Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پولیس تحویل میں موجود نوید احمد کون۔ کیا دوسرا حملہ آور بھی تھا؟

'حملے کے وقت پہنی گئی جیکٹ بعد میں اُتاردی گئی
اپ ڈیٹ 04 نومبر 2022 12:34pm

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینرپرفائرنگ کرنے والے ملزم کا اعترافی بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ملزم کی شناخت کو لے کرشکوک وشبہات کااظہارکیا جارہا ہے، پی ٹی آئی سپورٹرزکا ماننا ہے کہ حملہ آور یہ نہیں کوئی دوسرا تھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کہہ چکے ہیں کہ بظاہرلگتا ہے حملہ آور ایک نہیں دو بندے تھے۔

تازہ پیشرفت

وزیر آباد میں عمران خان پرفائرنگ کیس کی تفتیش کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے سپرد کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم نوید کو تفتیش کے لیےچونگ میں قائم سی ٹی ڈی کے سیل پہنچادیا گیا جہاں اس سے پوچھ گچھ کا آغازکردیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے گزشتہ روز ٹویٹ میں واضح کیا تھا کہ آج پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس لاہور میں طلب کیا ہے۔ اب اجلاس کے بعد ہی واضح ہوسکے گا مارچ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگا یا نہیں۔

پولیس کی تحویل میں موجود ملزم کون ہے؟

فائرنگ کرنے والے کو پی ٹی آئی کارکن نےروکنے کی کوشش کی اور اس کا مقصد ناکام بنانے میں کامیاب رہا، کارکن اس کے پیچھے بھاگے اور پھرایلیٹ فورس نے ملزم کو قابو کر کے تھانہ کنجاہ پہنچایا۔

مزید پڑھیے: پاکستان 14 گھنٹے پہلے آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بحق

گرفتارملزم کی شناخت نویداحمد کے نام سے ہوئی ہے جو وزیرآباد کے علاقے سوہدرہ کے محلے مسلم آباد میں والدہ، اہلیہ اور 2 بیٹوں کے ہمراہ 4 مرلہ مکان میںرہائش پزیر ہے جو ابھی پوری طرح سے پلستربھی نہیں، بڑے بیٹے کی عمر ڈیڑھ برس جبکہ چھوٹے کی پیدائش چند دن قبل ہی ہوئی ہے۔

آرائیں برادری سے تعلق رکھنےوالا ملزم بورنگ اور کباڑ کا آبائی کام کرتا ہے۔ نوید احمد کے والد محمد بشیرتقریبا 15 سال پہلے انتقال کرگئے تھے۔ ملزم مزدوری کی غرض سے 4 سال سعودیہ میں بھی مقیم رہا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا موقف

چوہدری پرویز الہیٰ نے معاملے پراعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے ٹیم میں کاؤنٹر ٹیرریزم ڈیپارٹمنٹ کورکھا جائے گا تا کہ محرکات کا جائزہ لیا جاسکے۔ بظاہر لگتا ہے کہ حملہ کرنے والے ایک نہیں دو بندے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے شوکت خانم اسپتال میں عمران خان کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں اس واقعہ کے پیچھے کون ہے اور کس نے تیارکیا، کہاں سے لے کرآئے اور کتنے پیسے دیے گئے۔

اپنی ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ ملزم کااعترافی بیان لیک کرنے والے پولیس عملے کو معطل کرتے ہوئے موبائل ضبط کرلیے گئے ہیں تاکہ جان سکیں ان کا کس سے رابطہ تھا ۔تفتیش آگےبڑھےگی تو میڈیا کے سامنے لائیں گے۔

پڑوسیوں نے کیا بتایا؟

ملزم کی فطرت سے متعلق بات کرتے ہوئے پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ خاموش طبع ہے اورعام مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، کبھی کبھار اسے مقامی مسجد میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

ملزم کے اقدام پراس کے اہل محلہ نے حیرت کااظہارکیا کیونکہ علاقے میں اس کی شہرت خاصی ٹھیک ٹھاک ہے ۔ اسےایک ایسے انسان کے طور پرجانا جاتا ہے جو کسی لڑائی جھگڑے میں نہیں پڑتا اوراپنے کام سے کام رکھتا ہے ، کبھی محلے میں کسی سے آمنا سامنا ہوجانے پرسلام دعا کرلیتا تھا ورنہ زیادہ ترگھرمیں رہتا۔

نوید احمد کے مذہبی رجحان کے حوالے سے شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر قریبی رہائشی نے بتایا کہ وہ مقامی مسجد میں ہونے والی مذہبی تقریبات میں اکثردکھائی دیتا تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اس کا مذہبی رجحان ایک خاص جماعت کی جانب ہے۔ ایک اور محلے دارنے انکشاف کیا کہ ملزم چند روزقبل قریبی اسکول میں ہونے والی تقریب میں موسیقی بجانے پر خاصا مشتعل ہوا تھا اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ بحث بھی کی تھی۔

اہل محلہ نے اس بات سے انکار کیا کہ نوید احمد کبھی کسی مشکوک سرگرمی میں ملوث رہا ہو یا اس نے حملے سے قبل پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے کوئی بات کی ہو۔

سوشل میڈیا پر حملہ آور کو ’اصل‘ ماننے سے انکار

ملزم کے اعترافی بیان والی ویڈیو کا اس کی حملے کے وقت کی تصاویر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ گولی کسی اور نے چلائی تھی اور اعترافی بیان دینے والا کوئی اور ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اقبالی بیان دینے اور فائرنگ کرنے والے بندے کے کپڑوں میں فرق ہے، قوم اتنی بیوقوف نہیں۔

شہبازگل کی ٹویٹ کے جواب میں بھی اسی قسم کے تحفظات کااظہار کیا گیا۔

ایک صارف نے تھانے میں لگے نقشے پربھی اپنے شکوک وشبہات کا اظہار کیا۔

صارفین نے الزام عائد کیا کہ فائرنگ کرنے والا ملزم گوجرانوالہ سے ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی کا ذاتی محافظ ہے۔

تصویر فوٹوشاپڈ ہے؟

کئی صارفین نے شہبازگل کو باورکرایا کہ انہوں نے تبدیل شدہ تصویرشیئرکی ہے۔

یہ وہی ملزم ہے

دوسری جانب ملزم کا حملہ ناکام بنانے والے پی ٹی آئی کارکن ابتسام احمد کے بھائی ضرغام علی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کےبھائی نے،”اسی نویداحمد کو پکڑا تھا“۔

ضرغام علی کے مطابق جس ملزم کا بیان سوشل میڈیا پر چلایا جارہا ہے وہ وہی ہے جسے میرے بھائی نے پکڑاتھا، حملے کے وقت اس نے جیکٹ پہن رکھی تھی جو بعد میں اتاردی گئی۔

ابتسام احمد کیا کہتے ہیں

سوشل میڈیا پرگاڑی میں بیٹھے ابتسام احمد کی ویڈیوز بھی وائرل ہیں۔ ابتسام کا کہنا ہے کہ وہ کنٹینرسے تقریباً 15 فٹ کے فاصلے پرموجود تھے اورملزم دائیں جانب 10 فٹ کے فاصلے پرتھا، اس نے جیسے ہی شلوارکے نیفے سے پستول نکالی تودھیان اس پرگیا اوربھاگ کر اس کا ہاتھ کنٹینر کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کی تا کہ گولی وہاں نہ لگے۔

ابتسام کے مطابق انہیں لگتا ہے کہ ملزم کے پاس آٹومیٹک ہتھیارتھا کیونکہ اسے فائرنگ کے دوران لوڈ نہیں کرنا پڑا تھا۔

imran khan

PTI long march 2022

Haqeeqi azadi march

Firing on Container

Azadi March Nov4 2022