Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

وسیم اکرم کا کوکین کی لت میں مبتلا ہونے کا اعتراف

وسیم اکرم نے نشے کی لت سے جدوجہد کے بارے میں کئی اہم انکشاف کئے ہیں۔
شائع 29 اکتوبر 2022 11:28pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے اپنی آنے والی سوانح عمری ”سلطان: اے میموئر“ میں کوکین کی لت میں مبتلا ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

وسیم اکرم ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ دونوں میں پاکستان کے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے کھلاڑی ہیں، جو 18 سالہ بین الاقوامی کیریئر کے بعد 2003 میں ریٹائر ہوئے، لیکن کمنٹری اور کوچنگ اسائنمنٹس پر دنیا کا سفر کرتے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کوکین کی عادت ریٹائر ہونے کے بعد شروع ہوئی، جب انہوں نے ”مقابلے کی لت کے متبادل“ کی تلاش شروع کی، جس کا خاتمہ 2009 میں ان کی پہلی بیوی ہما کی موت کے بعد ہوا۔

دی ٹائمز میں ایک انٹرویو کے ساتھ شائع ہونے والی ان کی کتاب سے اقتباسات میں وسیم اکرم کے نشے کے چنگل میں پھنسنے کی واضح تصویر پیش کی گئی ہے۔

وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں، ”میں خود کو خوش رکھنا پسند کرتا تھا، مجھے پارٹی کرنا پسند تھا۔“

انہوں نے لکھا کہ ”جنوبی ایشیاء میں شہرت کا کلچر آپ کو کھانے والا، نشہ آور اور کرپٹ ہے۔ آپ ایک رات میں دس پارٹیوں میں جاتے ہیں اور کچھ نشہ بھی کرتے ہیں اور اس کا اثر مجھ پر پڑا۔ میری خوبیاں خامیوں میں بدل گئیں۔“

”سب سے بری بات یہ ہے کہ میں نے کوکین پر انحصار پیدا کر لیا۔ یہ اس وقت بے ضرر انداز میں شروع ہوا جب مجھے انگلینڈ میں ایک پارٹی میں ایک لائن کی پیشکش کی گئی۔ جس کے بعد اس کا استعمال مسلسل سنگین ہوتا گیا، یہاں تک کہ مجھے لگا کہ اب مجھے کام کرنے کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے۔“

وسیم اکرم نے مزید لکھا کہ ”اس نے مجھے اتار چڑھاؤ کا شکار کر دیا، اس نے مجھے دھوکا دینے والا بنا دیا۔ ہُما اس وقت اکثر تنہا رہتی تھی، اس نے کئی بار کراچی منتقل ہونے کی خواہش ظاہر کی تاکہ اپنے گھر والوں سے قریب ہوسکے۔ میں تذبذب کا شکار تھا۔ کیوں؟ جزوی طور پر اس لیے کہ میں خود کراچی جایا کرتا تھا، یہ دکھاوا کرتا تھا کہ کام سے جا رہا ہوں، جبکہ حقیقت میں پارٹیوں میں جاتا تھا۔“

”آخر کار ہما نے میرے بٹوے سے کوکین کا ایک پیکٹ برآمد کرلیا اور کہا ’آپ کو مدد کی ضرورت ہے۔‘ میں مان گیا کیونکہ اب یہ ہاتھ سے نکلتا جا رہا تھا، میں اس پر قابو نہیں رکھ سکا۔ میں سو نہیں سکتا تھا، میں کھا نہیں سکتا تھا۔ میں اپنی ذیابیطس کی طرف سے غافل ہو گیا، جس کی وجہ سے میرے سر میں درد اور موڈ خراب رہنے لگا۔“

وسیم اکرم نے بحالی سینٹر کا رخ کیا لیکن اس تجربے کو مزید تکلیف دہ پایا۔

انہوں نے بتایا کہ ”جس ڈاکٹر سے میں نے رابطہ کیا وہ ھدوکہ باز تھا جو بنیادی طور پر مریضوں کا علاج کرنے کے بجائے خاندانوں کے جوڑ توڑ پر کام کرتا تھا، منشیات کا استعمال کرنے والوں کے علاج کے بجائے رشتہ داروں کو پیسوں کی خاطر ان سے دور کرتا تھا۔“

جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ دوبارہ نشے کی طرف لوٹ گئے۔

“ان کی سابق اہلیہ ہُما کی سخت نگرانی انہیں ناگوار گزرنے لگی تھی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے اہلیہ کو طلاق دینے کے بارے مٰں سوچنا شروع کردیا تھا۔ پھر 2009 میں وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے روانہ ہوگئے جہاں ان پر سے نگرانی ہٹ گئی اور انہوں نجے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا

وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ کوکین کا استعمال اکتوبر 2009 میں نایاب فنگل انفیکشن میوکور مائیکوسس کے باعث ہونے والی ہما کی موت کے بعد ختم ہوا۔

waseem akram

cocaine