Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ارشدشریف سے متعلق دعووں پر حامد میر کے عمران خان سے سوالات

رانا ثناء نے عمران خان کوجھوٹ بولنے کا ماہر قرار دے دیا
شائع 26 اکتوبر 2022 12:46pm

سینیئرصحافی اورتجزیہ کارحامد میر نے پاکستانی صحافی ارشدشریف کے کینیا پولیس کے ہاتھوں قتل اور وزیراعظم کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سامنے چند سوال اٹھائے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کو ’جُھوٹ بولنے‘ کا ماہر قراردے دیا۔

جیو نیوزکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں حامد میرنے گزشتہ روز پشاورمیں وکلاء کنونشن سے عمران خان کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بہت اہم باتیں کیں، اس تقریرمیں سب سے اہم اورسنسنی خیز دعویٰ یہ سامنے آیا کہ عمران خان کو ارشد شریف کی زندگی کو لاحق خطرات کے بارے میں پہلے سے علم تھا اور انہوں نے ہی ارشد شریف کوپاکستان سے باہرجانے کا مشورہ دیا تھا۔

حامد میرنے سوال اٹھایا کہ کیا عمران خان وزیراعظم کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہوکربتائیں گے کہ انہیں ارشد شریف کیخلاف اس سازش کا کیسے پتا چلا؟ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگرعمران خان اس سازش سے متعلق پہلے سے جانتے تھے تو کیا حکومت کو اس سازش کا علم تھا یا نہیں پتا تھا اور وہ کون سے حالات تھے جن کی وجہ سے ارشد شریف پاکستان سے باہر جانے پرمجبورہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ انتہائی اہم بات کی کہ مجھےانفارمیشن ملی ہے ارشد شریف کو ماردیاجائے گا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ پاکستان سے باہرچلے جائیں، کیا ایسی کوئی اطلاع وفاقی حکومت کے علم میں تھی؟۔

پروگرام میں شریک وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان لوزٹاک کے ماہرہیں، اُن کے جو منہ میں آئے یا کوئی جو ان کے کان میں کہہ دے وہ ایسے ہی آگے بات کرنا شروع کردیتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں، انہوں نے اعظم سواتی والی بات بھی غلط کہی۔ اس سے قبل شہباز گل کے حوالے سے بھی جنسی تشدد کا ڈرامہ رچایاگیا تھا، پھر الیکٹرک شاک پرچلے گئے۔

رانا ثناء نےکہاکہ اگرعمران خان کے پاس کوئی انفارمیشن تھی توانہوں نے اس وقت آن ایئر کیوں نہیں بتایا۔ عمران خان شہید کی لاش اپنی گھٹیا سیاست کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، میں یہ کہوں گا کہ ارشد شریف کی شہادت کے ذمہ دار عمران خان ہیں اور ان حالات کے بھی جن میں وہ اس انتہائی افسوسناک اور المناک انجام سے دوچار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف جس چینل پرپروگرام کرتے تھے ان کی ایک فالوونگ تھی، ایک حیثیت اوراہمیت تھی کیا ان کے پروگرام کرنے سے متعلقہ چینل کو بزنس نہیں ملتا تھا؟ انہوں نے جو بھی موقف اپنایا بھلے کسی کے خلاف اپنایا یا کسی کے حق میں اپنایا لیکن جس موقف کو وہ اپنائے ہوئے تھےکیا اس کی وجہ سے انہیں سیاسی فائدہ نہیں ملا؟ جب ارشدشریف پر بُرا وقت آیا توکیا اس چینل نے اور اس جماعت نے ان کاخیال کیا؟ یہ کس طرح سے ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، وہ دبئی میں قیام نہیں کرسکے تو کیا یہ ان کی مدد نہیں کرسکتے تھے؟ کیا کسی اچھے ملک میں ان کیلئے اسٹے یا ویزہے کا بندوبست نہیں کرسکتے تھے؟ ارشد شریف کو ایسے ملک میں کیوں جانا پرا جہاں حفاظت کے معیار بہت کمپرومائزڈ ہیں، جسے ایک خطرناک ملک کے طورپرجانا جاتا ہے۔

میزبان حامد میرنے رانا ثناء سے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کا بھی سوال ہے کہ وہ کون سے حالات تھے جن کی وجہ سے وہ پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوا؟ کون تھا جس نے ارشد پرپاکستان میں مقدمات قائم کیے؟ کون تھا جودھمکیاں دے رہا تھا؟ یہ وہ سوال ہے جوان کی والدہ نے مجھ سے پوچھا، آپ وفاقی وزیرداخلہ ہیں، یہ بتادیں کہ وہ کون سی اتھارٹی تھی جو پاکستان کے مختلف شہروں میں ارشد شریف کیخلاف بغاوت کے مقدمے قائم کررہی تھی۔

وزیر داخلہ کاکہنا تھا کہ وزیراعظم نے جوکمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس کی مدت اورٹی اوآرز سامنے نہیں آئے، جب یہ آرڈرز ہوں گے یا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا تویقیناً کمیشن کی مدت کا تعین ہوگا، اس کی مدت 30 دن سے زیادہ ہونی چاہیے کیونکہ جیسے جیسے یہ عرصہ بڑھے گا لوگوں کو افواہیں پھیلانے اور گمراہ کن پراپیگنڈہ کرنے، تقاریر کرنے کا موقع ملےگا۔

رانا ثناء نے مزید کہا کہ میں وزیراعظم کو یہی تجویز دوں گا کہ کمیشن کے رپورٹ پیش کرنے کا وقت کم سے کم رکھا جائے، میرا خیال ہے کہ کمیشن کو 30 دن کے اندررپورٹ پیش کرنی چاہیے، اگر کمیشن نے مناسب سمجھا اورکینیا کادورہ کرنا ہوا تو اس میں ممکن ہے کچھ ٹائم لگ جائے گا لیکن بہرحال 30سے 60دن کے اندرمعاملے پر واضح رپورٹ آنی چاہیے۔

دوسری جانب عمران خان نے گزشتہ روز پشاورمیں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ، “میں نے ہی ارشد شریف سے کہا تھا کہ بیرون ملک چلے جاؤ۔“عمران خان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہےاورانہیں علم تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ،”پھر مجھے انفارمیشن آئی کہ اس کو مارنے لگے ہیں۔ اس کے گھر میں گھس کر اس کو ڈرایا۔ اس کی فیملی کے سامنے۔ باہر گاڑیاں کھڑی ہوتی تھیں۔ ڈراتے تھے۔صرف اس لیے کہ وہ سچ نہ بولے۔ اس کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ میں نےا س کو کہا کہ تم ملک سے باہر چلے جاؤ۔ پہلی دفعہ نہیں مانا۔ پھر میں نے اس کو بتایا کہ مجھے انفارمیشن ہے۔ جس طرح مجھے انفارمیشن اپنے اوپر تھی کہ وہ چار بند کمروں میں جنہوں نے فیصلہ کیا تھا مجھے مارنے کا ۔۔۔۔ تو وہ جب ملک چھوڑکرگیا۔ اس کا ویزا ختم ہونے لگا تھا دبئی کا۔ یہ واپس بلا رہے تھےاس کو۔ کوئی اس لیے نہیں کہ کوئی جرم کیا۔ اس لیے کہ وہ سچ نہ بولے۔ اس کو واپس بلا رہے تھے۔ اور وہی کرنا تھا اس کے ساتھ جو اعظم سواتی کے ساتھ کیا کہ بند کمرے میں تشدد کیا ننگا کرکے۔“

pti

imran khan

Rana Sanaullah

Hamid Mir

arshad sharif death

arshad sharif