خرم دستگیرکا غلطی سے گوجرانوالہ میں عمران مخالف بینرزلگانے کااعتراف
وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے حادثاتی طور پراعتراف کرلیا کہ گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان مخالف بینرز لگانے کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ ن کا ہاتھ ہے۔
لیگی رہنما صحافی حامد میر کے ٹی وی شو کیپیٹل ٹاک مین شریک تھے جس میں ان کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین بھی مدعوتھے
دوران پروگرام پنجاب میں اپنی جماعت کے پاس لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے خرم دستگیرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ کے شہریوں نے گھڑی چور اور توشہ خانہ چور کے بینرزلگائے تو پنجاب پولیس نے انہیں اتارنا شروع کردیا۔
اسی دوران ان کی زبان پھسلی کہ ،“ اُدھر ہم (بینرز) لگا رہے تھے اور پیچھے سے وہ اُتار رہے تھے“۔
جس پر میزبان حامد میر نے ہنستے ہوئے استفسار کیا، ”آپ لگا رہے تھے؟“۔ جواب میں خرم دستگیرنے کہا، ”نہیں میں نہیں، گوجرانوالہ کے شہری لگا رہے تھے“۔
پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ جیسے ہی گوجرانوالہ میں داخل ہوا تو راستے میں جگہ جگہ شہریوں سے منسوب پی ٹی آئی مخالف بینرز آویزاں تھے۔
ان بینرز پر گھڑی چور، توشہ خانہ چور، عمران خان نامنظور جیسے نعرے درج تھے۔
ایک بینر پر درج تھا،“ گوجرانوالہ ڈویژن کے ٹکڑے کرنے والوں کو گوجرانوالہ کبھی معاف نہیں کرے گا“۔ یہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت کی گوجرانوالہ کی تحصیل وزیر آباد کو ایک نئے ضلع میں تبدیل کرنے کی تجویز کا ردعمل ہے۔
ماہرین کا قیاس ہے کہ اس اقدام کا مقصد روایتی طور پرن لیگ کا گڑھ رہنے والے اس ڈویژن میں ان کا اثرورسوخ کم کرنا ہے۔
اسی شہر میں 2014 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں پتھراؤ بھی کیاگیا تھا بھی حملہ کیا گیا تھا، اور پارٹی کارکنوں کا ن لیگ کے کارکنوں کے ساتھ شدید نعرے بازی کا تبادلہ دیکھنےمیں آیا تھا۔ تاہم اس بار مارچ مخالف جذبات صرف بینرز تک محدود نظر آتے ہیں۔
لاہور سے آغاز کرنے والا ’حقیقی آزادی مارچ‘ ملک میں قبل ازوقت انتخابات کی امید لیے سست پیشرفت کے ساتھ آج چھٹے روز اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔
Comments are closed on this story.