’ماضی میں معاہدے توڑے، بتائیں این او سی کیوں دیں‘، اسلام آباد انتظامیہ کا پی ٹی آئی سے سوال
اسلام آباد انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جلسے کی اجازت کیلئے این او سی جاری کرنے پر وضاحت طلب کرلی۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی قیادت کو تھمائے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے ماضی میں معاہدوں کو توڑا ہے۔ ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے بتایا جائے کہ اس بار این او سی کیوں جاری کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان اور علی نواز اعوان نے کمشنر آفس میں کمشنر و ڈی سی اسلام آباد سے ملاقات کی۔
انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے حوالے کئے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ 25 مئی کو ایچ نائن میں جلسے کی اجازت کے باوجود مظاہرین ریڈ زون کی جانب گئے، دو جولائی کو مجمع کی جانب سے پہنچائے گئے سرکاری املاک کا معاوضہ ابھی تک نہیں دیا گیا، 30 جون کو سی سی ٹی وی لگانے کے وعدے کے باوجود ایسا نہ کیا گیا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ شہر میں اس وقت دفعہ 144 کے تحت تمام قسم کے اجتماعات پر پابندی ہے، کس بنیاد پر اجازت دیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے حک منامے پر عمل کررہے ہیں، انتظامیہ حکومت کی ترجمانی سے باز رہے۔
بابراعوان نے دعویٰ کیا کہ اس مرتبہ پی ٹی آئی کا مارچ تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا، ہم پرامن رہ کر حکومت کی جانب سے مارچ کو متنازع بنانے کی کوشش ناکام بنائیں گے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کررہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چلیں گے۔
Comments are closed on this story.