حملہ آور نے نبوت کے دعوؤں کو جواز بنایا، پی ٹی آئی قیادت سیکورٹی پر نظرثانی کرے، ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ وہ اپنی سیکورٹی پر نظرثانی کریں۔ جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں رانا ثنا اللہ نے کہاکہ عمران خان پر حملے کے خطرات پہلے سے موجود تھے۔
راثا ثنا اللہ نے پولیس حراست میں موجود مبینہ حملہ آور کے تازہ ترین ویڈیو بیان کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ ملزم نے نبوت اور پیغبری کے دعوؤں کو بھی اپنے عمل کی بنیاد قرار دیا ہے۔
مشتبہ حملہ آور نوید ولد بشیر کا ایک بیان جمعرات کو سامنے آیا تھا جب کہ جمعہ کو اس کا ایک اور بیان منظرعام پر آیا ہے جس میں وہ نہ صرف یہ بتا رہا ہے کہ اس نے کتنی گولیاں چلائیں بلکہ وہ حملے کا جواز بھی پیش کر رہا ہے۔ اس کے بیان کا یہ نفرت انگیز حصہ نشر یا شائع نہیں کیا گیا۔
راناثناء اللہ نے پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ کل کے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ہے اور نفرت اورتقسیم کےعمل کو معاشرے میں بہت گہرا کردیا گیا ہے سوچتا ہوں کہ عدم برداشت کو کیسے ختم کیا جائے، کل کا واقعہ انتہائی تشویشناک اورقابل مذمت ہے جبکہ لانگ مارچ کے دوران 4 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بحق
وزیر داخلہ نے کہاکہ مارچ کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے معظم گوندل کے لواحقین کے لیے وزیراعظم نے امدادی رقم کا اعلان کیا ہے۔
ثنا اللہ نے کہاکہ عمران خان پر حملے کے بعد لوگوں کو باہرنکلنے کیلئے اکسانے کی کوشش کی گئی۔ اسلحہ لہرا کر دھمکیاں دی جاتی رہی اور اس طرح کے رویے ہمیں درست سمت میں لے کرنہیں جائیں گے جبکہ کل ہونے والے کے ملزم کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس تحویل میں موجود نوید احمد کون۔ کیا دوسرا حملہ آور بھی تھا؟
انہوں نے کہا کہ ملزم کے بیان کا ایک حصہ کل جاری ہوا تھا اور ملزم نے بیان میں حملے کی دو وجوہات بیان کیں۔ پنجاب حکومت نے تھانے کے پورےعملے کو معطل کردیا، تاہم اس کے باوجود ملزم کے بیان کا ایک اورحصہ جمعہ کو جاری ہوگیا جو زیادہ تشویش کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے عمران پر حملے کی مذمت کردی، تمام فریقین سے پرامن رہنے کا مطالبہ
راناثناء اللہ نے اس بات پر ذوردیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت اپنا رویہ بدلیں اور اپنی سیکورٹی پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان پر حملے کے حوالے سے اس سے پہلے بھی انٹیلی جنس رپورٹ موجود تھی جس سے پی ٹی آئی کو آگاہ کیا گیا تھا۔ جب کہ میبنہ حملہ آور کے بیان کی ویڈیو کے وائرل ہونے سے کے بعد اور حملہ آور کے لگائے گئے الزامات کے بعد ”عمران خان آپ ہماری اس ریکویسٹ یا ایجنسی کی رپورٹ کو ہوا میں اڑائیں تو یہ مناسب نہیں ہوگا، یہ آپ کے لیے آپ کی زندگی کے لیے مناسب ہے۔ فیصلہ کیونکہ آپ نے کرنا ہے، آپ کے اوپر فیصلہ تھوپا نہیں جا سکا نہ ہم اس سوچ میں ہیں۔“
رانا ثنا اللہ نے جمعہ کو وائرل ہونے والی ویڈیو اور عمران خان کی ایک پرانی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وائرل ویڈیو میں ”ملزم جو الزام لگا رہا ہے وہ انتہائی تشویش ناک ہے، وہ انتہائی خوفناک ہے۔ یہ الزام اس سے پہلے بھی لگایا جاتا رہا۔ (عمران خان کی) یہ ویڈیو اس سے پہلے بھی ہم تک بھی پہنچی میڈیا تک بھی پہنچی، آپ یقین کریں ہم نے اس کو روکا کیونکہ اس کا وائرل ہونا جو کہ عمران خان کی۔۔ ایک جگہ وہ خود بیان فرما رہےہیں اور دوسری جگہ ایک خاتون ان کے ساتھ کھڑی ہو کر دعویٰ کر رہی ہے۔ کل ملزم نے نبوت اور پیغمری کے ان دعوؤں کو بھی اپنے اس عمل کی بنیاد قرار دیا ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک اور خوفناک بات ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے۔ اور اس ویڈیو کا وائرل ہونا انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اور اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہوسکتا ہے کہ ایسے عناصر شہ پکڑیں۔ اس لیے ہم پوری طرح سے اس بات کی اہمیتت اور سنجیدگی کو محسوس کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کی قیادت اور عمران خان سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنی سیکورٹی کے معاملات کو دوبارہ سے دیکھیں اور اپنے اس رویے میں تبدیلی لائیں جس کا ذکر کل اسد عمر نے کیا کہ ہم نے خان صاحب کو کئی بار کہا تھا کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں، تھریٹس بہت ہیں۔ لیکن انہوں نے کہاکہ ’کوئی بات نہیں۔ اللہ مالک ہے۔ دیکھا جائے گا۔‘ یہ رویہ کسی مزید حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ ہم اس بات کو ریکارڈ پر بھی لانا چاہتے ہیں۔“
رانا ثنا اللہ نے کہ بطور وزیر داخلہ وہ پورے زور سے یہ بات عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کے سامنے رکھتے ہیں کہ وہ اپنی رویے کو بدلیں اور اپنے سیکورٹی معاملات پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو لانگ مارچ سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
Comments are closed on this story.