ڈی جی آئی ایس آئی نے آج مجبور ہوکر پریس کانفرنس کی، ترجمانِ وزیراعظم
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان فہد حسین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ارشد شریف کی موت کا ناجائز فائدہ اُٹھایا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے فہد حسین نے کہا کہ ’میں نے کبھی ڈی جی آئی ایس آئی کو میڈیا پر نہیں دیکھا، ہم کبھی آئی ایس آئی کا نام تک نہیں لیتے تھے، چنانچہ ان کی ٹیلی ویژن پر اینٹری حیران کُن ہے لیکن حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کی یہ اینٹری حیران کُن نہیں۔‘
فہد حسین نے کہا کہ میرا نہیں خیال ڈی جی آئی ایس آئی کو بار بار میڈیا کے سامنے آنا چاہئے، اس سے صرف سیاست کو نہیں بلکہ ریاست کو بھی بہلایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا سائفر معمولی بات ہے، یہ بیانیہ غلط ہے جس کو بنیاد بنا کر اس ملک کے حالات بنائے گئے، یہ بیانیہ ایک سازش کے تحت بنایا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان و حامیوں کے ذہنوں میں فوج مخالف نفرت ڈالنا انتہائی غلط بات ہے، جھوٹ کو جھوٹ کہنا چاہئے، سیاست میں نعرے لگتے ہیں لیکن اس کی بنیاد پر ملک اور اس کے اداروں کے لئے زہر ڈالنا درست نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فہد حسین نے کہا کہ مذاکرات کے عمل سے کوئی پیچھے نہیں ہٹا لیکن دوسری طرف سے بلیک اینڈ وائیٹ کیا گیا ہے جب کہ ملاقاتیں ہورہی ہیں مگر ان ہی کو گالیاں بھی دینی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا صحافتی نظام سیاست کے نظام کی طرح بگڑا ہوا ہے جس میں کافی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، میں نے ارشد شریف کے ساتھ ایک میگزین میں اکٹھے کام کیا تھا جس کی ایڈیٹر ڈاکٹر شیریں مزاری تھیں جو اب مجھ سے کافی ناراض رہتی ہیں۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ پر فہد حسین کا کہنا تھا کہ ’خان صاحب نے پہلے بھی دھرنا دیا تھا جس سے حکومت نہیں گری تھی، مولانا فضل الرحمان کا بھی دھرنا ہوا تھا جو این نائن گراؤنڈ تک آئے تھے اور اس کے نتیجے میں جو ہوا وہ ہمیں معلوم ہے، آج کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا ہے کہ جو وہ بیانیہ بنا رہے ہیں وہ حقیقت نہیں بلکہ ایک کہانی ہے۔‘
فہد حسین نے کہا کہ مذاکرات کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئے، قبل از وقت انتخابات پر مذاکرات نہیں ہوسکتے کیونکہ الیکشن کا فیصلہ حکومت ہی کرے گی لیکن اسمبلیوں میں واپسی یا اصلاحات پر عمران خان سے بات ہوسکتی ہے۔
Comments are closed on this story.