Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

آرمی چیف کی تعیناتی اور ن لیگی ادوار میں سنیارٹی پر عملدرآمد

'آپ دیکھ رہے ہیں، ایک اہم تقرری ہونی ہے تو فیصلہ اور مشاورت پاکستان کے بجائے لندن میں ہو رہی ہے'
شائع 13 نومبر 2022 05:27pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

اداروں کے سربراہان کی تقرری دنیا میں ایک معمول کا کام ہے تاہم پاکستان میں فیصلہ سازوں کو کسی ایک نام پر متفق ہونے میں کئی دن لگ جاتے ہیں اور خاص طور پر اگر وہ تقرری ہو آرمی چیف کی۔ جس سے قیاس آرائیاں اور خدشات جنم لیتے ہیں۔

ایسے ہی خدشات کا ذکر اتوار کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کیا۔

شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم شہباز شریف کے لندن میں طویل قیام کے ردعمل میں کہا، ”آپ دیکھ رہے ہیں، ایک اہم تقرری ہونی ہے تو فیصلہ اور مشاورت پاکستان کے بجائے لندن میں ہو رہی ہے، ان صاحبان سے مشاورت ہورہی ہے جن کا آئینی کوئی رول (کردار) ہی نہیں بنتا۔“

وزیراعظم شہباز شریف 9 نومبر سے لندن میں موجود ہیں جہاں وہ اپنے بھائی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف سے اگلے آرمی چیف کی تقرری پر بات چیت کر رہے ہیں۔

ابھی تک ن لیگ کے مطابق کچھ بھی فائنل نہیں ہوا۔ اگلے چیف آف آرمی اسٹاف 29 نومبر کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے، جبکہ موجودہ چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپمنے عہدے سے سبکدوش ہوں جائیں گے۔ انہوں نے اپنی الوداعی ملاقاتوں کے ایک حصے کے طور پر ہفتہ کو لاہور گیریژن کا دورہ بھی کیا۔

بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ 28 اکتوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے شروع ہونے والے عمران خان کے لانگ مارچ کا مقصد اگلے آرمی چیف کی تقرری کے فیصلے کو متاثر کرنا تھا۔

تاہم، اس طرح کی افواہوں کو اس وقت بریک لگا جب پی ٹی آئی کے سربراہ نے سینئر صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اگر یہ تقرری شہباز کی زیرقیادت حکومت کرتی ہے تو انہیں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔

شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے ’آزادی مارچ‘ سے پہلے گجرات میں اپنی پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے اقتدار میں رہتے ہوئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق فیصلوں کا ایک خلاصہ پیش کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا، ”1991 میں جب اُنہوں (نواز شریف) نے تقرری کی تو جنرل آصف نواز جنجوعہ سنیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر تھے، 1993 میں جب انہوں نے تقرری کی تو جنرل عبدالفہیم کاکڑ سنیارٹی لسٹ میں پانچویں نمبر پر تھے، 1998 میں جب انہوں نے تقرری کی تو جنرل پرویز مشرف تیسرے نمبر پر تھے، 2013 میں جب وہ فیصلہ کرتے ہیں تو جنرل راحیل شریف سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر ہوتے ہیں، اور جب 2016 میں فیصلہ کرتے ہیں تو جنرل قمر باجوہ سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہوتے ہیں۔“

پی ٹی آئی رہنما نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا موجودہ ”تناؤ“ اور ”غیر یقینی صورتحال“ ملک کے مفاد میں ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ مسلم لیگ ن کی موجودہ قیادت ملک کو بحران کی طرف کیوں لے جا رہی ہے۔

انہوں نے موجودہ سیاسی صورتِ حال کا الزام ”لندن میٹنگز“ پر عائد کیا اور واضح سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے قبل از وقت انتخابات کا اپنی پارٹی کا مطالبہ دہرایا۔

سابق وزیر خارجہ نے آئین اور سنیارٹی لیول پر عمل کرنے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ”یہ تاخیر اور خلاء اچھی علامت نہیں ہیں،“

Shah Mehmood Qureshi

Army chief appointment

PTI long march 2022

Azadi March Nov12 2022

Seniority