Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

آرمی چیف کی تعیناتی: وزیراعظم کافیصلہ حتمی ہے جسے صدر تبدیل نہیں کرسکتے، ماہرین

وزیراعظم کی سمری 25 دن روکنے کے صدارتی اختیارات پر رائے
اپ ڈیٹ 24 نومبر 2022 01:17pm
صدر مملکت  ڈاکٹرعارف علوی، تصویر/ نکی ایشیاء
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی، تصویر/ نکی ایشیاء

حکومت نے جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف اورلیفٹننٹ جنرل ساحرشماد مرزا کو چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دونوں افسران کو فوراسٹارکےعہدے پرترقی کی سمری بھیج دی ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے سمری صدرمملکت کو بھجوا دی گئی ہے اورانہیں 10 دن کے اندر سمری کی منظوری دینی ہوتی ہے لیکن اگر کوئی مسئلہ نظرآئے تو سمری کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ ایسے میں یہ مزید 15 دن تک وزیراعظم کے دفتر میں رہے گی۔ اس طرح سے سمری صدر کو بھیجے جانے کے بعد بھی تقرری کا معاملہ مجموعی طور پر 25 دن تک موخر ہوسکتا ہے۔

اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے آج نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں شریک سینیئرتجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ عمران خان کی لڑائی گزشتہ اکتوبر میں شروع ہوئی، جب وہ حکومت میں تھے اوروہ اسے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کل رات ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے لفظ ”کھیل“ استعمال کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے صدر مملکت عارف علوی سے رابطے میں جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہی ہے، شوکت پراچہ نے کہا کہ صدر اسے مسترد نہیں کر سکتے۔ ایک بات سمجھ لینی چاہیے، لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو فورسٹارجنرل بنا کر فیصلہ ہو چکا ہے۔

سینیئرتجزیہ کار طلعت مسعود نے جنرم عاصم منیر کی تعیناتی کے اعلان کو درست فیصلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ صاف ستھرے انسان ہیں اورہمیں امید ہے کہ وہ فوج کو سیاست میں نہیں آنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ فوج کو سیاست سے ہٹانے میں کامیابی حاصل کی جائے۔ دہشتگردی اور اندرونی سلامتی کے چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ماضی میں یہ قبائلی علاقوں میں پروان چڑھے ہیں اورنئے سربراہ کو اس سے نمٹنا ہو گا۔

طلعت مسعود کے مطابق اگر صدر نے اس فیصلے کو مشکل میں ڈالا تو یہ فوج کے مورال کے لیےبُرا ہو گا۔

شوکت پراچہ نے کہا کہ عمران خان سمیت پوری سیاسی قیادت کوچاہیے کہ فیصلہ کریں لیکن ملک کے مفادکے ساتھ نہ کھیلیں، یہ تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے اور انہوں نے اتحادیوں سے مشاورت کی، پاک فوج کی مشاورت بھی شامل ہوگی کیونکہ سمری تو پاک فوج کی جانب سے آئی تھی، وزیراعظم نے جن 2 ناموں کی منظوری دی وہ حتمی ہیں اورصدراس فیصلے کو تبدیل نہیں کرسکتے۔

سابق وزیرداخلہ معین الدین حیدرنے کہا کہ شہبازشریف نے سینیئرترین افسران کے نام بھیجے جن کا بہت اچھا ریکارڈ ہے لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ اگروزیراعظم نے ابھی سمری صدرکو بھیجی ہے تو ان کے دستخط کے بغیرفیصلے کااعلان کیوں کیا گیا، صدر کے دستخط کے بعد فیصلہ سامنے لایا جاتا ورنہ اگرانہوں نے دستخط نہیں کیے تو معاملہ پھرمتنازع بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہوگا یہ پاکستان اور فوج کے حق میں اچھا ہوگا اگرصدر اس کو متنازع نہ بنائیں۔ یہ فیصلہ بروقت ہے لیکن صدرکے دستخط کا انتظار کر کے اسے سامنے لانا چاہیے تھا۔

شوکت پراچہ نے کہا کہ یہ جھگڑا گزشتہ سال اکتوبر کی تعیناتی سے شروع ہواتھا جسے عمران خان اب تک لے کرچل رہے ہیں۔ اس ایک سال کے دوران عمران خان تعیناتی کو ہی ٹارگٹ کررہے ہیں، صدر جتنا جلد دستخط کردیں اتنا بہترہوگا۔ابھی 29 نومبرتک کا وقت ہے لیکن اس صورتحال سے جڑی غیریقینی صورتحال عمران خان کی اپنی باتیں ہیں اور جو وہ کہتے ہیں اس پرڈٹ بھی جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے آئینی اختیارات بروئے کارلاتے ہوئے نام منتخب کیے، صدر کے پاس سمری پردستخط کا اختیار ہےیہ نہیں کہ وہ اسے مستردکریں اور اگر وہ دستخط نہیں بھی کرتےتو مقررہ مدت کے بعد یہ منظوری ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بال اب صدرکے کورٹ میں ہے۔

سینیئرتجزیہ کارنجم الدین شیخ نے کہا کہ صدرکوسمری پرکسی قسم کا اعتراض نہیں اٹھانا چاہیے، آئین کی بالادستی رکھنی ہے تو اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ فیصلہ آئینی ہے اس لیے اس پرکوئی تنازع نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ صدرآج ہی سمری پردستخط کردیں گے۔

Army Chief

COAS

pakistan army

President Arif Alvi

Lieutenant General Asim Munir