Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان چین کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کارانہ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے، وزیراعظم

ہم کسی کو مضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے
شائع 31 اکتوبر 2022 09:18am
وزیراعظم شہباز شریف (فوٹو: پی آئی ڈی)
وزیراعظم شہباز شریف (فوٹو: پی آئی ڈی)

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے، پاکستان میں چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، ہم کسی کو اپنی مضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔

چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں اپنے لکھے گئے ایک آرٹیکل میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین دوستی جیسا کوئی رشتہ نہیں جو ہمارے لوگوں کی روح کو گہرا کرتا ہو، پاکستان کے لئے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں، چین میں پاکستان کو آئرن برادر کہا جاتا ہے جبکہ ہمارے تعلقات کو دنیا میں منفرد مضبوطی، پائیدار استحکام اور قابل اعتبار بنیادوں پر سراہا جاتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ایک ایسے وقت میں چین کے دورے پر ہوں گا، جب چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں قومی کانگریس کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی اور چین کی ترقی کے نئے دور کے آغاز پر اپنے بھائی جنرل سیکرٹری شی جن پنگ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کو دلی مبارکباد پیش کرنا چاہتاہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پورا اعتماد ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے ایک روشن باب کا آغاز بھی ثابت ہو گا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے میں نے صوبے کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے اسی جذبے سے کام کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کے تقاضے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے ساتھ ساتھ مواقع سے نمٹنے اور اپنے خطے کو تنازعات اور افراتفری سے دور کرنے کے لئے ایک نئے دور کا تقاضا کرتے ہیں، ہم اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات ہیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر، قراردادوں اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کا مذاکرات اورسفارت کاری کے لئے پرامن حل چاہتے ہیں ۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ چینی صدرشی جن پنگ نے اکثر کہا ہے کہ عالمی کارروائی ردعمل اور یکجہتی کی ضرورت ہے اس کھلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے درمیان چین پاکستان تذویراتی شراکت داری میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ کووڈ 19 وبائی مرض کے بعد چین نے پاکستان کے ساتھ جو یکجہتی اور امداد فراہم کی ہے وہ ہماری کل وقتی دوستی کی واضح مثال ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان آج اپنے آپ کو بے مثال تبدیلیوں کے دھانے پردیکھ رہا ہے جب وہ ایک مضبوط، پائیدار اورجامع اقتصادی ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانیت کی بقاء کے لئے ایک خطرہ ہے، پاکستان میں حالیہ غیرمعمولی سیلاب سے ہمارا ایک تہائی علاقہ ڈوب گیا، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگوں کوبھاری معاشی نقصان پہنچا، ماحولیات سے پیدا ہونے والی تباہی بیداری کی ایک کال ہے اور اس کے سدباب کے لئے مشترکہ کاوشوں کےلئے خبردار کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے آوازاٹھا رہا ہے اور اس نے اس تباہی سے نمٹنے کے لئے اپنے طریقہ کار کو اپ گریڈ کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ابتدائی وارننگ سسٹم، لچک دار انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ میں چین کی تکنیکی ترقی سے سیکھنے کے منتظر ہیں، علم پر مبنی معیشت قومی ترقی کے نئے محرک کے طور پر ابھری ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سی پیک کے اعلیٰ معیارکی ترقی کے اگلے مرحلہ میں صنعت، توانائی، زراعت، ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک، گوادر پورٹ کو تجارت اور ترسیل، سرمایہ کاری اور علاقائی رابطوں کے مرکز کے طورپر ترقی دینے جیسے اہم شعبوں کو شامل کیا جائے گا، ہمارا مجموعی مقصد پاکستان کی جامع اور پائیدارترقی، سماجی و اقتصادی ترقی اور اپنے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے سی پیک کی صلاحیت کو بروئے کار لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی عملہ اور منصوبوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، پاکستان میں قیمتی چینی جانوں کا ضیاع ہمارا نقصان ہے، ہم کسی کو اپنی قریبی دوستی اور مضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے، ہماری حکومت ان قابل مذمت حرکتوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مبصرین کے نزدیک پاکستان اور چین کی دوستی ان کے متعلقہ قومی مفادات کے تحت چل سکتی ہے، جغرافیائی قربت اور ماضی کے تجربات کی مشترکات نے ہمیں اکٹھا کیا ہوگا لیکن پاکستان میں ہمارے لئے اور حقیقی معنوں میں ہمارے دونوں ممالک کے لوگوں کے برادرانہ رشتے بہت گہرے ہیں جو بین الریاستی تعلقات کے عمومی اصولوں سے بالاتر ہیں اور ہمیں ایک ابدی اور لازوال رشتے میں پروتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے دوطرفہ ثقافتی تبادلوں کووسعت دینے اور دونوں ممالک کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے ہمیں اپنے نوجوانوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تبادلوں کی حوصلہ افزائی کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ہماری دوطرفہ دوستی کی بہترین روایات کو آگے بڑھا سکیں اور ہمیں اس کی اہمیت سمجھنے میں مدد فراہم کریں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں پاکستان اورچین دونوں اپنے عوام کے روشن مستقبل کے ساتھ ساتھ خطہ کے امن و استحکام کے لئے کردار ادا کرنے کے لئے ایک مشترکہ ویژن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، یہ ایک ذمہ داری ہے جو تاریخ نے ہمارے کندھوں پر ڈالی ہے اور ہم اسے ضرور نبھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارا رشتہ جسے صدر شی جن پنگ نے اپریل 2015 میں پاکستان کی پارلیمان سے اپنے خطاب میں پہاڑوں سے اونچا، سمندروں سے گہرا اور شہد سے میٹھا قرار دیا تھا، ہماری مشترکہ خواہشات کو حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

china

اسلام آباد

PM Shehbaz Sharif

xi jing ping