’سیکریٹ سمری بھیجی گئی، مگر صدر نے کمپرومائیز کیا‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت نے عمران خان سے سمری پر مشاورت کرکے اپنے حلف سے سمجھوتہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے جنرل عاصم منیر کی بطور نئے آرمی چیف تقرری کی سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجی گئی۔
سمری موصول ہونے کے بعد صدر علوی زمان پارک میں عمران خان کے پاس مشاورت کیلئے پہنچے، عمران خان نے انہیں آئین کے مطابق سمری کو دیکھنے کی ہدایت کی، جس کے بعد صدرِ مملکت نے سمری پر دستخط کردئے۔
صدر مملکت کی اس مشاورت کو ن لیگی رہنما خرم دستگیر نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں کہا کہ صدر کا حلف کہتا ہے ”میں بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر کسی بھی شخص سے کوئی ایسا معاملہ زیرِ گفتگو نہیں لاؤں گا یا ظاہر کروں گا جو میرے زیر غور لایا جائے گا یا بطور صدر میرے علم میں لایا جائے گا، سوائے اس کے کہ صدر کے طور پر میرے فرائض کی ادائیگی کے لیے ضروری ہو۔“
انہوں نے کہا کہ اس حلف کے مطابق صدرِ مملکت آئینی طور پر وزیر اعظم سے کوئی چیز ڈسکس کر سکتے ہیں، عمران خان سے ان کی مشاورت ضروری نہیں تھی، صدر کو سیکریٹ سمری بھیجی گئی تھی مگر انہوں نے اپنے حلف پر سمجھوتہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل عاصم منیر آرمی چیف، جنرل ساحر شمشاد کو جوائنٹ چیفس مقرر کرنے کا فیصلہ
فوج کے غیر سیاسی ہونے کے سوال پر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کے مسائل کے حوالے سے تمام پارٹیوں کو اپنے اندر مہارت پیدا کرنی ہوگی، رجحان یہ رہا ہے کہ ان معاملات کو فوج کو ”آؤٹ سورس“ کردیا جائے۔ آپ نے عمران خان کے دور میں دیکھا کہ آرمی چیف کو مشترکہ طور پر وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ بن کر پاکستان کی امداد کیلئے چین اور سعودیہ کو کہنا پڑا ۔
انہوں نے کہا کہ سویلین حکومتوں کو اپنے اندر اتنی مہارت اور دلچسپی پیدا کرنی ہوگی کہ افواج پاکستان کو احساس ہو کہ یہ جو لوگ عوام نے منتخب کرکے بھیجے ہیں ان میں یہ ادراک ، سمجھ اور سوجھ بوجھ ہے کہ وہ ان معاملات کو دیکھ کر آگے چل سکیں۔
دوسری جانب صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ آج کے اس اہم فیصلے کا کریڈٹ میں عمران خان اور صدر عارف علوی کو دیتا ہوں، ان کے پاس آرٹیکل 48 کے تحت 25 دن کا اختیار ہے کہ وہ سمری کو 15 دن کیلئے رکھ کر وزیر اعظم کو نظر ثانی کیلئے واپس بھیج سکتے ہیں، پھر وزیراعظم سات دن میں دوبارہ سمری بھیجیں گے اور پھر اس کے اگلے دس دن میں صدر مملکت اس کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے حلف میں لکھا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے دوران کسی سے بھی مشاورت کرسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.