چئیرمین پیمرا کو ٹی وی لائسنس معطلی کا لامحدود اختیار دینے سے سپریم کورٹ کا انکار
سپریم کورٹ میں چیئرمین پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو معطل کرنے کے اختیار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سندھ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف پیمرا کی اپیل خارج کردی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ چیئرمین پیمرا کو ٹی وی لائسنس معطل کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں دیئے جا سکے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے دوران سماعت کہا کہ 20 سال سے ابھی تک پیمرا نے رولز نہیں بنائے، ہائیکورٹ کا فیصلہ آئے بھی ایک سال ہوگیا اب بھی رولز نہیں بنے۔
وکیل پیمرا احمد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا اتھارٹی کے اختیارات کو علیحدہ پڑھنا ہوگا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اختیار تو دیا جا سکتا ہے لیکن کسی قاعدہ سے۔
وکیل پیمرا نے کہا کہ اتھارٹی کے بنیادی اختیارات ان کو نہیں دئے جا سکتے۔
جسٹس منیب اخترنے کہا کہ کیا اتھارٹی کسی گریڈ تین کے ملازم کو نوکری پر رکھنے یا نکالنے کا اختیار دے سکتی ہے؟
وکیل نے کہا کہ اختیارات دینے کے حوالے سے کوئی قواعد نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 20 سال سے ابھی تک پیمرا نے رولز نہیں بنائے ، ہائیکورٹ کا فیصلہ آئے بھی ایک سال ہو گیا اب بھی رولز نہیں بنے۔
وکیل پیمرا نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین پیمرا کے فیصلے بھی اتھارٹی میں ہی جاتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ممکن ہے اتھارٹی کا اجلاس چھ ماہ ہو ہی نہ۔
وکیل پاکستان براڈ کاسٹنگ اتھارٹی (پی بی اے) فیصل صدیقی نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی جانب سے ایک ماہ میں چار دفعہ چینلز کو بند کیا گیا، دس دن کیلئے چینل کو بند کردیا جائے تو چینل ہی ختم ہو جاتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رولز بنانا لازم ہیں، اب رولز کس کو اختیار دیتے ہیں وہ الگ بات ہے۔
خیال رہے کہ اپریل 2020 میں چیئرمین پیمرا کے چینل معطل یا بند کرنے کے اختیار کو پی بی اے نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کو چینل معطل یا بند کرنے کے اختیار کے قواعد بنانے کا حکم دیا تھا۔
مقدمے کا پس منظر
پیمرا نے 25 مئی 2020 کو اپنے ایک اجلاس میں ٹی وی لائسنس کی معطلی کا مکمل اختیار چیئرمین پیمرا کو تفویض کردیا تھا۔ یہ اختیار ملنے کے بعد چیئرمین پیمرا کئی ٹی وی چینلز کے لائسنس معطل کر چکے ہیں۔
پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے پیمرا کا یہ فیصلہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا اور جسٹس محمد علی مطہر نے 13اگست 2021 کو دیئے گئے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ چیئرمین پیمرا کو یہ اختیار دینا اس وقت تک غیرقانونی ہے جب تک رولز نہیں بنائے جاتے۔
Comments are closed on this story.