کیا لانگ مارچ روکا جائے گا، فوج اور آئی ایس آئی نے جواب دے دیا
پاک فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل بابر افتخار نےکہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ دنوں ایبٹ آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی جتھے کو پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ نہیں کہا تھا کہ کسی کو اسلام آباد نہیں آنے دیا جائے گا۔
جمعرات کو آئی ایس آئی چیف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں جنرل بابر افتخار نے کہا کہ لانگ مارچ اسلام آباد آنے سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں نہ اس سے پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر لوگ جمع ہوتے ہیں کہیں جاتے ہیں، اس پر کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے حکومت کو مدد فراہم کرے گی۔
اس سوال پر کہ کیا لاشیں گرنے کی کوئی منصوبہ بندی ہے، جنرل افتخار نے کہا کہ میں آپ کو صرف اتنا بتا دوں کہ انشااللہ ہم کسی کو پاکستان کو غیرمستحکم نہیں کرنے دیں گے۔
آئی ایس آئی چیف نے کہا کہ پاکستان کا آئین شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور ان میں احتجاج کا حق بھی شامل ہے۔ لہذا ہمیں کسی کے لانگ مارچ، دھرنے یا احتجاج سے کوئی اختلاف نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سپریم کورٹ نے اختیار دیا ہے کہ وہ امن و عامہ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
جنرل ندیم انجم نے کہا کہ آرمی چیف نے بجا طور پر کہا ہے کہ کسی کو بھی عدم استحکام کی اجازت نہیں دیں گے، جو آئین آپ کو حق دیتا ہے وہ فرائض اور ذمہ داریاں بھی دیتا ہے کہ آپ کہاں جا سکتے ہیں اور کن جگہوں پر نہیں جا سکتے، کیا تبصرہ کر سکتے ہیں کن اداروں پر بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آرٹیکل 19 میں لکھا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے، میرا یقین ہے کہ سپریم کورٹ واضح ہدایات جاری کرے گی۔
تاہم ندیم انجم نے یہ بھی کہا کہ اس کے باوجود یہ خدشہ رہتا ہے کہ جب اتنے لوگ جمع ہوں تو دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں، خدانخواستہ اگر آرٹیکل 245 کے تحت حکومت فوج کو بلاتی ہے تو فوج حکومت کی مدد کرے گی۔
Comments are closed on this story.