Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پنجاب پولیس کا عمران کے بتائے ناموں کیخلاف مقدمے سے انکار، پی ٹی آئی پھر کوشش کرے گی

پی ٹی آئی ٹیم پانچ گھنٹے بعد تھانے سے واپس
اپ ڈیٹ 05 نومبر 2022 11:51am
تصویر: اسکرین گریب/نمائندہ
تصویر: اسکرین گریب/نمائندہ

پنجاب پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بتائے تین ناموں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ پی ٹی آئی آج ہفتہ کو ایک بار پھر ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کوشش کرے گی۔

تھانہ سٹی وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی ایف آئی آر درج کروانے کے لیے آئی تحریک انصاف ٹیم کی درخواست پر ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔پانچ گھنٹے تک تھانہ میں موجود ٹیم پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرکے واپس چلی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما شام کے وقت تھانے پہنچے تھے ۔ پہلے پولیس اسٹیشن میں بجلی معطل ہوگئی جس پر انہوں نے الزام عائد کیا کہ جان بوجھ کر بجلی بند کی گئی ہے۔

جمعرات کی شام سوا چار بجے کے لگ بھگ ہونے والے حملے کو دو دن گزر چکے ہیں۔ شروع میں پولیس کا کہنا تھا کہ جیسے ہی مدعی فریق کی طرف سے درخواست موصول ہوگی مقدمہ درج کر لیا جائے گا۔ لیکن جمعہ کی شام جب پی ٹی آئی لائرز فورم کے اراکین تھانہ سٹی وزیرآباد پہنچے تو پہلے انہیں کئی گھنٹے اس بنا پر انتطار کرایا گیا کہ تھانے کی بجلی کی فراہمی معطل ہے اور جیسے ہی بجلی کی فراہمی بحال ہوگی ایف آئی آر درج کردی جاتی ہے۔

آج نیوز کے عتیق ملک کے مطابق اس دوران پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کو یہ پیشکش بھی کی گئی کہ اگر وہ اپنی درخواست دے کر جانا چاہتے ہیں تو چلے جائیں، ان کی درخواست وصول کرلی جائے گی۔ لیکن پی ٹی آئی لائرز فورم کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک انہیں کمپیوٹرائزڈ سلپ نہیں ملتی وہ نہیں جائیں گے۔

تاہم جب بجلی آئی تو بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور کئی گھنٹے بعد پی ٹی آئی لائرز فورم کے اراکین واپس چلے گئے۔

واپسی سے قبل انہوں نے احتجاج بھی کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ کپتان کے نامزد کردہ ملزمان کے خلاف ہی مقدمہ درج کروائیں گے، تھانہ ایس ایچ او قانونی نقاضے پورے نہیں کر رہا۔

زبیر نیازی کا کہنا تھا کہ مقدمہ کا اندراج ہمارا قانونی حق ہے، اگر مقدمہ درج نہ کیا گیا تو دن کی روشنی میں دوبارہ آئیں گے لیکن کسی صورت اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

عتیق ملک کے مطابق طریقہ کار یہ ہے کہ جب کوئی شکایت کنندہ ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست دیتا ہے تو پولیس کا فرض ہوتا ہے کہ وہ فوراً درخواست وصول کرے اور اسے کمپیوٹرائزڈ رسید جاری کرے۔ اس کے بعد ابتدائی چھان بین ہوتی ہے اور ایف آئی آر درج کر لی جاتی ہے۔

تاہم ہفتہ کی صبح تک نہ تو پولیس نے پی ٹی آئی کی درخواست وصول کی اور نہ ہی ایف آئی آر درج کی ہے۔

پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور پنجاب کے علاقے میں ایک پیش آنے والے ایک واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے میں پنجاب پولیس تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔

پنجاب لائرز فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ہفتہ کو دوبارہ تھانے کا رخ کریں گے اور ایک بار پھر ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کریں گے۔

دوسری جانب ڈی پی او گجرات غضنفر علی شاہ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ گجرات پولیس کو تاحال پی ٹی آئی یا متاثرہ افراد کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا، ”اب معاملہ سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس چلا گیا ہے تو ان کے اپنے بھی تھانہ جات ہیں، وہاں بھی مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔“

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب بھی صوبائی حکومت فیصلہ کر لے گی اور پولیس کو درخواست موصول ہو جائے گی تو فوری طور پر ایف آئی آر کا اندراج کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب یہ غیرمصدقہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ایف آئی آر میں فوجی افسر کا نام شامل کرانے کے معاملے پر پرویز الہیٰ اور عمران خان میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور پرویز الہیٰ نے وزیر اعلیٰ کا منصب چھوڑنے کی پیشکش کردی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی یا پاکستان مسلم لیگ(ق) کی جانب سے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

pti

imran khan

FIR

Wazirabad

Punjab police

Firing on Container

Azadi March Nov4 2022