Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پنجاب اسمبلی کے مستقبل پر دونوں فریقین نے اجلاس بلا لیے- کئی حربے زیر غور

نواز لیگ نے تحریک عدم اعتماد کیلئے اجلاس بلا لیا- اسمبلی توڑنے کے طریقے پر تحریک انصاف کی مشاورت
اپ ڈیٹ 28 نومبر 2022 12:34pm

پنجاب اسمبلی کے مستقبل پر صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جنگ شروع ہوگئی ہے۔ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی مسلم لیگ(ق) اسمبلی توڑنا چاہتی ہے جب کہ مسلم لیگ نواز اور اتحادی جماعتیں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کو اسمبلی توڑنے سے روکنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز نے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے متعلق معاملات پرغورکیا جائے گا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں ن لیگ پی ٹی آئی کو اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے پی ٹی آئی اور ق لیگ کا اتحاد ختم کرنے سے متعلق آپشنز پرغور کرے گی۔

قبل از وقت انتخابات کے خواہشمند پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ہفتہ 26 نومبر کوراولپنڈی میں ہونے والے جلسے میں اعلان کیا تھا کہ وہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔

ذرائع اسی حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پرغورسمیت مختلف قانونی پہلوؤں پر بھی مشاورت کی جائے گی۔ اجلاس میں گورنرپنجاب کی طرف سے اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق بھی غور کیاجائے گا۔

نواز لیگ کے پاس کیا راستے ہیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے بارے میں مسلم لیگ ن اپنے اتحادیوں سے بھی مشاورت کرے گی۔ عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ لینےکی صورت میں اپوزیشن کے پاس نمبر پورے نہیں۔ عدم اعتماد جمع کروائی تو اس کا مقصد صرف اسمبلی کی تحلیل کو روکنا ہوگا۔ عدم اعتماد کو کامیاب بنانے یا اعتماد کے ووٹ کو ناکام بنانے کے لئے اراکین کو غیرحاضر کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔

حکومت کے پانچ اراکین عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ کے وقت غیرحاضر ہوں تو چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے.

دوسری طرف پنجاب اسمبلی توڑنے میں اسمبلی کا جاری اجلاس رکاوٹ ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی تکنیکی طور پر کئی مہینوں سے مسلسل سیشن میں ہے اور جب کہ موجودہ اجلاس چل رہا ہے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کر سکتی۔

پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن

دوسری جانب اسمبلی سیشن میں ہونے کی صورت میں وزیراعلیٰ پنجاب اس کی تحلیل کا مشورہ بھی نہیں دے سکتے۔

اس حوالے سے آج نیوز لاہور کے بیوروچیف سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا موجودہ جاری سیشن اسپیکر کی جانب سے طلب کیا گیا تھا اور اسپیکر جب چاہیں سیشن کو ختم کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ سیشن ختم ہوتے ہی وزیراعلیٰ اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کر دیں گے اور آئین کے مطابق اس سفارش کے 48 گھنٹے کے اندر اندر اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔

پنجاب حکومت میں شامل جماعتیں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ق) آج ہونے والے اجلاس میں قانونی اور سیاسی پہلوؤں پر غور کریں گی۔

ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ ہم نے پنجاب حکومت سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ آج عمران خان کی زیر صدارت سینئر رہنماوں کا اجلاس ہوگا۔ جس میں اسمبلیوں سے نکلنے کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

مسرت چیمہ کے مطابق استعفے دینے ہیں یا اسمبلیاں توڑنی ہیں اس پرمشاورت ہوگی، ایک دو روز میں پنجاب اور خیبرپخونخوا کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بلایا جائے گا۔

عمران خان کے اعلان کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی اپوزیشن جماعتیں سرگرم ہوگئی ہیں اور وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریک لانے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔

PMLN

imran khan

Chaudhry Pervaiz Elahi

Hamza Shehbaz

PMLN Parliamentary Party