ڈیفنس میں اہلکار کا قتل: خاتون کی چیخیں سن کر پولیس نے گاڑی روکی، ایف آئی آر
کراچی کے علاقے کلفٹن میں مسلح نوجوان کے ہاتھوں پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ سب انسپکٹر کی مدعیت میں تھانہ کلفٹن میں درج کر لیا گیا۔
ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 (سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال)، 302 (قتل عمد کی سزا) اور اے ٹی اے کی دفعہ 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کی جانب سے درج کی گئی ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی اے) کے مطابق پولیس اہلکارعبدالرحمان کو کنپٹی پر دائیں جانب گولی لگی۔
یہ بھی پڑھیں: شادی والا گھر ماتم کدہ بن گیا
پولیس کے مطابق شہید اہلکار کے ساتھی کانسٹیبل کے تفصیلی بیان کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل افسر (ایم ایل او) سکندر اعظم نے پوسٹ مارٹم کے بعد جاں بحق پولیس اہلکار عبدالرحمان کے سر سے نکالی گئی گولی اور مقتول کی ٹی شرٹ کو سر بمہر کر کے پولیس کے حوالے کیا، جس کے بعد اہلکار کا جسدِ خاکی ان کے بھائی حضرت رحمان عاشق کے حوالے کردیا گیا گیا۔
متوفی کے ساتھی پولیس اہلکار کانسٹیبل امین الحق کے بیان کے مطابق شاہین فورس کے مذکورہ دونوں اہلکار درخشاں تھانے کی حدود میں گشت پر معمور تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پولیس اہلکار کی ہلاکت، ’ملزم کے والد سابق ڈپٹی کمشنر ہیں‘
دورانِ گشت جب دونوں اہلکار 11:30 بجے مین خیابان شمشیر، اسٹریٹ 25 سگنل ڈی ایچ اے فیز 5 میں موجود تھے تو ایک ڈارک بلیو ٹویوٹا کار نمبر LED-15-7572 انتہائی تیز رفتاری سے گزری جس میں سے ایک خاتون کے چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق متوفی پولیس کانسٹیبل عبدالرحمان نے موٹر سائیکل مذکورہ کار کے پیچھے لگادی، ”ہم نے کار کو کلفٹن میں عبد اللہ شاہ غازی کے مزار کے پاس روکا اور عبدالرحمان دوڑ کر کار کی اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا، اسی اثنا میں کار سوار خاتون اتر کر بھاگ گئی۔“
پولیس اہلکار کے بیان کے مطابق، ”کار والاعبدالرحمان کے ساتھ کار بھگا کر گلی کے اندر الٹے ہاتھ پر لے گیا اور وہاں سے پھر عبد اللہ شاہ غازی کے مزار کی طرف مڑ گیا، اور اسٹریٹ ای ڈی ایچ اے فیز 5 کے پاس الٹے ہاتھ پر یوٹرن لے کر مین روڈ پر بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز کے سامنے گاڑی کھڑی کردی۔ اسی دوران میں بھی موٹر سائیکل پر وہاں پہنچ گیا۔“
”کار سوار اور عبدالرحمان کے درمیان تلخ کلامی ہورہی تھی، اور دونوں کار سے نیچے اتر کر کھڑے تھے، اسی اثنا میں کار سوار نے اپنے آتشیں اسلحے سے فائرنگ کردی، عبد الرحمان نے بھی حفاظت خود اختیاری میں ایک فائر کیا، لیکن کار سوار کی جانب سے فائر کی گئی گولی عبدالرحمان کے سر کی بائیں کنپٹی پر لگی جس پر وہ زخمی ہو کر گر پڑا، کار سوار وہاں سے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔“
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ ملزم کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.