طالبان حکومت میں پہلی مرتبہ مردوں اور خواتین کو کوڑوں کی سزا
طالبان نے سپریم لیڈر کے حکم کے بعد پہلی مرتبہ مردوں اور خواتین کو کوڑے مارنے کی تصدیق کردی ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق صوبائی حکام نے بتایا کہ 3 خواتین اور11 مردوں کو بدھ کے روز افغانستان کی عدالت کے حکم پر چوری اوراخلاقی جرائم کا مجرم پائے جانے کے بعد کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
افغان عدالت کا کوڑے مارنے کا حکم ایسے وقت سامنے آیا جب طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے رواں ماہ ججوں کو اسلامی قوانین کو مکمل طور پرنافذ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
طالبان سپریم لیڈر کے حکم کے بعد پہلی بار کوڑے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بعض جرائم کے لیے جسمانی سزا لازمی ہے۔
اسی دوران صوبہ لوگر کے انفارمیشن اینڈ کلچر کے سربراہ قاضی رفیع اللہ صمیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ کوڑے سرعام نہیں لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 افراد کو صوابدیدی سزا دی گئی جن میں 11 مرد اور 3 خواتین شامل تھیں جبکہ زیادہ سے زیادہ کوڑے مارے جانے کی تعداد 39 تھی۔
سپریم لیڈرہیبت اللہ نے رواں ماہ ججوں کو حکم دیا کہ وہ اسلامی قانون کے ان پہلوؤں کو مکمل طور پر نافذ کریں جن میں سرعام پھانسی، سنگسار اور کوڑے، اور چوروں کے اعضاء کاٹنا شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.