گھوٹکی: ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن کیلئے پولیس راونتی کے کچے میں موجود
گھوٹکی میں پانچ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد راونتی کے کچے میں پولیس آپریشن کیلئے موجود ہیں۔
راونتی کچہ عام لوگوں سمیت دو دہائیوں سے پولیس کیلئے بھی نو گو ایریا بنا ہوا ہے ، راونتی کے کچے میں ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ایئرکرافٹ گنوں ، راکٹ لانچرز سمیت بھاری اسلحہ موجود ہے۔
جبکہ کچے کے جرائم پیشہ افراد مختلف اوقات میں سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش بھی کرتے رہے ہیں، پولیس پر اس حملے سے پہلے ڈاکو ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو کو چلینج کے ساتھ دھمکی بھی دیتے رہے ہیں۔
گھوٹکی میں ڈاکوؤں کا پولیس پر حملہ، ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ او سمیت 5 اہلکار شہید
ڈاکو سلطو شر کی ہلاکت کے بعد ڈاکوؤں نے بدلا لینے کی دھمکی بھی دی تھی، پولیس جوانوں کی شہادت کے بعد ڈاکو ثناء اللہ شر نے سوشل میڈیا پر پولیس پر حملے کی ذمیواری قبول کرتے ہوئے ڈاکو ثناء اللہ نے پولیس پارٹی پر حملے کو اپنے ساتھی ڈاکو سلطو شر کی موت کا بدلہ قرار دیا، اور کہا کہ ایس ایس پی دفتر میں بیٹھ کر وڈیو بیان جاری کرتا ہے، اس کی جرئت نہیں کہ ہمارا مقابلہ کرے، پولیس خود اسلحہ فراہم کرتی رہی ہے، ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ہمارے پاس ڈاکو فورس ہے۔ ہمارا پولیس پر حملہ پولیس کو صدیوں تک یاد رہے گا۔
ڈاکو نے ویڈیو بیان کے ذریعے کہا کہ پولیس دوبارہ ہماری ٹھکانوں کی طرف آئی تو زیادہ نقصان اٹھائے گی پولیس کہتی ہے ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہیں کیسے مقابلہ کریں، پولیس کو ہتھیار ہم دیتے ہیں آئیں مقابلہ کریں، ہم نے پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے بعد ان کی لاشوں کو قبضے میں نہیں رکھا یہ ہمارا پولیس پر احسان ہے۔
دوسری جانب آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے گزشتہ روز گھوٹکی پہنچ کر پولیس آفسران کو آپریشن تیز کرنے کے ساتھ مکلمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی اور احکامات جاری کیلئے کہ ڈاکوؤں کے خاتمے تک آپریشن کو جاری رکھاجائے۔
کچے کے ڈاکوؤں کا طریقہ واردات
ڈاکوؤں کی جانب سے لوگوں کو اغوا کرنے کے مختلف طریقے ہوتے ہیں، جیسے کہ وہ لوگوں کو فون کر کے جھانسہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس ٹریکٹرز ہیں جو کہ سستے داموں پر موجود ہیں اور ہم فروخت کرنے کو تیار ہیں آپ آجائیں۔۔ اس طریقے کے جھانسے دے کر ڈاکو لوگوں کو اغوا کرلیتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان کے مختلف اور طریقے ہوتے ہیں جس کے بعد لوگوں کو اغوا کر کے بعد میں بھاری رقم تاوان کی لے لیتے ہیں۔
دوسری جانب راؤنتی کے کچے کے علاقے کو ایک طرف کندھ کوٹ، دوسری طرف گھوٹکی اور تیسرے طرف رحیم یار خان کا علاقہ ہے، اگر گھوٹکی پولیس آپریشن کرتی ہے تو ڈاکو دریا کراس کر کے کندھ کوٹ کی طرف چلے جاتے ہیں یا پھر رحیم یار خان کی طرف چلے جاتے ہیں۔
اس طرح پولیس کو پریشانی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے، اگر تینوں یا چاروں طرف سے پولیس کی جانب سے مشترکہ آپریشن کیا جائے تو نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.