عمران خان نے شہزاد اکبر اور فرح کے ذریعے تحائف کہاں بیچے، مبینہ خریدار سامنے آگیا
ایک کاروباری شخص عمر فاروق ظہور نے عمران خان کی جانب سے بیچے گئے تحائف کا خریدار ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی عمران خان کے سابق مشیر احستاب شہزاد اکبر سے ملاقات رہتی تھی جنہوں نے انہیں کال کرکے منفرد گھڑی فروخت کے لیے پیش کی۔
پاکستانی نژاد اماراتی بزنس مین نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ مجھے شہزاد اکبر نے کال پر بتایا کہ ہمارے پاس ایک بڑی اچھی گھڑی کا سیٹ ہے، رضامندی بھرنے کے بعد بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی مجھے کال کرکے اپنے ہمراہ قیمتی تحفہ دبئی لے کر آئی تھیں۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گھڑی دیکھ کر مجھے بہت پسند آئی جس پر فرح نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے وزیراعظم کو تحفہ دیا گیا ہے اگر آپ نے خریدنا ہے تو اسے بیچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گھڑی کی تصدیق کرنے کیلئے گراف کی دکان پر لے کر گیا، دکان والا گھڑی دیکھ کر حیران رہ گیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ اس قیمتی گھڑی سیٹ کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر ہے کیونکہ یہ دنیا میں واحد ہے۔
پاکستانی بزنس مین نے مزید دعویٰ کیا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم کو دی گئی گھڑی میں نے دو ملین ڈالر میں خریدی۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گراف میں جا کر گھڑی بھیچتے تو بیچنے اور خریدنے والے کی تفصیلات ریکارڈ میں آجاتی ہیں، لہٰذا فرح گوگی نے رقم کیش میں دینے پر زور دیا جس کے تحت میں نے ساڑھے 7 ملین درہم کیش فرح کے حوالے کردیا تھا۔
گھڑی کے خریدار نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ گھڑی کی خریداری کے بعد شہزاد اکبر کی مجھ سے فرمائشیں شروع ہوگئی تھیں اور وہ مجھے پریشر میں لینا چاہتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شہزاد اکبر میرے ذاتی معاملات میں مداخلت کرکے دھمکیاں دیتے تھے اور بعدازاں پی ٹی آئی رہنما نے لاہور میں میرے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد میرے ریڈ وارنٹ جاری ہوئے۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے معلوم نہیں تھا کہ توشہ خانہ کا اندرونی معاملہ کیا ہے لیکن اب اس سے متعلق میں تحفہ سیٹ اور اس کے دستاویزات سمیت عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لئے تیار ہوں۔
اس ضمن میں عمران خان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف بیچ کر گھر کے باہر سڑک بنوائی جس سے لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
عدالت میں پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ گھڑی سیٹ کی مجموعی قدر 10 کروڑ تھی جس کی آدھی رقم یعنی 2 کروڑ روپے خزانے میں جمع کرا کر عمران خان اس تحفہ کے مالک بن گئے تھے تاہم اس گھڑی کی اصل قیمت اب مبینہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
پانچ ملین ڈالر کی گھڑی کا تحفہ کسی وزیر اعظم کو نہیں ملا، فواد چوہدری کا عمر فاروق کے بیان پر ردِ عمل
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’عمر فاروق نے بتایا میری نکڑ والی دکان والے نے بتایا کہ اس گھڑی کی قیمت 5 ملین ڈالر ہے لیکن مین نے بیس ڈالر میں خرید لی اس کے بعد میں نے میر ابراھیم کو فون کیا کہ بھائ جان میں نے عمران خان کی گھڑی کے لی انھوں نے فون پر مجھے پپی دی اور رات کو میں خانزادہ کے پروگرام پر بیٹھ گیا۔‘
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں لکھا کہ جب عمران خان پر کوئی کیس نہیں ملا تو یہ کیس بنایا گیا کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے عمران خان کو مہنگی گھڑی تحفے میں دی اور وہ گھڑی روزہ خانی سے خرید کر مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت کر دی گئی، البتہ پانچ ملین ڈالر کی گھڑی کبھی کسی وزیر اعظم کو تحفہ نہیں دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب بیرون ملک دورے میں ایک تحفہ ملتا ہے تو وہ وزارت خارجہ کا پروٹوکول آفیسر وصول کرتا ہے اور وہ وطن واپسی پر روزہ خانہ میں جمع کرا کر اس کی رسید متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں جمع کرواتا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کابیننہ ڈویژن کے ماتحت ہے، یہاں ایک آزاد کمیٹی رولز مطابق اس تحفے کی قیمت طے کرتی ہے، جو مارکیٹ کی قیمت طے ہوتی ہے اس سے متعلقہ وزیر یا وزیراعظم کو آگاہ کیا جاتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان حکومت سے پہلے رولز کے مطابق اس قیمت کا 25 فیصد ادا کر کے وہ تحفہ ذاتی ملکیت میں لیا جا سکتا تھا تحریک انصاف نے اس شرح کو 50 فیصد تک بڑھا دیا تھا، یعنی قانون کے مطابق جس شخص کو تحفہ ملا ہے وہ اس تحفے کی قیمت کا 50 فیصد ادا کرکے تحفہ ذاتی ملکیت میں لے سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.