عمران حملہ کیس: پی ٹی آئی نے جوڈیشل کمیشن کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان پر حملے کے معاملے پر درج کی گئی ایف آئی آر میں نامزد افراد کے اندراج اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز ایک سینئر فوجی افسر ہیں۔
پی ٹی آئی نے اس حوالے سے آج سپریم کورٹ اور تمام صوبائی رجسٹریوں میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
سپریم کورٹ آف پاکستان
اسلام آباد میں پی ٹی آئی ارکان اپوزیشن لیڈرشہزادوسیم کی قیادت میں پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک ریلی کی صورت تک پہنچے۔
عمران خان پرقاتلانہ حملے اور پی ٹی آئی سینیٹراعظم سواتی پرتشدد کے معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینےکی استدعا کے ساتھ پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ نےپرنسپل سیٹ اسلام آبادمیں درخواست دائرکی ۔
درخواست میں نامزد کردہ 3 افراد کے نام شامل نہ کرنے کےاقدام کو چیلنج کرتے ہوئے سوال اٹھایاگیا ہے کہ قانون کے مطابق ایس ایچ او دی گئی درخواست پر مقدمہ کا پابند ہے، کیا عام شہریوں اورحکمرانوں کے لیے الگ الگ قوانین ہیں؟ عمران خان پر حملہ اور تین نامزد افراد کے مقدمہ کا اندراج نہ ہونے کی تحقیقات کی جائیں
پی ٹی آئی کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کا کینیا میں بہمانہ قتل کیا گیا، پسماندگان کی داد رسی کی جائے۔
سپریم کورٹ رجسٹری لاہور
سپریم کورٹ رجسٹری لاہورمیں وزیرآباد فائرنگ کیس کے اندراج مقدمہ کی درخواست دائرکردی گئی۔
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد افراد کے نام کے اندراج کیلئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود،عندلیب عباس، عثمان بزداراور شفقت محمود رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس درخواست جمع کروانے پہنچے۔
اس موقع پر صداقت عباسی، ریاض فتیانہ، صمصام بخاری ، ندیم قریشی، ڈاکٹر اختر ملک، عندلیب عباس، ملیکہ بخاری، کنول شوزب، یاور بخاری بھی موجود تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر آباد فائرنگ کیس کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ اندران مقدمہ کے حوالے سے اپنا حکم دے چکی ہے، یہ عدالت سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے۔
اس موقع پرمیڈیا سے بات چیت میں فواد چوہدری نے کہا کہ ایف آئی آردرج کرنے کا قانون واضح ہے۔ لگ رہا ہے کہ پاکستان بنانا ری پبلک بن چکا ہے، یہاں لوگوں کا عدالتوں پراعتبارکم ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا بند کمروں میں فیصلے نہیں ہوسکتے کیونکہ سیاسی فیصلے پارلیمان نے کرنے ہوتے ہیں۔ یہاں عدالتی نظام کا بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ لوگ بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، آپ فیصلے کو درست کریں۔ تمام اداروں کو اپنا سرلوگوں کے فیصلے کے سامنے تسلیم خم کرنا پڑے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیرآباد واقعے پر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی،ہم عدالت سے جوڈیشل کمیشن کی درخواست کررہے ہیں
پشاور
پشاور میں بھی پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان پر حملہ، اعظم سواتی تشدد اور ارشد شریف قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر کردی۔
شوکت یوسفزئی کی وساطت سےدائردرخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کی جانب سے نامزد 3 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے کیونکہ آئین ہر شہری کو حقوق اور تحفظ دیتا ہے۔ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت اختیار کا استعمال کرکے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کاحکم دے۔
مزید پڑھیے:عمران خان حملے کی ایف آئی آر لیک، تین ناموں میں سے کتنے شامل ہوئے
درخواست کے متن کے مطابق اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی جبکہ ارشد شریف کا کینیا میں بہمانہ قتل کیا گیا۔ تمام معاملات کی انکوائری کرکے تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے۔
پشاور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سب ممبران کو ایسی صورتحال پر انتہائی تشویش ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کرمنل داخلہ بن چکے ہیں۔آئین کیساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے اور کوئی شہری محفوظ نہیں، ملک میں سب کیلئے ایک قانون ہونا چاہئے۔
عمر ایوب نے کہا کہ سب کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرکے مرضی کا مقدمہ درج کیا جائے۔
صوبائی وزیرعاطف خان نے کہا کہ ملک میں قانون کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، یہ ملک کو کس طرف لیکر جارہے ہیں ،ان سب مسائل کا حل یہی ہے کہ فوری الیکشن کرائے جائیں۔
کراچی
کراچی رجسٹری میں جمع کرائی جانے والی درخواست میں بھی عمران خان پر حملہ، اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو اور ارشد شریف کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ ان تمام واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
درخواست پی ٹی آئی کے 26 سے زائد ایم پی ایز اور ایم این ایز کی جانب سے دائر کی گئی جس پر حلیم عادل شیخ ، فردوس شمیم نقوی، بلال احمد غفار، محمد علی عزیز، شہزادقریشی ، شاہنوازجدون سمیت دیگرکے دستخط موجود ہیں۔
اس موقع پرعلی زیدی نے کہا کہ وزیرآباد واقعہ کی ایف آئی آرکو نہیں مانتے، ایف آئی آرعمران خان کی مدعیت میں درج کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف اوراعظم سواتی کے معاملے کی بھی تحقیقات کرائی جائیں۔ارشد کوتشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا اورکینیا کی پولیس باربار اپنا بیان تبدیل کررہی ہے۔کینیا کےسفیرکوبلاکرجواب طلب کیوں نہیں کیاگیا؟۔
#کوئٹہ
سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست صوبائی صدر قاسم سوری اور اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے دائر کی گئی.
کوئٹہ: درخواست میں عمران خان پر قاتلانہ حملے میں پی ٹی آئی کے نامزد افراد کے ناموں کے اندراج کا مطالبہ کرنے کے علاوہ سینیٹر اعظم سواتی کے معاملے پر بھی از خود نوٹس لینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد صوبائی صدرپی ٹی آئی قاسم سوری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ حقیقی آزادی کے حصول میں عدلیہ ہمارا ساتھ دے۔
پی ٹی آئی نے ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی کو صبح 10 بجے متعلقہ صوبے کی سپریم کورٹ رجسٹری پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان حملے کی ایف آئی آر: آئی جی پنجاب نے عملدرآمد رپورٹ جمع کرا دی
ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے ارکان اسمبلی کو سپریم کورٹ اور رجسٹریوں میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ کہا جارہا تھا کہ پی ٹی آئی کے 300 سے زیادہ اراکین اسمبلی درخواست گزارکی حیثیت سے سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں میں درخواست جمع کرائیں گے۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ
تین نومبر 2022 کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص نوید کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔
Comments are closed on this story.