فیفا ورلڈ کپ: سات کپتانوں کا ہم جنس پرستی کی علامت والا بینڈ پہننے سے انکار
انگلینڈ نے پیر کو ہونے والے گروپ بی کے میچ میں ایران کو 2-6 سے شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ میں اپنا شاندار آغاز کیا، بکائیو ساکا اور جوڈ بیلنگھم نے دوحہ میں دھوم مچائی۔
ساکا اور بیلنگھم کھیل کے دو روشن ترین نوجوان ستاروں کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔
انیس سالہ بیلنگھم نے پہلے ہاف میں اپن پہلا بین الاقوامی گول کرکے انگلینڈ کو مایوسی میں مبتلا کرنے کی ایرانی امیدوں چکنا چور کر دیا۔
خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں گیرتھ ساؤتھ گیٹ کی ٹیم شاندار فارم میں تھی اور ساکا اور رحیم سٹرلنگ کے گول نے انہیں ہاف ٹائم سے پہلے مکمل برتری دلائے رکھی۔
کِک آف سے چند گھنٹے قبل انگلینڈ نے انکشاف کیا کہ فٹ بال ایسوسی ایشن اور کئی دیگر یورپی ممالک کی جانب سے LGBTQ (ہم جنس پرستوں) کے حقوق کی حمایت میں اپنی مہم ختم کرنے کے بعد کپتان ہیری کین قوس قزح کی تھیم والا ’ون لو‘ آرم بینڈ نہیں پہنیں گے۔
ایسوسی ایشنز نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ انگلینڈ، ویلز، بیلجیئم، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، جرمنی اور ڈنمارک کے کپتان فیفا کے دباؤ میں ورلڈ کپ میں ’OneLove‘ آرم بینڈز نہیں پہنیں گے۔
کیونکہ آرم بینڈ فیفا سے منظور شدہ کٹ کا حصہ نہیں تھا، اس لیے اطلاع دی گئی کہ اسے پہننے والے کسی بھی کھلاڑی کو بٹھا دیا جائےگا ، یہ ایک خطرہ تھا جو انگلینڈ بظاہر لینے کو تیار نہیں تھا۔
اس میچ پر ایران میں ہنگامہ آرائی کے پس منظر کے اثرات بھی نظر آئے، یہ مظاہرے کرد نژاد 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی زیرِ حراست موت کے بعد شروع ہوئے اور اب تک جاری ہیں۔
ایران کے کھلاڑیوں نے حکومت مخالف مظاہرین کی بظاہر حمایت میں اپنا قومی ترانہ گانے سے انکار کر دیا۔
Comments are closed on this story.