عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج، ایف آئی آر سیل
وزیر آباد پولیس نے تھانہ سٹی میں لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ چار روز بعد درج کرلیا ہے۔
ایف آئی آر میں موقعے سے گرفتار ملزم نوید کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کو کِل سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد ایف آئی آر کو عام کیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد کل ہی مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی جائے گی۔
ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور چونگ کے ایک سیل میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی آر میں حساس ادارے کے افسر کا نام، پرویز الہٰی اور عمران خان کی دو ملاقاتوں کی اندرونی کہانی
سپریم کورٹ نے عمران خان پر حملے کا مقدمہ 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آردرج نہ ہوئی توسو موٹو لیں گے۔
ایف آئی آر پر پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اپنا مؤقف دے چکی ہے، اگر عمران خان کے نامزدہ کردہ ملزمان کے نام شامل ہیں تو یہ مقدمہ قانونی ہے، ان ناموں میں کوئی بھی تحریف پی ٹی آئی کو قبول نہیں، ہمارے نزدیک ایف آئی آر کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں تحریک انصاف کے نامزد ملزمان کے علاوہ کسی اور پر ایف آئی آر وقت کا ضیاع اور کیس کو الجھانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے لکھا، ”ایسا کور اپ عمران خان سمیت پوری قوم کو منظور نہیں۔ یہ پاکستان کے سب سے مقبول لیڈر کی زندگی کا معاملہ ہے، کوئی مذاق نہیں۔ ایسی ایف آئی آر ہم مسترد کرتے ہیں۔“
ایف آئی آر درج نہ ہونے کا سبب
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز ایک سینئر فوجی افسر ہیں۔
پنجاب حکومت اور پولیس کو شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر اعتراض نہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ سینئر فوجی افسر کا نام ایف آئی آر میں شامل نہ کیا جائے۔
تھانہ وزیرآباد کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بتایا تھا کہ اگروہ تیسرا نام نکال دیں تو فوری طور پر ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔ تاہم پی ٹی آئی اس کے لیے تیار نہیں ہوئی۔
آج بروز پیر عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی سے ملاقات میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سانحہ وزیرآباد کی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا، وزیراعلیٰ نے عمران خان کو باور کرایا کہ سپریم کورٹ نے چوبیس گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے، یہ حکم نہیں دیا کہ اس میں حساس ادارے کے افسر کا نام بھی شامل کیا جائے۔
مونس الہٰی نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے علاوہ کسی تیسری شخصیت کو نامزد کرنے کی بجائے نامعلوم ملزمان لکھ لیتے ہیں، تحقیقات میں کچھ شواہد ملے تو انہیں بعد ازاں نامزد کردیا جائے گا۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ
تین نومبر 2022 کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص نوید کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔
Comments are closed on this story.