Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کو اے کے 47 کی دو گولیاں لگیں، بابر اعوان

نیچے سے گولی ماری جائے تو ٹانگوں میں لگ سکتی ہے، جج کے ریمارکس
اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022 06:42pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیس میں جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ نیچے سے گولی ماری جائے تو ٹانگوں میں لگ سکتی ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر، علی نوازاعوان ، سینیٹر فیصل جاوید اور بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے فیصل جاوید سے استفسار کیا کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے اب، زخم کیسے آیا؟۔

جس پر فیصل جاوید نے بتایا کہ گولی چھو کر گزری جس کے باعث زخم ہوا ہے، اس وقت بخار ہے لیکن پہلے سے بہتر محسوس کر رہا ہوں۔

پی ٹی وکیل بابر اعوان نے ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی اور مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے سڑک بند کی، حکومت کے خلاف نعرے لگائے، مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں ڈنڈوں اور نعروں سے خوف پھیلانے کا الزام لگایا گیا، مقدمے میں یہ نہیں لکھا کہ کون سی سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچا؟ تحریکِ انصاف والوں پر صرف سڑک پر کھڑے ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 2 گولیاں لگیں،جو اے کے47 کی ہیں ،ایک گولی ٹانگ اور ایک شریان میں لگی ہے ۔

بابر اعوان نے مزید کہا کہ ایک کہاوت ہے مولے نومولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا۔

جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ نیچے سے گولی لگے تو وہ لاتوں میں لگ سکتی ہے۔

بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے تمام ملزمان کی حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی۔

میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہاکہ ریڈ زون زیرو پوائنٹ سے ایئر پورٹ تک جا پہنچا ہے کیونکہ اب ان کے بھاگنے کا وقت آگیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھاکہ عوام فیصلہ دے چکی ہے،عام انتخابات کی تاریخ کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“ ۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا تھا کہ خاتون مجسٹریٹ، آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کو دھمکی دینے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے بھی سابق وزیراعظم عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پرپابندی( جسے 29 اگست کو 5 ستمبر تک کے لیے ختم کردیا گیا) عائد کرتے ہوئے 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا تھا کہ براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینلز عمران خان کی تقریر ریکارڈ کر کے چلا سکتے ہیں۔

ATC

اسلام آباد

imran khan

judge raja jawad abbas

section 144 case