہ ٹھیکیداروں کوپوری ادائیگی کیسے کررہے ہیں، جتنا کام ہوتا ہے ٹھیکیدار کو اتنی ادائیگی کی جاتی ہے، یکمشت نہیں۔ اس پر احتساب کریں گے۔
توشہ خانہ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گھڑی بیچی گئی ہے تو یہ ان کی غلطی تھی، ہم نے گاڑیاں قیمت ادا کرکے حاصل کیں وہ بھی اس لئے کہ وہ بم پروف گاڑیاں تھیں۔
توشہ خانہ اور دیگر معاملات میں عمران خان کے احتساب پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کا احتساب کرنا ہے تو وہ نیب کرے گا، اگر نیب نے احتساب نہ کیا تو خود جواب دے گا۔
گرفتاری کے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان چھپکلی سے ڈرتے ہیں، وہ الیکشن سے پہلے گرفتار بھی ہوسکتے ہیں اور نااہل بھی، وہ تھانے میں پہنچیں کبھی۔
مہنگائی تصور سے باہر ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ”میں تصور نہیں کرسکتا؟ 12 ہزار روپے کی ڈی اے پی یوریا کی بوری خریدتا ہوں جو ایک زمانے میں 1800 روپے کی تھی۔ میرے ساتھ اتنا قافلہ چلتا ہے تو گاڑیوں کے پیٹرول کا خرچہ بھی ہے، وہ بھی مجھے دینا پڑتا ہے، میرے خرچے بڑھ گئے اس لئے مجھے سب سے زیادہ احساس ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو بہتر کرنے میں وقت لگتا ہے، اس کیلئے آؤٹ آف دی باکس سوچنا ہوگا، حکومت سے چھ ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ چینی برآمد کرو، تھرمیں ہمارے پاس کوئلہ ہے، چین کوئلے سے گیس بناتا ہے، چین کو کوئلہ دے کر گیس اور یوریا بنوایا جاسکتا ہے۔ تو خودکار طریقے سے یہاں قیمتیں کم ہوجائیں گی۔
اسمبلیاں تحلیل ہونے اور اس صورت حال سے نمٹنے کے طریقوں پر بات کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہنجاب میں میرے پاس نمبرز ہیں اور میں نمبرز مزید بڑھا سکتا ہوں۔
پرویز الہٰی سے مفاہمت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پرویزالہیٰ کےعلاوہ بھی بہت سی بہتر چوائس ہیں، انہیں میں نے ڈپٹی وزیراعظم بنایا، 17 وزارتیں دے چکا ہوں، پرویزالہیٰ اب دوریوں میں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبل ازوقت انتخابات جمہوریت کیلئے اچھے نہیں اور نہ ہمارے لئے اچھے ہیں۔ اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو انتخاب ہوگا اور پھر دیکھتا ہوں کہ یہ (عمران خان) کتنے ایم پی اے بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”اسمبلیاں توڑیں گے تو ہم الیکشن لڑیں گے، اگر نہیں توڑیں گے تو ہم اپوزیشن کرتے رہیں گے۔“
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پنجاب میں عدم اعتماد کا ووٹ لانا ممکن ہے؟ تو جواب میں زرداری نے کہا کہ ہم کے پی میں بھی تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔
عاصمہ شیرازی نے جب ان کے سامنے یہ حقیقت رکھی پی ڈی ایم کے پاس پختونخوا میں اتنی نشستیں نہیں کہ وہ عدم اعتماد میں کامیابی حاصل کرسکیں تو آصف زرداری نے کہا، ”تھوڑے دوست گمراہ ہیں، انہیں واپس لانا ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ ایسا طریقہ کریں گے کہ استعفے نہ آئیں اور اسمبلیاں چلتی رہیں۔
آنے والے ممکنہ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے ووٹ نہیں خریدے، مستقبل سے متعلق بات ضرور ہوتی ہے، لیکن ووٹ خریدنے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی۔
بھارت سے تجارت اور تعلقات پر آصف زرداری نے کہا کہ بھارت کشمیر ایسے کھا گیا جیسے کوئی بات ہی نہیں، چھوٹی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں وہ، پاکستان کی برآمدات بڑھ جائے تو بھارت سےتجارت کیلئے الگ انداز میں بات کریں گے، ابھی جس زبان میں بات کرنی پڑتی ہے وہ زبان ہمیں سوٹ نہیں کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف چینی برآمد کرکے ہی ایک ارب ڈالر حاصل کرسکتے ہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا تو کوئی خطرہ ہی نہیں ہے۔
عمران خان سے بات کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ”بات کرنے کیلئے انسان کو پہلے اپنا کردار بہتر کرنا پڑتا ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میں بھونکتا رہوں اور کوئی آکر مجھے بات کرے گا، پہلے آپ بھونکنا بند کرو پھر دوسروں سے بات کرو۔“
انہوں نے کہا کہ اگر بات کرنا چاہتے ہیں تو میاں صاحب حکومت ہیں وہ بات کریں۔
کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے حالیہ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے ایک لازم خطرہ ہے۔
صدر عارف علوی کے مواخذے پر انہوں نے کہا کہ صدرمملکت بے اختیار ہیں ان کے پاس کیا لینے جائیں گے، ان کے مواخذے کی بات قبل ازوقت ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کردیں گے، دونوں صوبوں میں ہم نے 20 مارچ سے قبل الیکشن کرانے ہیں ہے۔
جہلم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کل پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہے، اس کے بعد ہفتے کو پختونخوا پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ ہے، امید یہی ہے کہ اگلے ہفتے میں ہم فیصلہ کر لیں، صرف تاریخ کا ہی اعلان ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان سے پہلے ہم نے الیکشن کرانے ہیں، یہ الیکشن اپنے پروگرام کے مطابق ہوں گے۔
فواد چوہدرئی نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ ، مریم اورنگزیب اور باجا بجانے والے اپنا زور لگالیں، پہلے کہتے تھے اپنی اسمبلیاں توڑیں، اب حکومت کی کیسٹ بدل گئی ہے، عدم اعتماد یا اعتماد کا ووٹ جو مرضی کرلیں، الیکشن ہوں گے۔
پنجاب اسمبلی کو تحلیل کئے جانے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے اہم ملاقات ہوئی، جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے فیصلے کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔
ملاقات میں پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور ٹیکنیکل پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا۔
پرویز الہیٰ اور عمران خان نے اپوزیشن کے ہرغیرآئینی ہتھکنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔
ملاقات میں چوہدری پرویز الہٰی نے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق تجاویز عمران خان کے سامنے رکھیں۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ استعفے دینے کا فیصلہ عمران خان کا ہے، ہم اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل یا مستعفی ہونے پر ملک عام انتخابات کی طرف جانا چاہئے، اسمبلی تحلیل کرنے سے قبل آئینی آپشنز اور پی ڈی ایم کی متوقع حکمت عملی پر بات چیت ہوگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس تحریک لانے کیلئے مطلوبہ اکثریت موجود نہیں، پی ڈی ایم صرف شور شرابا کر رہی ہے، انہیں ایوان میں شکست فاش دیں گے۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے میں رتی برابر بھی تاخیر نہیں ہوگی، اسمبلی عمران خان کی امانت ہے، امانت انہیں دیدی ہے، عمران خان کے ہر فیصلے کا ساتھ دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کمیٹی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سفارشات ، پنجاب کے ارکان کی مخالفت
پرویزالہٰی نے کہا کہ ہم جس کے ساتھ چلتے ہیں، اس کا پورا ساتھ دیتے ہیں،غلط فہمیاں پیدا کرنے والے پھر ناکام ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے، اسے پہلے کی طرح پھر ناکامی ہوگی، اپوزیشن کو پہلے بھی مار پڑی، آئندہ بھی پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس ہورہا ہو تو گورنر راج نہیں لگ سکتا، اپوزیشن اسمبلی کے رولز آف بزنس کا مطالعہ کرلیا کرے۔
پرویزالہٰی کے ساتھ ساتھ مونس الہٰی نے بھی عمران خان کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرادی۔
اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل طلب کیا ہے، جس میں پنجاب اسمبلی کے مستقبل سے متعلق مشاورت ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ چوروں کے ٹولے نے معیشت تباہ کردی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 13 جماعتوں کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے، اپوزیشن کے ہر ہتھکنڈے کا بھرپور جواب دیں گے۔
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک کی لاہور میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی صورتحال اور موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ پی ڈی ایم نااہلوں کا ٹولہ ہے، عمران خان نے تیرہ جماعتوں کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے، عدم اعتماد یا گورنر راج کے شوشے دل خوش کرنے کیلئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں عدم اعتماد کا حوصلہ ہے نہ ان کے پاس نمبرز پورے ہیں، اپوزیشن کے ہر ہتھکنڈے کا بھرپور جواب دیں گے، ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
وزیرداخلہ راناثناءاللہ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ٹی ٹی پی کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنا تشویشناک ہے۔ انہوں نے نوازشریف کی جلد وطن واپسی کا عندیہ بھی دے دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ اس خطے کے امن کیلئے خطرناک ہے، عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ طالبان صورتحال کنٹرول سے باہر نہیں ہے۔
نوازشریف کی واپسی سے متعلق سوال پررانا ثناء کا کہنا تھا کہ نوازشریف جلد وطن آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کےانتخابات نوازشریف خود دیکھیں گے اورالیکشن ن لیگ ہی جیتے گی۔
وزیرداخلہ نے واضح کیا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہیے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو مدد فراہم کرے گی۔ سیاسی طور پراختلافات چلتے رہتے ہیں، لیکن ریاست سب سے مقدم ہے
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک میں عدم استحکام کے لیے کوشان ہیں، جب وہ حکومت میں تھے توحزب اختلاف کو صفہ ہستی سے مٹانا چاہتے تھے، کرپشن کے بیانیے کے ذریعے اپوزیشن کو مٹانا چاہتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان آئینی فریم ورک کو سبوتاز کر رہے ہیں، معاشی بحالی سیاسی استحکام سے آتی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں توڑنے کے عمل کا حصہ نہ بنیں۔ اگر دو صوبائی اسمبلیاں توڑدی جاتی ہیں تو آئینی طریقے سے انتخابات کروائیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں الیکشن کے بائیکاٹ کے اچھے نتائج نہیں آئے، جلسوں میں اسمبلیوں کو توڑنے کی بات کرنا غیرآئینی عمل ہے، ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلیوں کو توڑنے کا حصہ نہ بنیں، ہم آئینی طریقے سے ان کو اسمبلیاں توڑنے کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے بارے میں عسکری قیادت نے دو مرتبہ بریفنگ دی تھی، آئینی طریقے سے ٹی ٹی پی واپس آناچاہتے ہیں تو آسکتے ہیں۔ٹی ٹی پی کے کئی دھڑے ہیں۔
پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اورچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
اب سے کچھ دیرمیں پرویز الٰہی کی زمان پارک آمد متوقع ہے جس میں اہم مشاورت کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے لیے پرویزالہیٰ کے ہمراہ مونس الہی بھی ہوں گے۔
اس ملاقات میں پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے حوالے سے اہم مشاورت اور وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے پرحکمت عملی پرگفتگو کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ گورنرپنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کواعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہنے کی صورت میں درکار حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عمران خان کل پنجاب کی پارلیمانی پارٹی میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
اس سے قبل خبرسامنے آئی تھی کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات کیلئے تیاریوں کا آغازکر تے ہوئے پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے پارلیمانی بورڈ کی تشکیل دینے پرکام شروع کردیا ہے۔
ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے تین ریجنز وسطی، جنوبی اور بالائی پنجاب پر مبنی بورڈز تشکیل دیے جائیں گے جن کی صدارت عمران خان خود کریں گے۔ اس کے علاوہ بورڈز میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور تینوں ریجنز کے صدور اور سیکرٹریز شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 26 نومبرکوراولپنڈی جلسہ میں اعلان کیا تھا کہ وہ پنجاب اور خیرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔
اپوزیشن نے پنجاب حکومت کی تحلیل روکنے کے لیےسرگرم ہوتے ہوئےاعتماد کے ووٹ کا آپشن استعمال کرنے پرغورشروع کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعتماد کے ووٹ کیلئے پنجاب حکومت کو اراکین پورے کرنا ہوں گے جبکہ عدم اعتمادکی صورت میں اپوزیشن کواراکین پورے کرنا ہوں گے۔
حقائق کا جائزہ لیا جائے توعدم اعتماد کی صورت میں اپوزیشن اراکین پورے نہیں کرپائے گی کیونکہ اپوزیشن کے پاس درکار 186 کے بجائے 180 ارکان ہیں اور ایسے میں اپوزیشن کو ناکامی کاسامناکرناپڑےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے اپوزیشن نے گورنرکے ذریعےاعتماد کا ووٹ لینےکا آپشن اپنانےکا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر پنجاب، وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے ، اورتحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے پر6 حکومتی اراکین کے غیرحاضر ہونے کی صورت میں پرویز الہیٰ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔
وزیر اعلیٰ نہ رہنے کی صورت میں پرویز الہیٰ گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا نہیں کہہ سکیں گے اوراعتماد کے ووٹ میں ناکامی کے بعد صوبے کے وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ ہوگا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 26 نومبرکوراولپنڈی جلسہ میں اعلان کیا تھا کہ وہ پنجاب اور خیرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے کئی ممبرز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، الیکشن سے بھاگنے والے نہیں لیکن پہلے عمران خان کے خلاف عدالتی فیصلے آنے دیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے عمران خان کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب حکومت چھوڑیں اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی فکر کریں، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے کئی ممبرز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا عمران خان دو صوبوں کی حکومت سے اپنی مرضی کی تقرری چاہتے تھے، ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں لیکن پہلے عمران خان کے خلاف عدالتی فیصلے آنے دیں۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کے بعد ابھی عمران خان کے بہت سے اسکینڈل آنا باقی ہیں، ہم سب جانتے ہیں کس ہمسایہ ملک سے کس کے لئے کتنے پیسے آئے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اعظم سواتی کیخلاف درج مقدمات اسلام آباد منتقل کرنےکی درخواست کردی۔
سپریم کورٹ میں ڈاکٹر بابر اعوان کی وساطت سے دائر کردہ اس درخواست میں وفاق،ڈی جی ایف آئی اے اورآئی جی سندھ وبلوچستان کوفریق بنایاگیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک فوج اوراداروں کے خلاف تقریراورعوام کو اکسانے پراعظم سواتی کے خلاف کوئٹہ، کراچی، جیکب آباد، نصیرآباد سمیت مختلف شہروں میں 15 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
اعظم سواتی کی 26 نومبر کو راولپنڈی جلسے میں کی جانے والی تقریر پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بھی ان کی ہر قسم کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔
پیمرا کے مطابق ٹی وی چینلز نے اعظم سواتی کی راولپنڈی جلسہ میں تقریر بغیر ایڈٹ کیے نشر کی جبکہ انہوں نے تقریر میں ریاستی اداروں کے خلاف متنازع اور بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ لاہوررجسٹری کے باہرپی ٹی آئی کی دیگرخواتین کے ہمراہ خواتین کے حقوق اور انصاف کا مطالبہ کرنے والی ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ اعظم سواتی پر ظلم ہوا ہے،چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیکر چادراور چاردیواری کا تقدس محفوظ کرے۔
انہوں نے کہا کہ خدا جانے کس دباؤ پربچوں اور پوتے پوتیوں کے سامنے سواتی صاحب کی بےعزتی کی گئی۔ سونے پرسہاگا یہ ظلم وہاں نہیں روکا گیا بلکہ ایک ایسی ویڈیو ریلیزکی گئی جس نے تمام خواتین کا سرشرم سے جھکا دیا یعنی پاکستان میں کوئی خاتون محفوظ نہیں۔
یاسمین راشد نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو حیا شرم آنی چاہیے، 25 مئی کو بھی عورتوں اور بچوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان میں 50 فیصد آبادی عورتوں کی ہے، اگرظلم بند نہ کیا تو تمہیں بتائیں گے۔ کیا تمہارے گھروں میں مائیں بہنیں نہیں ہوتیں“۔
یاسمین راشد نے کہا کہ بزرگ انسان آنسوؤں سے روتا رہا، اور کتنی بےعزتی کرنی اور کروانی ہے۔ اعظم سواتی کوانصاف نہیں مل رہا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ جب بھی عمران خان اسمبلی تحلیل کرینگے تو کوئی ممبر بیوقوف نہیں جو اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا، اسمبلیوں کی تحلیل کے ساتھ پی ڈی ایم کی سیاست ختم ن لیگ کی دفن ہوگی۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تیل، گیس اور بجلی کے لیے پیسے نہیں لیکن کمپنی کی مشہوری کیلئے دو ارب روپے ہیں۔ چھڑی بدلی اور وزیرقانون دوبارہ آگئے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کا فیصلہ فیصلہ کُن ہوگا، آر پار ہوگا، اب بھی وقت ہے حکمران اور ذمہ داران الیکشن کی طرف جائیں۔الیکشن کو روکنے کیلئے جو بھی حربے استعمال کریں گے ان کے گلے پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثابت ہوگیا کہ عمران خان کو ہٹانا فاش غلطی تھی، مولانا فضل الرحمان نے ماؤں اور بیٹیوں کی تضحیک کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیل سستا پاکستان میں کوئی رعایت نہیں، اب غلطی کی گنجائش نہیں، فیصلے کا وقت ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
شوکاز نوٹس اداروں کے خلاف متنازع بیان پرجاری کیا جب کہ پریوز الٰہی نے مسرت چیمہ سے وضاحت بھی طلب کرلی۔
اس ضمن میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ اداروں کے خلاف بیان بازی پالیسی کے خلاف ہے۔