Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

نوابشاہ کی سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کا راج، درختوں کی کٹائی شروع

بااثر سیاسی افراد اور وڈیروں کی پشت پناہی میں ہزاروں درخت کاٹ لئے گئے
شائع 14 نومبر 2022 05:48pm
ٹسویر بزریعہ کاشف ضیاء، نمائندہ آج نیوز
ٹسویر بزریعہ کاشف ضیاء، نمائندہ آج نیوز

نواب شاہ کے قریب کچے کے علاقے میں دریائے سندھ کے اطراف قائم ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین پر لگے درخت کاٹ کر زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ قبضہ مافیا کی جانب سے مزید سینکڑوں ایکڑ زمینوں پر لگے درخت کاٹنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

ضلع شہید بینظیر آباد کی تحصیل قاضی احمد کے قریب دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر قائم سرکاری جنگلات، جن میں کوٹ ڈیگانو، ادڑی ناصری، سکھ پور اور کنداہ بیلے کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر محکمہ فاریسٹ کی جانب سے درخت لگائے گئے تھے جس کا مقصد دریائے سندھ کے دونوں کناروں کو مضبوط کرنا اور آب و ہوا کو بھی بہتر بنانا تھا۔

تاہم قبضہ مافیا، جن کی پشت پناہی بااثر سیاسی افراد اور وڈیرے کرتے ہیں، کی جانب سے ہزاروں درخت کاٹ لئے گئے ہیں اور مزید سینکڑوں ایکڑ رقبہ پر لگے جنگلات کو بھی دھڑلے سے کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔

قبضہ مافیا کی جانب سے درخت کاٹ کر اس کی لکڑی کو بھاری قیمت میں فروخت کیا جارہا ہے، تو دوسری جانب ہزاروں ایکڑ رقبہ پر قبضہ بھی کرلیا گیا ہے جسے صاف کرکے اس پر کاشتکاری کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

واضع رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سرکاری زمینوں پر قبضہ کے خلاف سخت احکامات جاری کئے گئے تھے جن کے تحت سرکاری زمینوں اور جنگلات پر قبضہ کو ختم کروانا اور ملزمان کے خلا ف کارروائی کرنا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ کے واضع احکامات ہوا میں اڑا دئے گئے اور قبضہ مافیا قبضے چھوڑنا تو ایک طرف مزید ہزاروں ایکڑ رقبے پر قبضہ کررہی ہے۔

اس سلسلے میں ماحولیات کے ماہر رضا خاصخیلی نے بتایا کہ نواب شاہ جو کسی وقت میں پرفضا مقام ہوا کرتا تھا، نواب شاہ سمیت ضلع شہید بینظیر آباد میں لاکھوں ایکڑ سرکاری زمینوں پر جنگلات قائم کئے گئے تھے اور ہزاروں درخت لگائے گئے تھے جس سے آب و ہوا بہت اچھی تھی، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ بااثر زمیندار جو سیاست بھی کرتے ہیں، انہوں نے بڑے پیمانے پر درخت کٹوا کر سرکاری زمینوں پر قبضے کئے جس کے باعث جہاں دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ دونوں کنارے درختوں اور جنگلات سے خالی ہوگئے۔ وہیں نواب شاہ میں درجہ حرارت میں بھی پندرہ سے بیس فیصد تک اضافہ ہوگیا۔

کچے کے علاقے کے ایک رہائشی سومر چانڈیو نے بتایا کہ ہماری خاندانی زمین ہے جس پر ہم کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم نے وہ وقت بھی دیکھا جب چاروں طرف گھنے جنگلات اور بلند و بالا درخت ہوا کرتے تھے مگر بااثر سیاسی وڈیروں نے بعض مقامات پر زبردستی اور بعض پر پولیس اور محکمہ فاریسٹ کے ساتھ ملی بھگت سے ہزاروں ایکڑ رقبے پر قبضہ کرلیا اور بڑی تعداد میں درخت کٹوا کر اس کی قیمتی لکٹری پر قبضہ کرلیا۔

دوسری جانب محکمہ جنگلات کے ضلعی فاریسٹ آفیسر ذیشان بھمبرو نے رابطے پر بتایا کہ ہمارا محکمہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے افراد کے خلاف سرگرم ہے ہمارے ملازمین جب مذکورہ جگہ پہنچے اور درخت کاٹنے سے منع کیا تو ان پر حملہ کیا گیا۔

ضلعی فاریسٹ آفیسر نے بتایا کہ درخت کاٹنے اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف لاکھاٹ پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں جن میں بیس ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، تاہم تاحال پولیس کی جانب سے ایک بھی ملزم گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔

sindh

deforestation

Forest Cutting