Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

1928 میں بنی مچھ جیل کا مرچی وارڈ اوراس کی تاریخ

جیل کا موازنہ انڈمان میں موجود کالاپانی سے کیا جاتا ہے
شائع 03 نومبر 2022 12:44am
رواں برس مئی میں لی گئی تصویر۔ اس وقت کے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز اور آئی جی ایف سی میجر جنرل یوسف مچھ جیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
رواں برس مئی میں لی گئی تصویر۔ اس وقت کے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز اور آئی جی ایف سی میجر جنرل یوسف مچھ جیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

بلوچستان کی سب سے بدنام اور سخت سیکورٹی والی جیل مچھ میں ہے۔ کوئٹہ شہر سے تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع بولان کی تحصیل مچھ میں یہ جیل 1928 میں انگریزوں نے قائم کی تھی۔

اس جیل کے گیٹ نمبر4کے ساتھ قائم وارڈ نمبر9کا نام زمانے سے مرچی وارڈ پڑ چکا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بدھ کو دھمکی دی کہ اگر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو انہیں اسی وارڈ میں رکھا جائے گا۔

عمران کو گرفتار کیا تو انہیں مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھوں گا، رانا ثناء اللہ

مرچی وارڈ کا نام کیوں پڑا یہ جاننے سے پہلے اس کی تاریخ پر طائرانہ نظر ضرور ڈالی جانی چاہیے۔

گوکہ سردست عمران خان کی گرفتاری کا کوئی امکان دور دور تک نظر نہیں آتا لیکن اگر ایسا ہوا اور رانا ثنا اللہ اپنے دعوے پر کاربند رہےتو سابق وزیراعظم مچھ جیل میں قید ہونے والے پہلے بڑے سیاسی رہنما نہیں ہوں گے۔

اس جیل میں نواب اکبر خان بگٹی، نواب خیر بخش مری، سردار عطا اللہ مینگل، صادق عمرانی اور معروف صحافی صدیق بلوچ قیدی رہ چکے ہیں۔

مچھ جیل کو پاکستان کی بدنام ترین جیلوں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔ یہ صوبے کے گرم ترین مقامات میں سے ایک پر واقع ہے۔ اس کا موازانہ بھارت میں موجود انڈمان جیل سے کیا جاتا ہے جسے کالا پانی بھی کہتے تھے۔

بلوچستان میں واقع اس ”کالا پانی“ میں انگریز دور میں جنگ آزادی کے ملزم لائے جاتے تھے۔

جیل کے وارڈز میں سے ایک انگریزوں نے ان قیدیوں کے لیے مختص کر رکھا جاتا جو جھکنے سے انکار کرتے تھے۔ ان قیدیوں کے کھانے میں مرچیں ملائی جاتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وارڈ کا نام مرچی وارڈ پڑ گیا۔

وارڈ نمبر 9 یا مرچی وارڈ جیل کے ایک طرف واقع ہے جہاں اکثر سناٹا رہتا ہے۔ یہاں قیدی الگ الگ بیرکوں میں تنہا رکھے جاتے ہیں۔

حالیہ تاریخ میں مچھ جیل 2015 میں اس وقت خبروں میں آئی جب ایم کیو ایم کے کارکن صولت رضا کو یہاں پھانسی دی گئی۔