عمران پر حملہ، ایف آئی آر میں تاخیر کا کیس پر کیا اثر پڑے گا؟
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر حملے کا آج تیسرا روز ہے، لیکن حملے کی ایف آئی آر (ابتدائی معلوماتی رپورٹ) تاحال درج نہیں ہوسکی ہے، پنجاب میں چوہدری پرویز الہٰی کے وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود پی ٹی آئی رہنما گزشتہ روز پانچ گھنٹے تھانے میں بیٹھے رہے، لیکن غیر متعلقہ افراد کے نام ہونے کی وجہ سے پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔
مقدمہ درج نہ ہونے باعث تفتیشی اداروں کو تحقیقات میں مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ واقعے میں جاں بحق معظم کا پوسٹ مارٹم بھی مقدمہ درج کئے بغیر کرایا گیا اور فائرنگ میں زخمی دیگر افراد کے بھی میڈیکو لیگل نہیں کرائے گئے۔
مقدمہ درج نہ ہونے سے قانونی پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں، ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر میں کیس پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کا عمران کے بتائے ناموں کیخلاف مقدمے سے انکار، پی ٹی آئی پھر کوشش کرے گی
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ماہر قانون اور پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو واقعے کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، اور اب تاخیر سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انور منصور کا کہنا تھا کہ ”ٹیکنیکلی پولیس کو ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) فوراً درج کرنی چاہئیے، معاملہ کوئی بھی ہو پہلی ارنفامیشن دینا اہم ہے، باقی اور چیز اہم نہیں ہوتی ہے۔“
انہوں نے اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے کہا، ”انفارمیشن کیسے آتی ہے، اب ایک شخص کو اریسٹ (گرفتار) کرلیا ہے، اریسٹ کس بنا پر کیا ہوگا کہ ظاہر ہے ان (پولیس) کے انفارمیشن تھی، اس حادثے کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے، تو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ٹیکنیکلی جمع ہوگئی ہے۔“
ماہر قانون نے واضح کیا کہ، ”اب مزید جو چیزیں ہوتی ہیں کہ کسی کو نامزد کرنا ہے تو وہ ایف آئی آر کی جو ڈیٹیل (تفصیل) ہے اس کے اندر آئے گی، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایف آئی آر کسی کے کہنے پر درج ہوئی یا پولیس نے اپنے مدعہ میں درج کرلی ہے۔“
انور منصور نے کہا کہ “تو بیسیکلی (بنیادی طور پر) اریسٹ کرلیا ہے تو کسی نہ کسی ایف آئی آر پر اریسٹ کیا ہوگا، بغیر کسی ایف آئی آر کے تو اریسٹ نہیں کیا ہوگا، تو میرے خیال میں تو یہ کوئی سوال نہیں ہے کہ ایف آئی آر نہیں ہے، نومینیشن (نامزدگی) کی بات ہے تو وہ بعد میں بھی کی جاسکتی ہے اس کی کوئی ”امیجیٹ ریکوائرمنٹ“ (فوری ضرورت) نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”میرے حساب سے جب انہوں نے کارروائی شروع کردی ہے، انویسٹیگیشن (تفتیش) کا آرڈر کردیا ہے جے آئی ٹی بن گئی ہے اریسٹ ہوگیا ہے بندہ، تو ٹیکنیکلی ایف آئی آر تو موجود ہے وہاں پر، اب وہ ایف آئی آر میں مزید کچھ کرنا ہے تو اس سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔“
Comments are closed on this story.