’عمران خان نیب کو کیوں کنٹرول کرنا چاہتے تھے؟‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا ہے کہ عمران خان نیب کو کیوں کنٹرول کرنا چاہتے تھے؟ نیب تو ایک آزاد ادارہ تھا اور کسی کے کنٹرول میں نہیں تھا۔
آج نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ عمران خان کو کچھ لوگ سلیکٹڈ کہتے تھے، اگر وہ نیب کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے تو وہ بھی غلط چیز تھی، کیونکہ نیب تو ایک انڈپنڈنٹ ادارہ ہے، کوئی بھی وزیراعظم کوئی بھی وزیر کوئی بھی جج اس کو کنٹرول نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں نظر نہیں آتی، ہم اس کو محسوس کرسکتے ہیں، سیاسی خلفشار کی صورت میں فوج خود نہیں آتی، سیاستدان بلاتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر شعیب شاہین نے کہا کہ اختیار پہلے بھی اسٹیبلشمنٹ کے پاس تھا، جاوید لطیف نے بھی مانا ہے یہ حکومت بھی بے اختیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال کے زمانے میں نیب کی کارکردگی بہتر رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ 24 تاریخ کو اسلام آباد کے راستے سارے بلاک کردیے گئے، دھرنا کیس میں یہ طے ہوگیا تھا کہ کوئی بھی راستہ بند نہیں ہوگا، کوئی بھی سڑک بند نہیں کی جائے گی، چاہے وہ حکومت کی طرف سے کی گئی ہو یا دھرنا دینے والوں کی طرف سے بند کی گئی ہو۔
سینئر صحافی مزمل سہروردی نے کہا کہ جب عمران خان وزیراعظم بنے تو تیسرے ہفتے اپوزیشن لیڈر گرفتار تھا، ساتویں ہفتے پنجاب کا اپوزیشن لیڈر گرفتار تھا، اس کے بعد شاہد خاقان عباسی ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ سلمان رفیق ، احسن اقبال بھی گرفتار ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے جس پر ہاتھ رکھا کہ گرفتار ہونا چاہیے وہ گرفتار ہوا، خورشید شاہ ، آصف زرداری، فریال تالپر اور آغاز سراج درانی بھی گرفتار ہوئے۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ مخالفین کو ختم کرنے کے لیے ان پر کیسز بنائے گئے۔
Comments are closed on this story.