عمران خان کو اگر مارنا ہوتا تو اس کے نتائج کچھ اور ہوتے، جنرل (ر) فیض علی چشتی
ایکس سروس مین سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو مارنا ہوتا تو اس کے نتائج کچھ اور ہوتے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ملک کی موجودہ صورتِ حال کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل (ر) فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا حق آئین کے مطابق وزیر اعظم کا ہے، عمران خان کہتا ہے میرٹ پر آرمی چیف کی تعیناتی ہونی چاہئیے تو میرٹ سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کی سفارشات ہوتی ہیں جو کارکردگی کی بناء پرترتیب وائز تجویز دیتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ فوج کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، انتخابات میں فوج پر دھاندلی کا الزام لگتا ہے، جبکہ فوج صرف لڑائی جھگڑے کو کنٹرول کرنے کیلئے موجود ہوتی ہے، سارے سسٹم ٹھیک ہوتے ہیں سسٹم چلانے والوں میں خرابی ہوتی ہے۔
جنرل (ر) فیض چشتی نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے اعلان میں تاخیر کی وجہ شائد وزیر اعظم کی مشاورت ہو، شہباز شریف کو سات ماہ ہوگئے ہیں انہیں پتا ہے کہ چیف کی تعیناتی ہونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیورو کریسی، اداروں اور فوج نے محنت کی، پاکستان کو ٹوٹتے بھی دیکھا، آج پاکستان کو ڈوبتا ہوا دیکھ رہا ہوں، آرمی چیف جنرل باجوہ میرے بیٹے کے کلاس فیلو اور بیٹے جیسے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کا ڈھانچہ ملک کی ایڈمنسٹریشن کیلئے ریڑھ کی ہڈی ہے، وزیر آتے جاتے رہتے ہیں فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے، سارے سسٹم ٹھیک ہوتے ہیں سسٹم چلانے والوں میں خرابی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا سسٹم جمہوریت ہے، بیوروکریسی میں سول اور یونیفارم بیورو کریسی ہے، بیوروکریسی کا ڈھانچہ ملک کی ایڈمنسٹریشن کیلئے ریڑھ کی ہڈی ہے۔
جنرل (ر) فیض چشتی نے کہا کہ ملک کے حالات کشیدہ ہورہے ہیں، گالم گلوچ ہو رہا ہے جو نہیں ہونا چاہیے، فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، سرحدوں کی حفاظت اس لئے کی جاتی ہے کہ رقبہ ہوگا تو ملک ہو گا، ملک کا رقبہ آبادی کیلئے ہوتا ہے، فوج کا کام چوکیدار کا ہے، ملک میں مارکٹائی ہورہی ہو تو فوج حکومت کو مشورہ دیتی ہے، آگے حکومت کی مرضی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں فوج پر دھاندلی کا الزام لگتا ہے، فوج صرف لڑائی جھگڑے کو کنٹرول کرنے کیلئے موجود ہوتی ہے۔
ایکس سروس مین سوسائٹی کے سربراہ نے کہا کہ حملہ آور کا شاید عمران خان کو قتل کرنا مقصد نہیں تھا، کیا آپ کو نہیں پتہ خان صاحب کہتے ہیں آرمی چیف میرٹ پر ہو، میرٹ یہ ہے کہ جانے والا چیف اپنی تجاویز بھیجتا ہے، آرمی چیف کی تجاویز پر وزیراعظم نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرتا ہے، لیفٹننٹ جنرل تقریباً تمام کمانڈ کرنے کیلئے موزوں ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی حالت کس طرف جا رہی ہے، پاکستان میں آج گالم گلوچ کا رواج ہے اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ اس سسٹم کو کون ٹھیک کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں فوج کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، جب پتا ہو خطرہ ہے تو فوج اپنے بندے مرنے نہیں دیتی، افواج پاکستان اپنی زندگی کے ساتھ کھیلتی ہے۔
جنرل (ر) فیض چشتی نے کہا کہ میں اتنا جانتا ہوں جو آپ سنتے ہیں اور جو لکھتے ہیں افواج پاکستان کو گالیاں پڑتی ہیں، اگر خان صاحب پر فائر ہوا تو کیوں اور کس نے کیا؟ اگر مارنا ہوتا تو اس کے نتائج کچھ اور ہوتے، فائر کرنے والے شخص کا مشن کیا تھا؟ خان صاحب کو اگر قتل کرنا چاہتا تھا وہ بچ نہیں سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کا میں سرپرست ہوں، ایکس سروس مین سوسائٹی میں آرمی ایئرفورس نیوی سمیت سب شامل ہیں، اس کی بنیاد 1991 میں رکھی گئی، جنرل علی قلی خان یا لاہور میں جو سوسائٹی ہے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، ہماری ایکس سروس مین سوسائٹی واحد رجسٹرڈ سوسائٹی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکس سروس مین کا سیاست میں حصہ لینا حق ہے، سابق فوجی کیوں سیاست میں نہیں آسکتا، اچھی حکومت ہونی چاہئے، ملک میں قبل از وقت انتخابات کی ضرورت نہیں ہے، اگلے انتخابات 2023 میں ہونے چاہئیں۔
ایکس سروس مین کا لیفٹیننٹ جنرل فیض چشتی کے بیان پر ردِ عمل سامنے آگیا
پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی (پی ای ایس ایس) نے لیفٹیننٹ جنرل فیض چشتی کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
اپنے جاری بیان میں ایکس سروس مین سوسائٹی کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض چشتی کو آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، انہوں نے بغیر مطلع کیے اور س منظوری کے بغیر اپنی پریس کانفرنس میں سوسائٹی کی نمائندگی کی۔
سوسائٹی کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض چشتی نے سوسائٹی کو غلط منسوب کرکے اپنی ذاتی حیثیت میں سینئر شہری اور سیاسی جماعت کے سربراہ کے طور پر خطاب کیا جسے ایکس سروس مین سوسائٹی منظور نہیں کرتی۔
Comments are closed on this story.