عمران خان کو ملنے والی حملے کی پیشگی اطلاع اور ثبوت
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے جب سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنے اوپر ہونے والے حملے کا الزام پاکستان کے موجودہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور ایک سینئیر انٹیلی جنس آفیشل پر عائد کیا، اس حوالے سے آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟ تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں قتل کرنے کی سازش دو ماہ قبل تیار کی گئی تھی اور اس کی اطلاع انہیں ایجنسیوں سے پہلے ہی مل گئی تھی۔
امریکی نیوز چینل ”سی این این“ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اینکر بیکی اینڈرسن کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’یہ سب تب شروع ہوا جب مجھے معزول کیا گیا اور اس کے بعد سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ میری پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی، لیکن اس کے بجائے جو ہوا وہ یہ تھا کہ ایک بڑا عوامی ردعمل سامنے آیا اور میری پارٹی کو بے پناہ حمایت حاصل ہوئی۔‘
عمران خان نے کہا کہ، ’میں عوام میں گیا اور 24 ستمبر کو اس (قاتلانہ کوشش) کا اعلان کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تب سے ”مجھے دوڑ سے باہر کرنے“ یا ”مجھے نااہل قرار دینے“ کی کوششیں جاری تھیں۔‘
عمران خان نے بتایا کہ ’دو ماہ قبل ایک ایجنسی نے ویڈیو بنائی جس میں مجھ پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا، پھر یہ صحافی وقار ستّی جو ان ایجنسیوں سے منسلک ہے، یہ ایک اور ویڈیو لے کر آیا کہ میں نے کس طرح مذہبی لوگوں کے جذبات مجروح کیے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پھر حکمراں جماعت کی وزیر اطلاعات اور سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم صفدر نے ٹیلی ویژن پر جا کر یہ کہا کہ میں نے کیسے عوام کے جذبات کو مشتعل کیا، پھر میں نے آن ائیر آکر کہا یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، کیونکہ اگر انہوں نے مجھے قتل کر دیا […] یہ ثابت ہو جائے گا کہ ایک مذہبی جنونی تھا جس نے مجھے مار ڈالا۔‘
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ’اسی لیے میں نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے […] میں نے تین لوگوں کے نام لیے ہیں اور وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ اگر آزادانہ تحقیقات کرنی ہیں تو ان کے ساتھ ہی کرائی جائیں۔‘
عمران خان نے کہا، ’یاد رہے ساڑھے تین سال میں اقتدار میں تھا، میرے مختلف ایجنسیوں سے رابطے ہیں جو کام کرتی ہیں، مجھے معلومات کیسے ملیں؟ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اندر موجود کچھ بندوں سے، کیونکہ اس ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے زیادہ تر لوگ پریشان ہیں۔‘
دوران انٹرویو میزبان بیکی اینڈرسن باربارعمران خان سے ثبوتوں سے متعلق سوال کرتی رہیں تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
Comments are closed on this story.