Aaj News

بدھ, نومبر 06, 2024  
03 Jumada Al-Awwal 1446  

’آرمی چیف کوغیرمعینہ توسیع کی پیشکش کی گئی، غیرآئینی کام نہ کرنے پر میرجعفر، میر صادق کہا گیا‘

فوجی ترجمان آئی ایس آئی چیف نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق سوالات اٹھا دیئے
اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2022 03:09pm
اسکرین گریب (پی ٹی وی)
اسکرین گریب (پی ٹی وی)

پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ایک انتہائی غیرمعمولی مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے جس میں پہلی مرتبہ آئی ایس آئی سربراہ نے منظرعام پر آکر صحافیوں سے کھلی بات چیت کی۔ اس پریس کانفرنس میں ارشد شریف سے متعلق دعوؤں اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ”نیوٹرلز“ سے متعلق بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واشنگٹن سے آنے والا سائفر پاکستانی سفیر کی ذاتی رائے تھی۔

پاک فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں غلطیاں ہوئیں جس کی وجہ سے موجودہ صورت حال پیدا ہوئی۔ جب کہ آئی ایس آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خطرہ سیاست میں گالم گلوچ کی زبان اور چور دروازے، غیرقانونی راستے استعمال کرنے سے ہے جن کی وجہ سے انتشار آتا ہے۔

آئی ایس آئی سربراہ نے انکشاف کیا کہ مارچ میں اس وقت کی حکومت نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کے سامنے غیرمعینہ توسیع کی پیش کش کی۔

پریس کانفرنس میں ارشد شریف کو خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا اور دونوں سینئر فوجی افسران نے ان کے قتل کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے۔

اس طویل اور غیرمعمولی پریس کانفرنس میں آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اپنے اس عہد کو توڑ کر شریک ہوئے کہ وہ کبھی میڈیا کے سامنے نہیں آئیں گے اور اس حوالے سے ان سے سوالات بھی کیے گئے۔ اسی آج ٹی وی کے شوکت پراچہ کے سوال کے جواب میں جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ وہ کچھ پیچیدہ سوالات کے جواب دینے کے لیے آئے اور چاہتے تھے ان سوالات کے جواب کی ذمہ داری وہ خود اٹھائیں۔


پریس کانفرنس کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں

آئی آیس آئی چیف نے وزیراعظم کو بتانے کے بعد پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

جس سائفر کی بنیاد پر عمران خان نے حکومت تبدیلی کی سازش کا بیانیہ بنایا وہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کی ذاتی رائے تھی۔لیکن سابق حکومت نے سائفر کو استعمال کیا۔

مارچ میں تحریک عدم ناکام بنانے کے بدلے آرمی چیف کو غیرمعینہ مدت تک توسیع کی پیش کی گئی۔ یہ پیش کش جنرل ندیم انجم کے سامنے ہوئی۔

آرمی چیف نے غیرقانونی اقدامات کی حمایت سے انکار کیا تو ان کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔ میر جعفر، میر صادق جیسے الفاظ استعمال ہوئے

ارشد شریف سمیت مخصوص صحافیوں کو بیانیہ فیڈ کیا گیا اور ایک ٹی وی چینل نے ایجنڈا چلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ارشد شریف کی تنقید کے باوجود ان کے خلاف منفی خیالات نہیں تھے۔ لیکن ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ٹی وی چینل نے ارشد شریف کی ٹکٹس بک کرائیں۔ ارشد شریف خیبرپختونخواہ حکومت کے پروٹوکول میں روانہ ہوئے۔

ارشد شریف پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ تھریٹ الرٹ خیبرپختونخواہ حکومت نے جاری کیا۔

ارشد شریف فوجی کے بیٹے اور فوجی کے بھائی تھے۔ ان کے آئی ایس آئی افسران سے پرانے رابطے تھے۔

اے آروائی چینل کے مالک سلمان اقبال کو پاکستان لا کر تفتیش کی جانی چاہیے۔

ارشد شریف کے قتل پر اعلیٰ ترین سطح کا کمیشن کسی کو بھی تفتیش کے لیے بلا سکتا ہے۔ بین الاقوامی سطح کی تحقیقات بھی ہوسکتی ہے۔

حکومت آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

پاکستان کو خطرہ عدم استحکام سے ہے۔


ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارنے کہا کہ آرمی چیف کے خلاف پراپیگنڈہ اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔ اس وقت حقائق کا صحیح ادراک ضروری ہے، ارشد شریف کی وفات کے محرکات تک پہنچنا ضروری ہے، وہ ایک فوجی کے بیٹے، شہید کے بھائی اور انتہائی محنتی صحافی تھے۔ ان کا قتل انتہائی درد ناک واقعہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس اہم ترین پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کو پیشگی آگاہ کیا گیا ہے۔

بند دروازوں کے پیچھے ملاقاتیں اور روشنی میں غدار نہ کہیں

جنرل ندیم انجم نے کہاکہ جنرل باجوہ ادارے کو متنازع رول سے ہٹا کر آئینی رول پر لانے کا فیصلہ کیا اور اسی لیے انہوں نے مارچ میں غیرمعینہ توسیع کی پیشکش مسترد کردی۔

عمران خان کا نام لیے بغیر آئی ایس آئی سربراہ نے کہا کہ اگر آپ کا دل مطمئن ہے کہ آپ کا سپہ سالارغدار ہے، میر جعفر ہے تو ماضی قریب میں اتنی تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے، ان کی مدت ملازمت میں اتنی توسیع کیوں دے رہے تھے۔ عجیب بات ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالار غدار ہے لیکن آپ انہیں کہہ رہے ہیں کہ اگر پوری زندگی کے لیے بھی آپ نے اس ملازمت میں رہنا ہے تو رہیں، اور اگر وہ واقعی آپ کی نظر میں سوچ میں غدار ہیں تو پھر آج بھی ان سے پس پردہ کیوں ملتے ہیں۔ مجھے آپ کے ملنے پر اعتراض نہیں۔ یہ ہمارا فرض ہے اس ملک کے ہر شہری کی آواز پر لبیک کرنا لیکن یہ نہ کریں کہ آپ رات کی خاموشی میں بند دروازوں کے پیچھے ہمیں ملیں، اپنی آئینی غیرآئینی خواہشات کا اظہار کریں۔ وہ بھی آپ کا حق ہے۔ لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ دن کی روشنی میں اسی بندے کو غدار کہیں۔ آپ کے قول و فعل میں فکر و تدبر میں اتنا کھلا، بڑا تضاد ٹھیک نہیں۔

سائفر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ آرمی چیف نے 11 مارچ کو کامرہ میں سابق وزیراعظم عمران خان سے خود اس کا ذکر کیا اور عمران خان نے کہاکہ یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ ”ہمارے لیے یہ حیران کن تھا جب 27 مارچ کو اسلام آباد کے جلسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا لہرایا گیا اور ایک ایسا بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔ سائفر کے حوالے سے حال ہی میں کئی حقائق منظرعام پر آچکے ہیں جس نے اس کھوکھلی اور من گھرٹ کہانی کو بے نقاب کردیا ہے کہ کیسے پاکستانی سفیر کی رائے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ 31 مارچ کو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ آئی ایس آئی نے بڑے واضح اور پروفیشنل انداز میں نیشنل سیکورٹی کمیٹی کو بتا دیا تھاکہ حکومت کے خلاف کسی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے۔“

اس وقت کی حکومت پر چھوڑا گیا کہ وہ آئی ایس آئی کی فائندنگ کو قوم کے سامنے رکھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ مزید افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائیں گئیں۔ ہر چیز کو غداری سے لنک کردیا گیا۔

پاکستان اور پاکستان کے اداروں کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ اس میڈیا ٹرائل میں اے آروائی چینل نے سپن ڈاکٹر کا کردار ادا کیا۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کو من گھڑت انداز میں پیش کیا گیا۔ لفظ نیوٹرل کو گالی بنا دیا گیا۔

پاک فوج سے سیاسی مداخلت کی توقع کی گئی لیکن فوج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ہم سے غلطی ہو سکتی ہے، کمزوری ہو سکتی ہے، لیکن ہم غدار نہیں، جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا، آرمی چیف کے خلاف پراپیگنڈا کیا گیا اور ایجنڈے کے تحت فوج کے خلاف بیانیہ پروان چڑھایا گیا۔ گمراہ کن پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے صبر کا مظاہرہ کیا ۔ فوج کی سیاست میں مداخلت آئین کےخلاف ہے اس لیے کوشش کی کہ سیاسی جماعتیں مل کرمسائل حل کریں۔ کہا گیا کہ سائفرکو چھپایا گیا ہے توچھپانے والوں کے نام کیوں نہیں لیے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ارشد شریف نے فوج کے خلاف بہت سخت پروگرام کیے لیکن ہمیں ان کے پروگرامز پر کوئی رنجش تھی۔ ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پرمجبور کیا گیا تھا، وہ ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے الرٹ جاری کیا لیکن سیکیورٹی اداروں کو تھریٹ الرٹ سے متعلق شواہد نہیں دیے گئے۔

ٹی وی چینل کا کردار

لیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار نے مزید کہا کہ شہبازگل نےٹی وی چینل پرجھوٹا بیانیہ اپنایا، ایک ٹی وی چینل نے ارشدشریف کی ٹکٹس بک کرائیں اور 10 اگست کو خیبر پختونخوا حکومت کےپروٹوکول میں غیر ملکی پرواز سے روانہ ہوئے، اداروں نےارشدشریف کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ سرکاری سطح پرارشدشریف کودبئی سےنکلنے پر مجبورنہیں کیاگیا، ارشد شریف کو دبئی سے نکلنے پر مجبور کس نے کیا، کس نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان آئے تومار دیا جائےگا۔ دنیا میں 34 ممالک میں پاکستان کوفری انٹری ملتی ہے تو ارشد شریف کس کے کہنے پر کینیا گئے۔ کینیا پولیس ارشدشریف کو پہچانتی نہیں تھی تو پاکستان میں کس چینل نے سب سے پہلے ارشدشریف کے قتل کی خبر چلائی۔ چینل کو ارشد شریف کے قتل کی خبر کس نے دی۔

اے آر وائی کے مالک کا نام لیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار نے کہا کہ سلمان اقبال کوپاکستان لاکرتفتیش کی جانی چاہیے، ارشد شریف کے سفاکانہ قتل کا فائدہ کون اٹھانا چاہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو انکوائری کمیٹی رپورٹ کا انتظارکرناچاہیے۔ ہم 35 سال وردی پہن کرغداری کا طوق ڈال کرگھرجانا نہیں چاہتے۔ کسی نے کہا کہ پاکستان کوتوڑنا ہے تو فوج کوکمزور کرنا ہوگا۔ ہم سےغلطیاں ہوسکتی ہیں مگر ہم غدارنہیں ہوسکتے۔

آئینی کردار تک محدود ہونے کا فیصلہ فرد واحد کا نہیں، ندیم انجم

جنرل ندیم انجم نے کہاکہ میرجعفر اور میر صادق کا بیانیہ اس لیے نہیں بنایا گیا یا غدار، نیوٹرل اور جانور کہنا اس لیے نہیں ہے کہ میرے ادارے نے یا میرے ایجنسی نے ، آرمی چیف نے غداری کی ہے، یہ اس لیے بھی نہیں ہے کہ انہوں نے کوئی غیرآئینی، غیرقانونی کام کیا ہے۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے ان کے ادارے نے غیر آئینی، غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیا۔ آپ کو معلوم ہے کہ پچھلے سال اسٹیبلشمنٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے آپ کو اپنے آئینی کردار پر محدود رکھنا ہے۔ یہ فرد واحد کا فیصلہ نہیں تھا۔ صرف آرمی چیف کا فیصلہ نہیں تھا۔ اس پر ادارے کے اندر قیادت میں بہت بحث ہوئی۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے کے ملک اور ادارے کا فائدہ اسی میں ہے کہ ہم اپنے آپ کو آئینی کردار پر محدود کر لیں سیاست سے باہر نکل جائیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہاں اپنےادارے، جوانوں اورشہدا کے دفاع کیلئے آیاہوں۔ ہمارے لیے میرجعفر، میرصادق کا نظریہ قابل افسوس ہے۔ نیوٹرل اور جانور کے الفاظ استعمال کیے گئے، اس لیے نہیں کہ ہم نے کوئی غداری کی بلکہ یہ اس لیے کہا جارہا ہے کیونکہ ہم نےغیر قانونی کام سےانکارکیا۔

آرمی چیف کو غیرمعینہ توسیع کی پیشکش

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے مزید کہا کہ مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیرمعینہ مدت تک توسیع کی پیشکش کی گئی تھی اور یہ پیشکش میری موجودگی میں کی گئی تھی، اگر وہ غدارتھے تو یہ پیشکش کیوں کی گئی تھی۔ اگر وہ غدارہیں توپس پردہ کیوں ملاقاتیں کرتےہیں،رات کے اندھیرے میں غیرآئینی خواہشات کیوں کرتےہیں اور دن کی روشنی میں جھوٹے الزامات عائد کرتے ہیں۔

pakistan army

DG ISPR

arshad sharif