ارشدشریف تصاویرلیک معاملہ: انکوائری کمیٹی اجلاس میں چونکا دینے والے انکشافات
کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے پاکستان میں دوبارہ پوسٹ مارٹم کے بعد پمزاسپتال سےتصاویرلیک ہونے کے معاملے پر متعلقہ افراد نے بیانات ریکارڈ کروادیے، کارروائی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹرنوید شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پوسٹ مارٹم ٹیم اوردیگرمتعلقہ حکام نے بیانات ریکارڈ کروائے۔
کمیٹی ذرائع کے مطابق ارشد شریف کی میت کی تصاویرلینےوالےفوٹوگرافرنےبھی اپنابیان ریکارڈ کروادیا۔
ارشد شریف کی تصاویرسے متعلق اجلاس کی کارروائی سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ کوموبائل فون اندر لےجانے کی اجازت نہیں تھی،لیکن ہائی پروفائل کیس کی تصاویرپروفیشنل کیمرےپرکھینچی گئیں۔
ذرائع کے مطابق کیمرہ مین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تصاویرمیڈیکل بورڈ کےسربراہ کے حوالے کردی تھیں۔ لیک ہونے والی تصاویرمیں سے 2 وہی ہیں جو پوسٹ مارٹم کے دوران کیمرے سے کھینچی تھیں اور کیمرہ سربراہ کے حوالے کردیا تھا۔
کیمرہ مین نےاپنے بیان میں انکوائری کمیٹی کومزید بتایا کہ اسے تصاویر کے لیک ہونے بابت کوئی علم نہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی اراکین نے بیانات کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا ہے۔
تصاویر لیک معاملہ
نجی ٹی وی کے سینئر اینکر پرسن کامران شاہد نے اپنے پروگرام میں ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ان کے جسم پر مبینہ تشدد کی تصاویر نشر کی تھیں، جن میں ان کے جسم پر واضح نشانات اور غائب ناخن دیکھے جاسکتے تھے۔
ارشد شریف کے ورثاء کے احتجاج اور سوشل میڈیا پر ردعمل کے بعد کامران شاہد نے مرحوم کی تصاویر اور پروگرام کی ویڈیوز ٹوئٹر سے ہٹا دی تھیں۔
’بنا ناخن والا ہاتھ ارشد کا ہی تھا‘
10 نومبر کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے بتایا کہ “ تصاویر نشر کرنے سے قبل ورثاء کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، نہ ہی تصاویر کو دھندلا کیا گیا ،میں اور ارشد بطور صحافی کسی کی بھی پرائیویسی کو ملحوظ خاطر رکھتے تھے اور آئندہ بھی رکھیں گے۔“
انہوں نے کہا کہ ”پوسٹ مارٹم سے قبل میں نے اپنے شوہر کا جسد خاکی دیکھا تو ان کا چہرہ، گردن اور سینہ دیکھا تھا، میں نے ان کے ہاتھ اور دیگر اعضاء نہیں دیکھے تھے کیونکہ بطور بیوی میرے لیے بہت بڑا صدمہ تھا، میں بطور صحافی وہاں موجود نہیں تھی کہ باریکیوں اور تفصیلات میں جاتی۔“
انہوں نے گلوگیر آواز میں کہا کہ ”تصاویر نشر ہونے سے مجھے بہت دھچکا پہنچا ہے لیکن میں ان تصاویر کو پہچان گئی کیونکہ ارشد کی انگلی پر ایک تِل تھا، جس ہاتھ کی انگلیوں سے ناخن اکھاڑے گئے ہیں وہ ارشد کا ہی ہاتھ ہے، یہ بہت تکلیف دہ چیز تھی۔“
Comments are closed on this story.