Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا حقیقی آزادی مارچ پانچویں روز گوندلا والا چوک پر اختتام پزیر ہوگیا۔
حقیقی آزادی مارچ آج بدھ پنڈی بائی پاس سے شروع ہو کر گوجرنوالہ میں ہی گھکڑ منڈی پر اختتام پذیر ہوگا۔
پی ٹی آئی مارچ جمعرات کو وزیر آباد سے گجرات اور جمعے کے روز گجرات سے لالہ موسیٰ پہنچے گا۔
اس کے علاوہ حقیقی آزادی مارچ ہفتے کو کھاڑیاں سے سرائے عالمگیر اور اتوار کے روز سرائے عالمگیر سے آزادی مارچ جہلم پہنچے گا۔
خیال رہے کہ حقیقی آزادی مارچ کل چوتھے روز کامونکی سے روانہ ہو کر گوجرانوالا پہنچا تھا۔
اس سے قبل گوجرانوالہ میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو حقیقی طور پر آزاد کرائیں گے، پھر عظیم بنائیں گے، بیرونی سازش کے تحت چور حکومت مسلط کی گئی، بھیڑ بکریوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نےحق کے ساتھ کھڑے ہونے کا حکم دیا ہے، چوروں کے خلاف کھڑے ہونا ہمارا فرض ہے، لہٰذا پورے پاکستان کو اسلام آباد پہنچنے کی کال دوں گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں، ان کے پسینے چھوٹ رہے ہیں، اسی لئے وہ پولیس کو دارالحکومت میں جمع کر رہے ہیں مگر اسلام آباد میں پولیس بھی ہمارے ساتھ شامل ہو جائے گی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کے لیے آنے والے سندھ کے قافلے کی تازہ ترین ویڈیو شیئر کی ہے۔
سندھ سے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے قافلہ گزشتہ روز روانہ ہواتھا جس نے حیدر آباد،سکرنڈ، مورو اور کنڈ یارو سے گزرتے ہوئے پیر کی شب سکھر میں قیام کرنا تھا۔
عمران خان نے ٹوئٹرپرویڈیو شیئرکی جس میں پارٹی رہنما علی حیدر زیدی نمایاں ہیں۔
انہوں نے سندھ سے قافلےکی روانگی کا بتاتے ہوئے کیپشن میں دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں اہلِ پاکستان کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما علی حیدرزیدی نے ٹوئٹرپراپنے پیغام کارکنوں کو حقیقی آزادی مارچ میں شامل ہونے کے لیے پیر 31 اکتوبر کی صبح 11:30 بجے ٹول پلازہ پر جوائن کرنے کی دعوت دی تھی تاہم قافلہ قدرے تاخیرسے سہہ پہر3 بجے کے بعد روانہ ہواتھا۔
آئی جی پی خیبرپختونخوا نے پولیس افسران اور اہلکاروں کو پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ میں حصہ لینے سے روک دیا ۔
آئی جی آفس خیبرپختونخوا سے سی سی پی او پشاوراور تمام آر پی اوز سمیت تمام پولیس افسران کو مراسلہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق احتجاج کا طریقہ کار وضع ہے اور کوئی بھی سرکاری ملازم احتجاج کا حصہ نہیں بنے گا۔
اس کے علاوہ کوئی بھی پولیس اہلکار اپنے علاقے سے تجاوز نہیں کرے گا اور قانون کے مطابق پولیس اہلکار صرف اپنی ڈیوٹی تک محدود رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ مارچ میں چند ہزار لوگ ہیں، اگر ہمارے ساتھ لوگ نہیں ہیں تو آپ کو خوف کس بات کا ہے؟ حکومت نے اسلام آباد کو قلعہ میں کیوں تبدیل کیا ہے؟۔
چن دا قلعہ میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جمعرات کو جہلم اور جمعہ کو لالہ موسیٰ پہنچیں گے، گجرات میں چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر قیام ہوگا، اتوار تک اسلام آباد پہنچنے کا پلان ممکن نہیں رہا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سیالکوٹ جانے کا پروگرام منسوخ کردیا ہے، سیالکوٹ گئے تو کم از کم 15 دن لگیں گے، ہزاروں لوگ پیدل سفر کررہے ہیں، اگر قافلے کی رفتار بڑھائی تو حادثات ہوسکتے ہیں، اسی لئے لوگوں کے ساتھ آہستہ آہستہ چل رہے ہیں، 10 سے 12 کلو میٹر سے زیادہ کا سفر ہو نہیں پارہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کہہ رہے ہیں کہ مارچ میں چند ہزار لوگ ہیں، حکومت کو ہمارے حقیقی آزادی مارچ سے کیا خوف ہے، جب ہمارے ساتھ لوگ نہیں تو آپ کو خوف کس بات کا ہے؟ جھوٹ بولنے میں ان لوگوں کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسلام آباد کو قلعہ میں تبدیل کردیا ہے، وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لئے 41 کروڑ کی گرانٹ جاری کی، حکومت مارچ کی سیکیورٹی کے لئے 9 ہزار اہلکار تعینات کررہی ہے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ریت کے گھروندے کی طرح ہے، ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف نے فتح کے جھنڈے گاڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو حکومت چننے کا حق دیا جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے چیئرمن پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں ملک میں ایمرجنسی لگے، ان کے آزادی مارچ کا اسلام آباد آنے سے پہلے ہی بوریا بستر گول ہوجائے گا۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کے دورہ چین اور سیاسی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 4سال میں سی پیک تاخیر کا شکار رہا، سی پیک منصوبوں کاایک نیادورشروع ہورہاہے، وزیراعظم کااعلان کردہ کسان پیکج تاریخی پیکج ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوزیراعظم شہبازشریف چینی صدرسے ملاقات کریں گے، 2014 میں بھی عمران خان نے چینی صدر کے دورے کو سبو تاژ کرنے کےلئے دھرنا دیا، آج وزیراعظم چین کے دورے پر ہیں تو یہ پھر کنٹینر پر چڑھ گئے،نہ پہلے ان کے ہاتھ کچھ آیا اور نہ اب کچھ آئے گا۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ دھونس، گالی اور دھمکی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملےگی،عمران خان کامقصدالیکشن تھا تو مارچ میں الیکشن کا اعلان کردیتے،وہ خونی مارچ کی تیاری کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک میں ایمرجنسی لگے،ان کے حقیقی آزادی مارچ کا اسلام آباد آنے سے پہلے ہی بوریا بستر گول ہو جائے گا،عمران خان کامقصدانتشاراورتقسیم پیدا کرنا ہے ،وہ اپنی کارکردگی پر صرف ایک جملہ بول کردکھائیں۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے واضح کیا یہ حکومت اپنے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔
پاکستان تحريک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ پر بادل برسنے کو تیار ہیں، محکمہ موسميات نے 4 اور 5 نومبر کو بارشوں کى پیشگوئی کردى۔
محکمہ موسميات کے مطابق اسلام آباد سمیت ملک کے بالائى علاقوں میں بارش پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے، اسلام آباد میں جمعہ کی شام رات سے بادل برس سکتے ہیں، خطہ پوٹھوہار سميت بالائى پنجاب میں بھی بارش کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان ،کشمير، خيبرپختونخوا کے اکثر مقامات پر تيز ہواؤں کے ساتھ بارش کى توقع ہے، اسى دوران بلند پہاڑوں پر ہلکى برفباری کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بيشتر ميدانى علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حقیقی آزادی مارچ کا نیا شیڈول جاری کر دیا۔
نئے شیڈول کے مطابق جہلم تک کا پلان جاری کیا گیا ہے، تحریک انصاف آئندہ اتوار کے روز جہلم پہنچے گی۔
عمران خان آج حقیقی آزادی مارچ چن دا قلعے سے شروع کرکے گوندالا والا باغ پر ختم کریں گے جبکہ کل ہندی بائی پاس سے شروع ہو کر گھکڑ منڈی ہر اختتام پذیر ہوگا۔
جمعرات کو وزیرآباد سے گجرات تک کا سفر طے کیا جائے گا، جمعے کے روز گجرات سے لالہ موسیٰ تک آزادی مارچ پہنچے گا۔
اس کے علاوہ ہفتے کے روز آزادی مارچ کھاڑیاں سے شروع ہو کر سرائے عالمگیر پہنچے گااوراتوار کے روز سرائے عالمگیر سے جہلم پہنچے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعظم سواتی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو سرٹیفائیڈ کرمنل قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ تم سرٹیفائیڈ کریمنل ہو، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے رانا ثناء اللہ، پاکستانی عوام کے سامنے جو بویا جارہا ہے وہی کاٹا جائے گا۔
اعظم سواتی نے کہا کہ سینیٹر کی عزت محفوظ نہیں تو کس کی عزت محفوظ ہوگی، رانا ثناء اللہ نے صحافی صدف نعیم کی شہادت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی،
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے دوران حراست دستخط کروائے گئے، میری جان نکال لیتے تو پرواہ نہ ہوتی، میری تذلیل کی گئی، عزت سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر نے وزیراعظم شہباز شریف کو بغیر پروٹوکول باہر نکلنے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ بغیر پروٹوکول باہر نکلیں تو لگ پتہ جائے گا کہ قوم کدھر کھڑی ہے۔
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ کے لئے مانیٹرنگ کا نظام بنایا ہوا ہے، پورے ملک سے تیاری کی خبریں آرہی ہیں، پوری قوم حقیقی آزادی کے لئے تیار ہے اور ہمارے حقیقی آزادی مارچ میں شامل ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اللہ کی مخلوق بے تحاشہ نکل رہی ہے، شہر ختم ہوجاتے ہیں لیکن مخلوق ختم نہیں ہوتی، عمران خان کی جدوجہد سے بہت بڑا مقصد حاصل ہوچکا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے، آپ جتنی مرضی خوفزدہ کرنے کی کوشش کریں، ذہنوں کی تبدیلی کو واپس نہیں کرسکتے، حکومت بنانے کا اختیار صرف اور صرف عوام کے پاس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے نہیں کرے گا، نوازشریف جو جی ٹی روڈ چھوڑ کر گئے تھے وہ بدل گیا، مارچ میں لوگ کم ہوتے تو کوریج نہ روکی جاتی، عمران خان کو اسلام آباد پہنچنے کا متبادل پلان بنا کردیا ہے، اسلام آباد میں عوام کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستانی عوام کا شعور اجاگر ہوگیا ہے، موجودہ حکومت نے صرف عوام کو لوٹا ہے، شہبازشریف عوام میں نکلیں تو انہیں پتہ چل جائے گا، انہوں نے مہنگائی کرکےعوام کا جینا مشکل کردیا ہے، شہبازشریف کا جھوٹ اب نہیں بکے گا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ خان صاحب نے فیصلہ کیا کہ دو چار دن زیادہ لگتے ہیں تو بے شک لگ جائیں، جس دن عمران خان نے اسلام آباد پہنچنا ہے، عوام کا سمندر آئے گا۔
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے وزیراعظم شہبازشریف کو بغیر پروٹوکول باہر نکلنے کا چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ آپ بغیر پروٹوکول باہر نکلیں لگ پتہ جائے گا کہ قوم کدھر کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلوں میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا بھی کردار رہا ہے، پاکستان کی فوج دلیر اور بہادر ہے، ملک کو بحران سے نکالنے کا جو بھی کردار ادا کرسکتا ہے وہ کرے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بحران سے نکالنے کا واحد حل انتخابات ہیں، فوری الیکشن پاکستان کے لئے ناگزیر ہیں، انتخابات کا اعلان ہوگا تو خیبرپختونخو اور پنجاب اسمبلی بھی تحلیل ہوں گی، کے پی کے اور پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیوں کریں؟۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان نے فوج کے خلاف کبھی بیان نہیں دیا، نوازشریف اور زرداری بیرون ملک چھپ کر ملاقاتیں کرتے ہیں، عمران خان نے امریکا کو ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے لئے بنوں سے بھی کارکنوں نے بڑا قافلہ لے جانے کے لئے تیاریاں شروع کردیں ۔
بنوں سے پی ٹی آئی کا قافلہ 4 نومبر کو نکلے گا جس کے لئے کارکنان پرجوش ہیں ،کارکن کہتے ہیں کہ تمام رکاوٹیں توڑ کر عمران خان تک پہنچیں گے ۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے قافلے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک کرنے کے لئے مختلف مقامات پر آگاہی کیمپ بھی قائم کردیئے ہیں ۔
ضلع بنوں میں پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات کی خبریں بھی ہیں تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی کارکنوں کو لانگ مارچ کے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرپائے گی یہ تو 4 نومبر کو پہ پتہ چلے گا۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ جمعہ 4 نومبر کے بجائے تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر سے اگلے جمعہ یعنی 10 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا۔
اے آر وائی کی اینکر ماریہ میمن سے ان کے پروگرام ”سوال یہ ہے“ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ”ہزاروں لوگ کنٹینر کے ساتھ چلتے ہیں اور ہم زیادہ رفتار کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے کیوںکہ حادثوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔۔“
انہوں ںے کہاکہ“ہم روز 10 سے 12 کلومیٹر سے زیادہ سفر نہیں کر پا رہے۔ سیکیورٹی کے خطرات کے بعد فیصلہ ہوا تھا کہ مغرب کے بعد سفر نہیں کریں گے۔ یوں لگ نہیں رہا کہ ہم جمعے کو پہنچیں گے بلکہ یوں لگ رہا ہے کہ ہم اگلے جمعرات یا جمعے کو اسلام آباد پہنچیں گے۔“
حکومت کی جانب سے ریڈ زون میں توسیع اور مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد جی نائن تک محدود رہنے کے حوالے سے سوال پر فواد چوہدری نے لوگ اتنے زیادہ ہوں گے کہ یہ سوال بے معنی ہو جائے گا۔
ریڈزون میں جانے یا باہر دھرنا دینے کے حوالے سے سوال پر فواد چوہدری نے کہاکہ ”یہ کراؤڈ پر منحصر ہے۔ کتنا بڑا کراؤڈ ہے۔ اگر بہت بڑا کراؤڈ ہو تو ظاہر ہے کہ۔۔۔ اور ویسے بھی کورٹ جو ہے وہ ایک محدود حد تک ہی اس کو محدود کر سکتی ہے۔“
بات چیت کے دوران فواد چوہدری ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیک ڈور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور عمران خان کا یہی مطالبہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔
انہوں ںے یہ بھی کہاکہ جلسے کے ساتھ ساتھ دھرنے کی بھی تیاری کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے پانچویں روز کا آغازآج بجے چن دا قلعہ سے ہوگا۔ عمران خان نہر کے قریب استقبالیہ کیمپ سے خطاب کریں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور شرکا نے رات گئے گوجرانوالا میں پڑاؤ ڈالا، حقیقی آزادی مارچ کل چوتھے روزکامونکی سے روانہ ہوکرگوجرانوالا پہنچا تھا۔
عمران خان اب سے کچھ دیر قبل زمان ٹاؤن سے گوجرانوالا روانہ ہوئے جہاں وہ تین مقامات پرتقاریرکریں گے۔
عمران خان موٹروے سے تقریباً ایک گھنٹے میں گوجرانوالہ پہنچ جائیں گے۔
ترجمان وزیر اعلیٰ وحکومت پنجاب مسرت جمشید چیمہ کے مطابق حقیقی آزادی مارچ کا آغاز آج دوپہر 12 بجے ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں ”چن دا قلعہ“ سے مارچ کےآغاز کے بعد وہ سوپرایشیا چوک پر آج پہلا خطاب کریں گے۔
ممسرت جمشید کے مطابق عمران خان شیراں والا باغ کے مقام پر بھی شرکاء سے خطاب کریں گے اور پھر ان کے گوندلاں والا پرخطاب کے بعد آج کا مارچ ختم کیا جائے گا۔
نئے شیڈول کے مطابق حقیقی آزادی مارچ اب ڈسکہ، سمبڑیال اور سیالکوٹ نہیں جائے گا،عمران خان مغرب تک مارچ ختم کرکے زمان پارک لوٹ جائیں گے۔
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لانگ مارچ کی کامیابی سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اگرعوام نہیں ہیں تو پھرحکومت مارچ رکوانے سپریم کورٹ کیوں گئی؟ امپورٹڈ حکومت نے لانگ مارچ سے خوفزدہ ہو کر پورے پاکستان کی سیکیورٹی اسلام آباد میں لگوا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہاگربندوں کی تعداد کم ہے تو آپ کو فکر نہیں ہونی چاہیے، ہمیں آرام سے اسلام آباد آنے دیں۔ یہ سارے چور اکٹھے ہو کر عمران خان کے خلاف برسرپیکار ہیں اور جو حرکتیں اب ہورہی ہیں، ایسی تو مارشل لاء میں بھی نہیں ہوئیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گوجرانوالہ اب ن لیگ کا نہیں رہا، وہاں کی عوام نے اپنا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں سنا دیا ہے اور حقیقی آزادی اس وقت ملے گی جب وہ حکومت آئے گی جسے عوام چاہتی ہو۔
مسرت جمشید نے مزید کہا کہ عوام جب اسلام آباد میں آٓئے گی تو کمزوردل والے برداشت نہیں کرسکیں گے۔ وفاقی دارالحکومت میں کوئی انتشار نہیں ہوگا، ہم قانون اور آئین کے بیچ میں رہیں گے۔ ہمارا مقصد صرف قانون کی حکمرانی ہے، ہم نے اداروں سے لڑائی نہیں لڑنی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہا ہے کہ میں نے شہباز شریف سے کہہ دیا ہے یہ (عمران خان) دو ہزار کا جتھہ لے آئے یا 20 ہزار کا، نہ اس فتنے کا کوئی مطالبہ سننا ہے نہ ہی اسے کوئی فیس سیونگ دینی ہے جس کے لیے یہ بیتاب ہے۔ وزیر اعظم کو اپنی تمام تر توجہ عوامی خدمت پر مرکوز رکھنی چاہیے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں نواز شریف نے لکھا کہ دس لاکھ لانے کا دعویٰ کرنے والا ابھی تک دو ہزار بندے اکٹھے نہیں کر سکا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ عوام کی لا تعلقی کی وجہ وہ شر انگیز جھوٹ ہیں جن کا کچا چٹھہ قوم کے سامنے آ چکا ہے۔ اس نے ایک کے بعد ایک جھوٹ اتنی بے دردی اور ڈھٹائی سے بولا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو مجبوراً اپنی خاموشی توڑ کر قوم کو سچ بتانا پڑا، جس کا جواب یہ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی نہیں دے سکا۔ اسی لیے اس کا سارا زور حسبِ عادت صرف گالی گلوچ تک محدود ہے۔
ماہر قانون اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اراکین میں سے ایک حامد خان کا کہنا ہے کہ ملک کی دونوں بڑی پارٹیوں نے ملکی سیاست میں اسٹبلشمنٹ کا کردار آشکار کردیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں دو لیڈرز نواز شریف اور عمران خان آگاہی لے کر آئے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ کا سیاسی رول نامناسب ہے اور پاکستانی تاریخ میں کوئی اچھا نہیں رہا۔ دونوں میجر پارٹیز نے اسٹبلشمنٹ کا پولیٹیکل رول ایکسپوز کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اسٹبلشمنٹ کو مخاطب کرکے یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اقتدار میں جب میں آیا تھا تو آپ ہی نے یہ کیسز بنوائے تھے، آپ ہی نے کہا تھا کہ انہوں نے بے شمار کرپشن کی ہے جس کیلئے احتساب کی ضرورت ہے، اب حیرت کی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں آپ یہ سارے الزامات لگاتے تھے کہ انہوں نے اپنے ادوار میں کرپشن کی ہے تو انہی کو آپ واپس اقتدار میں لے آئے ہیں اور ان کے کیسز واپس ہورہے ہیں تو یہ آپ کے اندر ایک تضاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ساٹھ ستر سال میں یہ ہوتا رہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی تو وہ اسی کو واپس کرکے کسی اور کو لے آتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں جنرل صاحب جو بات چیت کر رہے تھے، انہیں چاہیے کہ اپنی بات پر ڈٹ جائیں کہ آئندہ آئین کے دائرے میں رہیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کا اداروں کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عرصہ دراز سے کہہ رہی ہے تمام اداروں کو آئینی دائرے میں رہنا چاہیے۔
عمران خان کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو مذاکرات میں بٹھانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا سیاسی کردار نہیں ہوتا اور نہ ہونا چاہئیے، شاید انہوں نے کسی اور تناظر میں یہ بات کی ہو، لیکن وہ (عمران خان) مذاکراتی ٹیم تو دیں گے، وہ اور نمائندے دے دیں گے۔
اس حوالے سے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے کس نے انکار کیا، ہم تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔
اختیارات پنڈی کے پاس ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ”خان صاحب اگر وہاں مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں دوبارہ ان کو مداخلت پر مجبور کریں تو کرتے رہیں ان سے مذاکرات۔“
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ نا ہو لانگ مارچ دیکھ کر نواز شریف کے پلیٹلیٹس پھر گر جائیں۔
گوجرانوالہ میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے زمانے میں بڑے ڈاکو فیصلے کررہے ہیں، مارچ دیکھ کر نوازشریف کے پلیٹلیٹس پھر نہ گر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کیا پتا ڈاکٹر کی رپورٹس بھی جعلی ہوں گی، نواز شریف کو پاکستان نے این آراو نہیں دیا، جاگی ہوئی قوم ان کے آنے کا انتظار کر رہی ہے اور جب تک وہ لوٹا ہوا پیسہ واپس نہیں کریں گے انہیں قوم جانے \نہیں دے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک انصاف کے ذریعے آزاد کرنا ہے، میں چاہتا ہوں ہرے پاسپورٹ کی دنیا بھر میں عزت ہو، 1947 کے بعد اللہ نے ہمیں زنجیریں توڑنے کا موقع دیا، یہ تورنی پڑتی ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا، اسے چھیننی پڑتی ہے جب کہ نبیﷺ نےفرمایا کہ پہلے قومیں تباہ ہوئیں کیونکہ کمزور اور طاقتور کے لیے الگ الگ قوانین تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، پارٹی اور ووٹ بینک نواز شریف کا ہے۔
آج نیوز کے نمائندے عتیق ملک سے خصوصی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ”اصل پاور نواز شریف لے کر بیٹھا ہے، نواز شریف جو کہتا ہے وہ شہباز شریف کرتا ہے، اس (شہباز شرفی) کا نہ ووٹ بینک ہے نہ پبلک سپورٹ ہے، پارٹیز اس کی سنتی نہیں ہیں، اس کے پاس ہے کیا اس سے بات کیا کرنی ہے۔“
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر مذاکرات آپ کے کامیاب ہونے ہیں تو کن کے زریعے آپ کروا سکتے ہیں؟
تو اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ”دیکھیں کامیاب تو ایک ہی ہے کہ اسٹبلشمنٹ بیچ میں بیٹھے جس کے پاس پاور ہے، اور وہ الیکشنز کروائے۔ اس کے علاوہ راستہ تو اور کوئی ہے ہی نہپیں، ملک کا تو بیڑہ غرق کر رہے ہیں یہ۔ سوائے اپنی چور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے نے کے، ملک کو تو تباہی کی طرف لے جارہے ہیں یہ۔“
مذاکرات کی ناکامی پر پنجاب اور کے پی حکومت ختم کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ ہم بعد میں بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے، ابھی تو پُرامن احتجاج ہے، اور پرامن طریقے سے اپنے آئین اور قانونی حق استعمال کرتے ہوئے ہم احتجاج کریں گے اسلام آباد میں۔“
مضبوط حلقوں کی مدد کے بنا لانگا مارچ کی کامیابی کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ”ہم انحصار عوام پر کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہے۔ فیصلہ عوام نے کرنا ہوتا ہے، جب تک عوام کی تائید آپ کے ساتھ نہ ہو مقتدر حلقے آپ کے ساتھ ہوں بھی تو بے سود ہوگا۔“
پی ٹی آئی کے نائب چئیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ”جمہوریت عوام کے بل بوتے پر ہوتی ہے، ہم عوامی رابطہ مہم پر ہیں۔ ہم لوگوں کو جگا رہے انہیں ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں، حقیقی آزادی کا لوگوں کے ذہنوں میں ایک جذبہ پیدا کر رہے ہیں، ہمارا قافلہ ہماری توقعات سے بہتر جارہا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ ”ہمارا اوریجنل پلان تو سارا درہم برہم ہوگیا، اوریجنل پروگرام کے مطابق ہمیں جمعرات کی شام یا جمعے کو اسلام آباد پنڈی پہنچنا تھا۔ جس رفتار سے ہم جارہے ہیں جس رفتار سے استقبال ہورہے ہیں ناممکن ہے کہ ہم وہاں پہنچ سکیں۔ تو ہمیں آج اپنے سارے پروگرام پر نظر ثانی کرنی ہوگی، ہمیں اپنے قافلوں کو ایک مرتبہ دوبارہ بتانا ہوگا کہ انہیں اسلام آباد آمد کو ریویو کرنا ہوگا۔“
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ “ ہم اُن (وفاقی حکومت) سے مذاکرات کرنے سے انکاری نہیں ہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ وہ بے اختیار ہیں، فیصلہ انہوں نے کرنا نہیں ہے، فیصلہ جنہوں نے کرنا ہے انہوں نے کرنا ہے۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”ہم کسی کے خلاف تقاریر نہیں کر رہے اور نہ ہم کسی کے خلاف ہیں، ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے، غلط رنگ دیا جارہا ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ اداروں کے اندر کوئی فرد یا افراد تجاوز کرتے ہیں قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں تو ان کا نوٹس لینا چاہئیے۔“
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرنے کیلئے جہاد کر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ میری قوم حقیقی طور پر آزاد ہو۔
عمران خان نے ایمن آباد پہنچنے پر شاندار استقابال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ طاقتور اور کمزور کیلئے ایک قانون ہوگا تو قوم آزاد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم جانتے تھے کہ انہیں کینسر ہے اس کے باوجود انہوں نے آزادی کیلئے جدوجہد کی، لیکن ہم آزاد نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عابد شیر علی کے والد نے کہا رانا ثنا نے اٹھارہ قتل کئے اور اب جرائم پیشہ شخص کو وزیر داخلہ بنادیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ رانا ثنا نے ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے 14 قتل کئے۔
چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اسحاق ڈار نے شریف خاندان کیلئے چوری کرنے کو تسلیم کیا ہے، نواز شریف کے بیٹے نے تسلیم کیا کہ فلیٹس مریم کے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں شہباز شریف کی 16 ارب روپے کی چوری پکڑی گئی، اور ٹی ٹی کیس میں نیب میں آٹھ ارب روپے کی چوری پکڑی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ”طاقتور حلقوں نے 24 ارب روپے کے ڈاکو کی سہولت اور مدد کی، اس کے کیسز کو سلو ڈاؤن کیا ججز پر پریشر ڈالا۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس کو آج جیل میں ہونا چاہئیے تھا، اس قوم کا پیسہ واپس کرنا چاہئیے تھا اسے آج وزیراعظم بنا دیا۔
پی ٹی آئی چئیرمین نے کہا کہ نواز شریف کو رہا کیا گیا، جج نے کہا کہ ثابت کرو یہ ان کے فلیٹ ہیں، نواز شریف نے اسمبلی میں کہا کہ یہ ان کے فلیٹ ہیں، ان کے بیٹے حسین شریف نے کہا کہ الحمدُاللہ یہ مریم کے فلیٹ ہیں۔ لیکن ان کے اپنے نیب کے آدمی نے کہا کہ میں تو ثابت ہی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ تھوڑے سے لوگوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کیا، بند کمروں میں فیصلے کرکے ان چوروں کو ہم پر مسلط کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک اوپر جارہا تھا تو بیرونی سازش کے تحت ہمیں نکالا گیا، جب تک اندر سہولت کار میر جعفر اور میر صادق نہ ہوں بیرونی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے آٹھ الیکشن جیت کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے اور ایک ہی اسمبلی کے 12 الیکشن جیتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ اداروں کی عزت تب ہوتی ہے جب قوم عزت کرتی ہے اور ادارے اپنے فیصلوں سے عزت کرواتے ہیں۔
صحافی امتیازگُل نے کہا کہ حکومت نے عمران خان کے آزادی مارچ سے قبل ہی کنٹینرزسیزکرنا شروع کیے تھے، جن کا کرایہ یومیہ ڈھائی کروڑ روپے دیاجارہا ہے۔
سینئرتجزیہ کار و صحافی امتیازگل نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل میں اسلام آباد سے گذر رہا تھا، تو مجھے لگا کہ حالت جنگ ہے جبکہ ان کا شکارتو ابھی لاہورمیں ہے۔
انہوں بتایا کہ حکومت نے پہلے سے جگہ جگہ پر 25 سے 30 ہزار اہلکارتعینات کیے ہوئے جبکہ مہینہ ہونے کے قریب ہے انہوں نے 700 سے 800 کے قریب کینٹینرز سیز کیئے ہوئے ہیں جس میں سامان بھی موجود ہے۔
امتیازگل نے کہا کہ جن کینٹینرز کو سیز کیا ہے اس کا روزانہ کرایہ بھی (ڈھائی کروڑ روپے) دے رہے ہیں کیونکہ عمران خان نے کہا تھا کہ اکتوبر کے آخر میں آزادی مارچ کا اعلان کریں گے لیکن حکومت نے مہینے کی شروعات سے ہی کینٹینرز سیز کرنا شروع کردیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے کینٹینرز کو کاروبار کا حصہ بنالیا گیا ہے کیونکہ اس میں کمیشن بھی شامل ہوتا ہے تاہم انہوں نے کہا صورتحال واضح اسی وقت ہوگی جب آزادی مارچ اسلام آبادچ پہنچے گا۔