Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ ریلیز سے پہلے ہی تنازع کا شکار کیوں؟

فلم میں اسلام کو دہشت پھیلانے والے مذہب کے طور پر دکھایا گیا ہے
اپ ڈیٹ 10 نومبر 2022 11:53pm

بھارتی ریاست کیرالہ کو مبینہ طور پر ”دہشت گرد ریاست“ کے طور پر پیش کی جانے والی فلم ”دی کیرالہ اسٹوری“ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

انڈیا ٹائمز کے مطابق گزشتہ دنوں سُدیپتوسین کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ”دی کیرالہ اسٹوری“ کا ٹیزر جاری کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی ریاست کیرالہ سے رکھنے والی تقریباً 32 ہزار خواتین نے گزشتہ ایک دہائی میں اسلام قبول کیا اور عسکریت پسند کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی۔

فلم کے ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا ہے جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی اننی کرشنن عرف فاطمہ با کے نام سے کرائی جس کا کہنا تھا کہ وہ ریاست سے 32,000 تبدیل ہونے والی خواتین میں سے ایک تھی اور بعد میں اسلامک اسٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔

فلم کو بھارتی ریاست کیرالہ کی ساکھ خراب کرنے اور اس پر انسانی اسمگلنگ کا بے بنیاد الزام قرار دیتے ہوئے صحافی اروند کشن بی آر نے وفاقی وزارت اور بھارت کے فلم سرٹیفکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی کو خط لکھ کر فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا مؤقف ہے اس وقت تک فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دی جائے جب تک فلم ساز اپنے دعوے کے حق میں ثبوت نہ دیں۔

ٹیزر کا جائزہ لینے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ اس میں بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت کے کیے گئے تھے اور اس فلم کا مقصد ریاست کے امیج کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا، اس بنیاد پرپولیس نے فلم کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس فلم کے ہدایت کاری سُدیپتوسین اور پروڈیوسر وِپل امرتل شا ہیں۔ فلم کے ٹیزر میں اداکارہ ادا شرما کو نقاب پہنے دیکھا جاسکتا ہے، جن کے عقب میں خاردار تاریں اور برف پوش پہاڑ ہیں۔

یہ فلم مبینہ طور پر شمالی کیرالہ سے لاپتہ ہونے والی 4 خواتین پر مبنی ہے جنہیں بعد میں اپنے شوہروں کی موت کی اطلاع کے بعد افغانستان کی جیلوں میں منتقل کیا گیا، دو سال قبل وزارت خارجہ نے انہیں ملک واپس لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

The Kerla Story